قُرآنی تنزیل کے زمان و مکان !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ حٰمٓ السجدة ، اٰیت 41 تا 46 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ان
الذین کفروا
بالذکر لماجاءھم
وانهٗ لکتٰب عزیز 41
لایاتیه الباطل من بین
یدیه ولا من خلفهٖ تنزیل
من حکیم حمید 42 مایقال
لک الا ما قد قیل للرسل من قبلک
ان ربک لذومغفرة وذوعقاب الیم 43
ولو جعلنٰه قراٰنا۔اعجمیالقالوا لولافصلت
اٰیٰتهٗ ءاعجمی وعربی قل ھو للذین اٰمنوا ھدی
وشفا والذین لایؤمنون فی اٰذانھم وقر وھو علیھم
عمی اولٰئک ینادون من مکان بعید 44 ولقد اٰتینا موسی
الکتٰب فاختلف فیه ولولا کلمة سبقت من ربک لقضی بینھم
وانھم لفی شک منه مریب 45 من عمل صالحا فلنفسهٖ ومن اساء
فعلیھا وما ربک بظلام للعبید 46
اے ہمارے رسُول ! ہر تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ہے کہ قُرآن جس زمان و مکان میں آیا ہے اور جس زمان و مکان کی جس قوم نے بھی اِس کے اَحکام کا انکار کیا ہے اُس کے انکار سے قُرآن کے اَحکامِ صداقت پر کوئی بھی اثر نہیں پڑا ہے اِس لیۓ کہ اللہ کا فیصلہ یہی ہے کہ زمان و مکان کی اِس کتاب نے ہر زمان و مکان پر ہمیشہ غالب آنا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اِس کتاب کی کوئی حریف قُوت کبھی بھی اِس کتاب پر کسی طرف سے کوئی حملہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے کیونکہ یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل ہونے والے اُن ناقابلِ تغیر اَحکام پر مشتمل ہے جو کبھی بھی تبدیل نہیں ہوۓ اور کبھی تبدیل نہیں ہوں گے ، اگرچہ کُچھ لوگ آپ سے یہ بھی کہیں گے کہ اِس کتاب میں کوئی بات نہیں ہے کہ آپ سے پہلے رسُول بھی تو یہی سب باتیں کہتے تھے جو آپ کہتے ہیں مگر آپ کا رب جو سرکشوں کو سخت سزا دیتا ہے وہ اِن سے در گزر کر رہا ہے حالانکہ اِن کے فکری انتشار کا عالَم یہ ہے کہ ہم نے آپ پر جو کتاب نازل کی ہے وہ اِن کی قابلِ فہم عربی زبان میں نازل کی ہے ، اگر ہم یہ کتاب کسی اجنبی زبان میں نازل کر دیتے تو یہ کہتے کہ ہمارے لیۓ یہ کتاب اِس لیۓ قابلِ قبول نہیں ہے کہ یہ ہماری زبان میں نہیں ہے ، آپ اِن لوگوں سے کہدیں کہ اِس کتاب میں اندھے انسانوں کے اندھے پن اور بہرے انسانوں کے بہرے پن کا وہ علاج ہے کہ جو لوگ اِس کتاب پر ایمان لاتے ہیں تو اِس کے اَحکام اُن کو اِس طرح سنائی اور دکھائی دیتے ہیں کہ وہ اِن سے ہدایت پالیتے ہیں اور جو لوگ جانتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہم نے مُوسٰی کو جو کتاب دی تھی اُن کو بھی وہ کتاب اسی لیۓ اُن کی زبان میں دی تھی تاکہ اُن کی قوم کے لیۓ وہ کتاب قابلِ فہم ہو ناقابلِ فہم نہ ہو لیکن اِس کے باوصف بھی وہ لوگ اُس کتاب کے بارے میں اِس طرح اختلاف کرتے رہے کہ اگر اللہ نے پہلے سے ہی اِن کے لیۓ ایک مُہلت مقرر نہ کردی ہوتی تو اُن کے اِس اختلاف کا فیصلہ اسی دُنیا میں کردیا جاتا لیکن اُن شکی مزاج لوگوں کے لیۓ تو ہماری یہ مُہلت بھی اِس خیال کا باعث بن گئی تھی کہ ہماری قوم کے جن لوگوں نے کتابِ مُوسٰی کے بارے میں اختلاف کیا ہے اللہ نے اُن کو ہلاک کیوں نہیں کیا ہے ، بہر حال جو انسان اِس وقت قُرآنی اَحکام پر عمل کے لیۓ پیش قدمی کرے گا وہ اِس سے فیض پاۓ گا اور جو انسان اِس کے اَحکام سے انحراف کرے گا وہ خود اِس کا نقصان اُٹھاۓ !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم نے قُرآنِ کریم کی اٰیاتِ بالا میں قُرآنِ کریم کے پہلے اور آخری نظریہِ توحید کا جو عقلی و فکری اور دائمی قانُون بیان کیا ہے وہ قانون یہ ہے کہ اللہ تعالٰی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک ہے ، اُس کا دین و پیغامِ دین بھی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک ہے اور اُس کی یہ کتابِ دین بھی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک ہی ہے جس کا نام قُرآن ہے ، قُرآنِ کریم کے مُحوّلہ بالا دائمی قانُون کے مطابق اللہ تعالٰی کے ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ واحد ہونے اور اللہ تعالٰی کو ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ واحد ماننے کا صرف قُرآن ہی تقاضا نہیں کرتا بلکہ انسان کی عقلِ سلیم بھی تقاضا کرتی ہے کہ اگر اللہ تعالٰی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک ہے اور یقینا ہے تو پھر اللہ تعالٰی کا دین و پیغامِ دین بھی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک ہی ہونا چاہیۓ اور اُس کی کتابِ دین بھی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک ہی ہونی چاہیۓ اور قُرآنِ کریم کا یہ دائمی قانون اٰیاتِ بالا کے اسی ایک مقام پر ہی بیان نہیں ہوا ہے بلکہ قُرآن میں اسمِ قُرآن کا جہاں بھی تکرار ہوا ہے اُس تکرار کے ہر ایک سیاق و سباق میں قُرآن کا یہی قانون بیان ہوا ہے لیکن اِس مقام پر جو اضافی بات دیگر مُتعلقہ مقامات کے مقابلے میں قدرے تفصیل سے بیان ہوئی ہے وہ ہر زمان و مکان کی وہ زبان ہے جس زبان میں قُرآنِ کریم نازل ہوتا رہا ہے اور قُرآن نے اِس تفصیل کو اِس دلیل کے ساتھ پیش کیا ہے کہ مُوسٰی علیہ السلام پر اُس زمانے میں قُرآن کا جو پیغام نازل ہوا تھا وہ مُوسٰی و قومِ مُوسٰی کی زبان میں نازل ہوا تھا لیکن قومِ مُوسٰی نے بھی پہلی مُنکر اقوام کی طرح اپنی زبان میں نازل ہونے والی اُس کتاب کے اَحکام کے بارے میں اختلاف کیا تھا لیکن اُس قوم کے اختلاف اور یا اُس سے پہلی اقوام کے اُس اختلاف سے اِس کتاب کے دائمی اَحکام میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے کیونکہ اللہ تعالٰی کے ہمیشہ سے ایک ہونے اور اُس کے پیغام کے ہمیشہ سے ایک ہونے کا لازمی تقاضا ہے کہ اُس کی کتاب بھی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک ہو اِس سے قطع نظر کہ وہ کتاب کب کب کس کس زمانے میں اور کس کس زبان میں نازل ہوتی رہی ہے ، اِس مقام پر یہ تاریخی حقیقت بھی پیشِ نظر رہنی چاہیۓ کہ پہلے زمانے میں اللہ تعالٰی کے انبیا و رُسل جو ایک خاص علاقے میں تشریف لاتے تھے اور اُن کا جو پیغام اُس خاص علاقے کے لیۓ ہوتا تھا اُس پیغام کو اُس خاص علاقے سے باہر پُہنچانے کی ممانعت نہیں تھی بلکہ اُس خاص علاقے میں تو اُس پیغام کا پُہنچانا لازمی ہوتا تھا لیکن اُس خاص علاقے سے باہر دُور دراز کے علاقوں تک اُس پیغام کا پُنہچانا اُس زمانے کے اُس نبی یا اُس رسُول کے لیۓ ایک اختیاری عمل ہوتا تھا جس کا گاہے بگاہے اللہ تعالٰی خود بھی اپنے اُس نبی اور رسُول کو اپنے اُس علاقے سے نکل کر کسی دُوسرے علاقے میں جانے کا حُکم دیتا تھا اور اللہ تعالٰی کا وہ رسُول و نبی اللہ تعالٰی کے حُکم پر اپنے علاقے سے نکل کر اُس علاقے کی اُس قوم میں جاتا تھا جس علاقے کی جس قوم میں اللہ تعالٰی کا وہ پیغام پُہنچانا مقصود ہوتا تھا لیکن قُرآن کا جب آخری بار حتمی نزول ہوا تو قُرآن کے اِس حتمی پیغام کو ساری رُوۓ زمین کے سارے انسانوں تک پُہنچانے کے لیۓ یہ طریقہ اختیار کیا گیا کہ جن لوگوں کی زبان میں قُرآن نازل ہوا ہے وہ لوگ دُوسری قوموں اور دُوسرے مُلکوں کی زبانیں سیکھیں اور وہ اُن زبانوں میں اُن قوموں اور اُن ملکوں تک قُرآن کا یہ پیغام پُہنچائیں اور اسی طرح غیر عربی اقوام کے غیر عربی لوگ دُوسری اقوام کی زبان سیکھ کر دُوسری اقوام تک قُرآن کے یہ اَحکام پُہنچائیں یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کا یہ عالمگیر پیغام پُورے عالَم میں پھیل جاۓ اور پھیلتا چلا جاۓ ، نزولِ قُرآن کے اُس زمانے سے مُتصل زمانے میں قُرآنِ کریم کے جو مُعلم عرب کی زمین سے نکل کر دُوسرے ملکوں کی دُوسری قوموں تک پُہنچے تھے عجمی مؤرخین نے اُن مُعلمینِ قُرآن کو جنگ جُو قرار دے کر تعلیمِ قُرآن کے اُس پُورے دور کو چُھپا دیا ہے اور عجم کے اِن ہی مُؤرخین کی اس تاریخ کو پڑھ کر ہی اہلِ مغرب نے یہ مشہور کیا ہوا ہے کہ ؏
بُوۓ خوں آتی ہے اِس قوم کے افسانوں سے
اور دُوسری طرف اِن دوست نما دشمنانِ قُرآن نے یہ ستم ڈھایا ہے کہ اُمتِ مُسلمہ میں حدثنا واخبرنا کے عنوان سے فرضی قصوں اور خیالی کہانیوں کی ایک ایسی فصل بو دی ہے جو دین کی خالی زمین میں آج تک اِس تیزی کے ساتھ بوئی اور اِس تیزی کے ساتھ کاٹی جا رہی ہے کہ اِس اُمت کے درد مند لوگ بنی اسرائیل کی طرح اِس { شکِ مُریب } کا شکار ہو رہے ہیں کہ قُرآن کے اِن دشمنوں پر آخر اللہ تعالٰی کا وہ عذاب کیوں آجاتا جو پہلی اقوام پر آتا رہا ہے اور قُرآن نے اِن اہلِ ایمان کا یہ شک دُور کرنے کے لیۓ اٰیاتِ بالا میں یہ ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ تعالٰی اِن کے بارے میں اسی درگزر کا مظاہرہ کر رہا ہے جس در گزر کا وہ پہلی اقوام کے بارے میں مظاہرہ کرتا رہا ہے لیکن اللہ تعالٰی نے یہ تو نہیں فرمایا ہے کہ مُنکرینِ قُرآن کے لیۓ اللہ تعالٰی کا یہ درگزر کوئی دائمی در گزر ہے اِس لیۓ جس نے بھی کہا ہے بالکُل سچ کہا ہے کہ ؏

نہ جا اُس کے تحمل پر کہ بے ڈھب ہے گرفت اُس کی

ڈر اُس کی سخت گیری سے کہ سخت ہے انتقام اُس کا
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 559917 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More