مال محفوظ نہ جان، ڈکیتوں کے پسندیدہ علاقے کونسے ہیں اور کیا شہری اپنی حفاظت خود کریں؟

image
 
مال محفوظ نہ جان، گھروں کے سامنے لوٹ مار کی وارداتوں نے شہریوں کو خوف میں مبتلا کردیا، کراچی میں بڑھتی جرائم کی وارداتوں کو روکنے میں پولیس بری طرح ناکام، کیا شہری اپنی حفاظت خود کریں۔
 
روشنیوں کا شہر کراچی گزشتہ کئی سال سے امن کی راہ دیکھ رہا ہے، قائد کے نام سے منسوب یہ شہر پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی حب ہے اور یہ حقیقت ہے کہ جب کراچی چلتا ہے تو ملک آگے بڑھتا ہے۔ لیکن اس شہر کے باسی جرائم پیشہ عناصر کی کھلے عام وارداتوں پر یہ سوچنے پر مجبور ہوچکے ہیں کیا اب انہیں اپنی حفاظت بھی خود کرنا ہوگی۔
 
رجسٹرڈ واقعات
 سی پی ایل سی کی رپورٹ کے مطابق شہر میں جرائم کی تعداد میں کمی واقع نہیں ہوئی۔
 
فروری 2022 میں بھی جرائم کی تعداد میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی اور لوٹ مار، چوری، چھینا جھپٹی کی تفصیل سی پی ایل سی نے جاری کر دی ہے جس کے مطابق فروری میں موبائل فون چھیننے کی 2199 وارداتیں ہوئیں جبکہ جنوری میں یہ تعداد 2499 تھی۔
 
image
 
فروری میں موٹرسائیکل چوری کی 4081 وارداتیں ہوئیں جبکہ جنوری میں موٹرسائیکل چوری کی 3908 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
 
گزشتہ ماہ موٹرسائیکل چھیننے کی 405 وارداتیں ہوئیں جبکہ جنوری میں یہ تعداد 419 تھی، فروری میں گاڑیاں چھیننے کی 15 وارداتیں ہوئیں اور گاڑی چوری کی 171 وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
 
غیر رجسٹرڈ واقعات
یہ وہ جرائم ہیں جن کی مختلف تھانوں میں شکایات درج کروائی جاتی ہیں جبکہ کراچی میں ایسی ہزاروں وارداتیں ہوتی ہیں جو رپورٹ نہیں کی جاتیں۔
 
افسوس کی بات تو یہ ہے کہ شہر میں قتل اور ڈکیتی کی وارداتوں کیلئے ہر طرح کا اسلحہ باآسانی کرائے پر دستیاب ہے۔
 
(اکتوبر 2021میں شارعِ نور جہاں پولیس نے پاپوش قبرستان کے قریب کارروائی کرتے ہوئے 2 انتہائی مطلوب ملزمان شہریار عرف معصوم بنگالی اور سعید بنگالی کوگرفتار کیا تھا جنہوں نے کرائے پر اسلحہ لینے کا انکشاف کیا تھا)
 
شہر قائد میں لوگوں نے ڈاکوئوں کے خوف سے راتوں کو گھروں سے نکلنا کم کردیا ہے اور قیمتی اشیا ساتھ لیکر گھر سے نکلنے والے شدید خوف کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔
 
image
 
جرائم پیشہ عناصر کے مرغوب علاقے
کراچی میں ملزمان نقب زنی کے ساتھ ساتھ دیدہ دلیری سے کھلے عام سڑکوں پر ناکے لگاکر شہریوں کو لوٹ رہے ہیں اور انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے۔ کراچی کے علاقے اورنگی، کورنگی، نیوکراچی۔ لیاری، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن، لیاقت آباد ،ملیر، سائٹ، صدر، گڈاپ، بن قاسم، کورنگی، نارتھ ناظم آباد ،گلبرگ، گلشن اقبال، لانڈھی اور شاہ فیصل کالونی سمیت کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں شہری خود کو محفوظ محسوس کرتے ہوں۔
 
کیا شہری اپنی حفاظت خود کریں
جرائم پیشہ عناصر کی کارروائیوں اور پولیس کی روایتی ہٹ دھرمی سے پریشان شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سیکورٹی کے انتظامات کرنا شروع کردیئے ہیں۔آپ بھی چند تجاویز پر عمل کرکے اپنے علاقوں کو کسی حد تک محفوظ بناسکتے ہیں۔
 
کمیونٹی پولیسنگ
 کمیونٹی پولیسینگ کے ذریعے علاقوں میں ہونیوالے جرائم پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ معاشرے کے افراد اور پولیس کے جوانوں کے درمیان اعتماد اور ہم آہنگی کی فضا پیدا کی جاسکتی ہے ۔
 
سندھ حکومت نے اپریل 2021 میں سیف سٹی منصوبے کے تحت کراچی میں 30 ارب روپے کی لاگت سے 10 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی منظوری دی تھی تاہم اس منصوبے پر اب تک عملدرآمد ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
 
شہریوں نے بعض علاقوں میں اپنی مدد آپ کے تحت ازخود حفاظتی اقدامات کرنا شروع کردیئےہیں۔ آپ بھی اپنے علاقوں میں تمام مکین ملکرسی سی ٹی وی کیمرے نصب کرواسکتے ہیں۔نارتھ ناظم آباد کے رہائشیوں نے ازخود مانیٹرنگ کیلئے کنٹرول روم بناکرنگرانی شروع کردی ہے۔ مانیٹرنگ روم میں کیمروں پر ہمہ وقت نظر رکھی جاتی ہے اور یہاں ایک پولیس اہلکار کیمروں کی مانیٹرنگ کیلئے موجود جبکہ 4پولیس اہلکار مکینوں کی مدد کیلئے تیار رہتے ہیں ۔
YOU MAY ALSO LIKE: