دیباچہ حیات: ورق۲ : ولی اللہ

یہ نظام کائنات ہے اور اس کا ایک ایک زرہ صرف اپنے رب کی مرضی کا محتاج ہے وہ چاہے تو جاندار سے بے جان اور بے جان سے جاندار پیدا کر دیتا ہے جب وہ کچھ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اپنےبندوں کو چن لیتا ہے اور پھر انہیں ہمت بھی عطا کر تا ہے۔

جی جناب تو آج ہم کراچی کے علاقے کورنگی کے رہائشی عقیل الرحمان کمالی صاحب کی بات کر رہے ہیں آپ کے عیال میں زوجہ تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ۔آپ کی تعلیم انٹر ہے اور ایک فیکٹری میں بحیثیت ورکر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔

تقریبا آٹھ سال پہلے والد صاحب کی وفات پر قبرستان جانا ہوا اور وقتاً فوقتاً اپنے قابل احترام والد صاحب کی قبر پر جانے کی وجہ سے قبرستان کی حالت ،اس میں موجود ابتری کا شکار قبور نے جن میں سے اکثر بے حالی کا شکار تھیں کچھ کی تو اتنی خراب حالت تھی کہ اپنے رہائشی کی پردہ پوشی کرنے سے بھی قاصر تھیں۔ اور پھر ان سے ہوتے ہوئی نظر اور توجہ مقدس اورق قرآن مجید پر ٹھہر گئی ۔دل میں ایک ہوک سے اٹھی اتنی بے حرمتی اور بے ادبی پر آنکھوں میں پانی جمع ہونا شروع ہوگیا اور ذہنی کیفیت انتہائی پریشانی کا شکار ہو گئی۔ ابتدا قبرستانوں کی صفائی سے شروع کی گئی لیکن رفتہ رفتہ یہ لگن کہ کس طرح ان مقدس اوراق کو محفوظ کیا جائے معاشی حالات کی کمزوری کے باعث یہ کام نا ممکن حد تک مشکل نظر آیا لیکن وہی بات جب اللہ کسی کام کو کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اپنے بندوں کو چن لیتا ہے اور ساتھ ہی ہمت و عظم بھی عطا کرتا ہے لہذا عقیل الرحمان کمالی کو اس کام کے لیے چن لیا گیا۔

ابتدائی طور پر قبرستانوں کی صفائی سے شروع ہونے والا یہ کام انفرادی طور پر آٹھ سال اور اجتماعی طور پر 6سال پورے کر چکا ہے اور اس کے لیے ایک نام تجویز کیا گیا جو کہ کمالی خدمت گار ہے اس ویلفیئر میں صرف اللہ کی رضا کے لیے کام کرنے والوں کی تعداد 15 ہے جنہوں نے اب تک پچیس قبرستانوں میں کام کیا جس میں سے بارہ قبرستانوں میں ڈرمز اور مختلف ٹینک بنائے گئے ۔تاکہ لوگ قبروں میں اور قبرستانوں میں مقدس اوراق پھینکنے کے بجائے ان میں رکھ سکیں۔ آپ اور آپ کی ٹیم وقتاً فوقتاً قبرستانوں کا جائزہ لیتے رہتے ہیں جو ٹینک یا ڈرمز بھر جاتے ہیں ان میں سے مقدس اوراق نکال کر انہیں محفوظ کر دیا جاتا ہے۔

اب تک کی آپ کے کارکردگی میں پانچ سو قرآن پاک پولیس ٹریننگ کالج، ساڑھے چار سو بچہ جیل میں ،ایک ہزار سینٹرل جیل میں اور پانچ سو لڑکانہ جیل میں دیے جا چکے ہیں ۔

جناب عقیل الرحمان کمالی صاحب نے کئی مرتبہ ٹی وی چینل پر اپنے انٹرویوز میں ، مساجد و مدارس میں اور علماء کرام کے ساتھ مشاورت میں اس بات پر زور دیا ہے کہ برائے مہربانی مقدس اوراق کی حفاظت کے لیے معلومات عام کی جائیں ۔اس ضمن میں ایم اے۔ ایم پی اے ۔وزیراعلی سندھ کمشنر۔اور ڈپٹی کمشنر کورنگی کو بھی درخواستیں دی جاچکی ہیں ۔لیکن فی الحال نتیجہ صفر۔

جناب عقیل الرحمن کمالی صاحب کا کہنا ہے کہ معاشرے کی اور خاص طور پر صاحب اقتدار کی خاموشی مساجد اور مدارس کے معلمین کی بے حسی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ۔مزید یہ کہ قبرستانوں میں لگائے گئے ڈرام بھی چوری ہو چکے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں ۔معلمین اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے ۔ افسوس یہ ہے کہ مسلم معاشرے میں مسلمان بچوں کو دی جانے والی تعلیم میں مقدس اوراق کی حفاظت سے متعلق کوئی سبق نہیں ۔
 

SABA NAZ ZUBAIRI
About the Author: SABA NAZ ZUBAIRI Read More Articles by SABA NAZ ZUBAIRI: 5 Articles with 2435 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.