قبر میں خواتین کی لاشوں کی بے حرمتی لیکن بدترین گناہ کی سزا موجود نہیں، خاتون وکیل کا ہائی کورٹ سے ایسا مطالبہ جس کی تعریف پر سب مجبور ہو جائيں

image
 
دنیا کے ہر مذہب میں مرنے والے کے جسم کی عزت واحترام سے آخری رسومات ادا کی جاتی ہیں اسلام سمیت کچھ مذاہب میں لاش کو دفن کر دیا جاتا ہے جب کہ کچھ مذاہب میں اس کو جلا بھی دیا جاتا ہے- مگر ہر مذہب میں یہ امر یکساں ہے کہ مرنے والے کی آخری رسومات انتہائی عزت واحترام سے ادا کی جاتی ہیں-
 
مگر اسی دنیا میں کچھ ایسے وحشی انسان نما حیوان بھی موجود ہیں جو ان لاشوں کو بھی نہیں بخشتے ہیں اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے ان کے ساتھ ایسے عمل کرتے ہیں جو کہ کسی بھی طرح انسانی کہلانے کے حقدار نہیں ہوتے ہیں -
 
نیکرو فیلیا یا خواتین کی لاشوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے
میڈیکل ٹرم کے مطابق نیکروفیلیا ایک نفسیاتی عارضہ ہوتا ہے جس میں مبتلا انسان مردہ خواتین کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہوتا ہے۔ اور قبر میں سے دفن شدہ عورت کی لاش کو نکال کر اس کے ساتھ زيادتی کر کے غیر انسانی سلوک کرتا ہے-
 
ماہرین نفسیات کے مطابق یہ ایسے افراد ہوتے ہیں جن کو جنسی تعلقات کے لیے ایسے پارٹنر کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ان کے کسی بھی عمل کو روکنے کے قابل نہ ہو اور وہ جیسا چاہیں اس کے ساتھ سلوک کر سکیں-
 
image
 
خواتین کی لاشوں کے ساتھ بے حرمتی کے واقعات
گزشتہ کچھ سالوں سے سوشل میڈیا پر ایسی کئی خبریں نظر سے گزرتی رہی ہیں جن میں نیکرو فیلیا کا شکار فرد قبر میں عورتوں کی لاشوں سے بے حرمتی کا مرتکب پایا گیا- اس میں سب سے مشہور واقعہ کراچی کے محمد ریاض کا تھا جس کا تعلق ناظم آباد کے علاقے سے تھا اور اس نے تقریباً 48 عورتوں کے ساتھ قبر میں ان کی لاشوں کے بے حرمتی کا کیمرے کے سامنے اقرار کیا تھا- اس کے علاوہ اوکاڑہ کے قبرستان کا ایک رکھوالا اشرف نامی شخص بھی کچھ دن پہلے خواتین کی قبروں کی بے حرمتی کرتے ہوئے پایا گیا اور اس کو گرفتار کیا گیا-
 
خواتین کی قبروں کی بے حرمتی اور گھر والوں کی پریشانی
عورت جو کسی کی ماں بہن اور بیٹی ہوتی ہے اور اس عزت کے تحفظ کے لیے اس سے جڑے رشتے ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہوتے ہیں- مگر اس کے مرنے کے بعد اس کی لاش کو دفن کر دینے کے بعد اللہ کے حوالے اس یقین کے ساتھ کر دیتے ہیں کہ اب وہ وہاں محفوظ رہے گی-لیکن اس طرح کے جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح ان کو یہ کہنے پر مجبور ہو جاتی ہے کہ اب تو عورت قبر میں بھی محفوظ نہیں ہے-
 
عورت کی لاش کی بے حرمتی کی قانون میں سزا
پاکستان کے قانون کے مطابق جو فرد اس جرم میں گرفتار ہوتا ہے اس کے اوپر تغزیرات پاکستان کے آرٹیکل 37 کے مطابق مقدمہ درج کیا جاتا ہے جو کہ معاشرتی ناانصافی اور معاشرے میں برائی پھیلانے کا فانون ہے جس کی سزا چند ماہ سے لے کر کچھ سالوں تک کی قید ہے جو کہ اس جرم کے مقابلے میں بہت کم ہے-
 
image
 
خاتون وکیل کی لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن
اس حوالے سے لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون وکیل عزت فاطمہ نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی ہے جس میں انہوں نے کورٹ میں درخواست کی ہے کہ قبر میں عورتوں کی لاش کی بے حرمتی کے حوالے سے واضح قانون کی تعریف کی جائے تاکہ اس جرم کی سخت سے سخت ترین سزا دی جا سکے-
 
اپنی پٹیشن میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں ایسا کوئی واضح قانون موجود نہیں ہے جو نیکروفیلیا کا عمل کرنے والے افراد کے جرم کے ساتھ بیان ہو- جس کی وجہ سے اکثر افراد اس جرم میں گرفتار ضرور ہوتے ہیں لیکن قانون نہ ہونے کے سبب آزاد ہو جاتے ہیں اور اس جرم کو بار بار انجام دینے کے لیے آزاد ہو جاتے ہیں-
 
عزت فاطمہ کے مطابق پاکستانی آئیں کے مطابق آرٹیکل 9 کے تحت ہر فرد کی قیمتی اشیا اور آزادی کا تحفظ اس کا حق ہوتا ہے جب کہ آرٹیکل 14 کے تحت کسی بھی انسان کی عزت نفس کو تکلیف پہنچانا قابل سزا جرم ہے اور نیکرو فیلیا کا مرتکب انسان ان دونوں جرائم کا مرتکب ہوتا ہے- اس وجہ سے قانون کی درست تعریف کے ذریعے ایسے افراد کے لیے سخت سے سخت سزا کو تجویز کیا جائے
 
اس حوالے سے انہوں نے قانون ساز اداروں سے اور ارباب اقتدار سے بھی یہ مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے مؤثر قانون سازی کریں تاکہ ایسے افراد کو قرار واقعی سزا مل سکے-
YOU MAY ALSO LIKE: