زمانہ جاہلیت کے گزر جانے کے باوجود آج بھی دنیا
میں ایسے درندے پائے جاتے ہیں جو اپنی ہوس مٹانے کیلیئے معصوم بچوں سے بھی
زیادتی کرنے سے نہیں ڈرتے ہیں اور ننھی کلیوں کو بھی دبوچ لیتے ہیں انسانوں
کے روپ میں اس طرح کے بھیڑیے زیادہ خطر ناک ہوتے ہیں آئے روز اس طرح کی
حیوانیت کے واقعات سننے کو ملتے ہیں وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جو 4,5سال کی عمر
کے معصوموں کو بھی نہیں چھوڑتے ہیں اب تو بچے کسی بھی عمر میں محفوظ نہیں
رہے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ کلرسیداں کے نواحی گاؤں ڈیرہ خالصہ میں پیش آیا
ہے جہاں پر ابتدائی رپورٹ کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے بچے ریحان کریم
ولد عبدالکریم کونا معلوم درندے نے زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کر ڈالا
ہے اس واردات کے بعد علاقے میں خود ہراس پھیل گیا ہے قتل کا معمہ ابھی تک
حل طلب ہے یہ انسانیت سوز واقعہ5مارچ ہفتہ کے دن رونما ہوا ہے جب ریحان
کریم جو کہ گورنمنٹ بوائے ہائی سکول ڈیرہ خالصہ میں پہلی جماعت میں پڑھتا
تھا چھٹی کے بعد گھر واپس آیا اور کھانا وغیرہ کھا کر کھیلنے کیلیئے گھر سے
باہر نکلااور تھوڑی دیر کے بعد غائب ہو گیا جبکہ اس کا انجام اسوقت سامنے
آیا جب شام کے وقت اس کی نعش ایک پانی کی ہودی سے بر آمد ہوئی کسی نا معلوم
درندے نے اس معصوم کو پکڑ کر پہلے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور پھر گلا دبا
کر اس معصوم کو قتل کر ڈالاہے مقتول ریحان کریم کا ایک بھائی اور دو بہنیں
ہیں ریحان سب بہن بھائیوں میں سے سب سے چھوٹا تھا اس کی عمر ابھی 4سال 10
ماہ تھی اور اپریل میں پورے 5سال ہونا تھی اس ننھی کلی کو کھلنے سے پہلے ہی
نوچ دیا گیا ہے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلی افسران موقع پر پہنچ
گے اور تمام وقوعہ کو جائزہ لیا پولیس تھانہ کلرسیداں تفتیش میں مصروف ہے
اور چند مشتبہ افراد کو اس کیس میں گرفتار بھی کر رکھا ہے لیکن ابھی تک کیس
کا کوئی واضح حل نہیں نکل سکا ہے کلرسیداں تحصیل میں اس طرح کی درندگی کا
یہ پہلا واقعہ ہے جس نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے یہ کسی دشمنی کا
شاخسانہ تھا یا کسی درندے نے صرف اپنی ہوس مٹانے کیلیئے اس قدر گھناؤنا فعل
کیا ہے یہ پولیس کا معاملہ ہے لیکن معاملے پر نظر رکھنے والے افراد کا کہنا
ہے درندگی کے اس وقعہ میں اصل حقائق کا بروقت سامنے آنا بہت ضروری ہے پولیس
کے پاس موجودہ وقت میں تفتیش کے بہت ٹیکنیکل طریقے موجود ہیں جن کو استمعال
میں لا کر وہ متعلقہ ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہو سکتی ہے لیکن ابھی تک
اس کیس کے اصل ملزمان پکڑے نہ جانا پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں
عوامی حلقوں میں اس کیس کے بارے میں دکھ و تاسف پایا جاتا ہے اور ان کی یہ
آواز ہے کہ پولیس اس کیس میں تمام پہلؤوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی تفتیش
مکمل کرے اور انصاف کے تمام تقاضے پورے کرے ا ایس ایچ او تھانہ کلرسیداں
سردار زولفقار نے بھی لواحقین کو یقین دہانی کروائی ہے کہ کیس کے ملزمان
بہت جلد پکڑے جائیں گے والدین اپنے بچے کو نہ جانے کیا کیا بنانے کے خواب
دیکھ رہے تھے اتنے بڑے صدمے کا اندازہ تو صرف والدین یا بہن بھائی ہی لگا
سکتے ہیں جو اس اتنے بڑے دکھ سے دوچار ہوئے ہیں عام بندہ اس کا ٹھیک طریقے
سے اندازہ نہیں کر سکتا ہے گھر میں کوئی بچہ بیمار ہو جائے تو سارے گھر کا
سکون برباد ہو جاتا ہے لیکن جس گھر میں اس طرح کا واقعہ ہو جائے اس گھر
والوں کا کیا حال ہو گا یہ صرف وہی لوگ جانتے ہیں اس کیس میں ملوث درندے کا
بروقت پکڑا جانا بہت ضروری ہے تا کہ علاقے بھر کے والدین جو اس کیس کی وجہ
سے خوف و ہراس میں مبتلا ہیں کہ کہیں وہ درندہ ان کے بچوں کے ساتھ بھی اس
طرح کا کی درندگی کا فعل نہ کر ڈالے علاقے کے عوام کی نظریں تھانہ کلرسیداں
پولیس کی طرف لگی ہوئی ہیں اتنے دن گزر جانے کے باوجود پولیس ابھی تک کسی
نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے پھر بھی امید کیا جاتی ہے کہ پولیس مزید وقت
جائع کیئے بغیر اصل ملزمان تک پہنچنے میں جلد کامیاب ہو جائے گی اس طرح کے
واقعات کی روک تھام میں والدین کی بھی بہت بڑی کوتاہی شامل ہے جو اپنے بچوں
کو اس بارے آگاہی فراہم نہیں کرتے ہیں اپنے بچوں کو اس حوالے سے مکمل
اعتماد میں لیں کہ وہ دن میں کسی بھی اجنبی سے ملیں تو اس کا ذکر کھل کر آپ
سے کریں انہیں پیار سے سمجھائیں کہ کوئی بھی اجنبی شخص آپ سے آپ کا نام،
امی ابّو کا نام یا گھر کا پتہ پوچھیں تو ہرگز انہیں نہ بتائیں ان کے
روزانہ کے معمولاتِ زندگی کے حوالے سے دریافت کریں بچوں کو یہ سمجھائیں کہ
آپ نے اسکول آتے جاتے، بازار یا کہیں اور جاتے ہوئے کس قسم کے لوگوں سے بات
کرنی ہے اور کس قسم کے لوگوں سے بات نہیں کرنی ہے ہمیشہ اپنے ہم عمر بچوں
سے دوستی کریں، ان کے ساتھ کھیلیں کودیں اور اگر ان سے بڑی عمر کا لڑکا یا
لڑکی دوستی کی آفر کریں تو فوراً اسے رد کر دیں اگر خدانخواستہ کوئی بھی
اجنبی شخص انہیں کوئی ٹافی، تحفہ یا کوئی اور چیز دے تو ان سے ہرگز نہ لیں
اور ایسے لوگ کسی پارک، باغ یا کسی اور جگہ گھومنے کے بارے میں کہیں تو ان
کے ساتھ مت جائیں اگر ایسے لوگ کسی بھی جگہ آپ سے زبردستی کریں یا آپ کو
اٹھا کر کہیں لے جانے کی کوشش کریں تو زور زور سے شور مچائیں اور مدد کے
لیے پکاریں بچوں کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ اگر اسکول یا مدرسے سے چھٹی ہوتی
ہے تو اپنے دیگر ہم جماعتوں کے ساتھ ہی وہاں سے نکلیں اگر پڑھانے والا شخض
آپ کو اکیلے میں مزید رہنے کا کہے تو انکار کر دیں اور گھر کی طرف نکلیں
|