بیٹی رحمت یا زحمت؟ قسط نمبر 1

جس بچی کو زمانہ جہالیت میں رسوائی کا سامنا تھا بیٹی ی ولادت پر باپ کا کیا حال ہوتا تھا! بیٹی کی پید ائش کو وہ اپنے لیے ننگ وعار سمجھتا تھا اور لوگوں سے اپنا چہرہ چھپائے پھرتا ۔بالآخر اس کا یہ جھوٹا احساسِ شرمندگی اور ندامت اس کو اس شقاوت پر آمادہ کر لتار تھا کہ وہ اس پیاری پھول جیسی بیٹی کو کسی گڑھے میں دبا دیتا اور اسے زندہ در گور کر دیتا تھا‘ پھر اپنے اس بہیمانہ وظالمانہ فعل بد پر فخر کرتا تھا.اس بچی کودین اسلام نے ہی بیٹی کی حثییت سے مقام دیاآپ ﷺنے اس بیٹی کو احترام و عزت کا مقام عطا کیا۔

نبی اکرم ﷺ نے یہ تعلم دی کہ بیٹی کا باپ ہونا ہرگز موجب ِ عار نہیں ہے‘ بلکہ موجب ِ سعادت ہے. امام مسلمؒ نے اپنی صحیح مسلم شریف میں حضرت اَنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے:
صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب فضل الاحسان الی البنات.

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بلوغت کو پہنچ گئیں تو قیامت کے روز میں’ اور وہ اس طرح آئیں گے‘‘. آپ ﷺ نے اپنی انگشت شہادت کو ساتھ والی انگلی سے ملا کر دکھایا.

صحیح مسلم ہی میں یہ روایت بھی ہے:
’’جس کے ہاں لڑکیاں پیدا ہوں اور وہ ان کی اچھی طرح پرورش کرے تو یہ لڑکیاں اس کے لیےو دوزخ سے آڑ بن جائیں گی.‘‘

اسلام نے نہ صرف سماجی ومعاشرتی سطح پر بیٹی کا مقام بلند کیابلکہ اسے وراثت کا حق دار بھی ٹھہرایا جس حق سے اسے محروم رکھا جاتا رہا ہے ارشادِ ربانی ہے:
”اللہ تمہیں تمہاری اولاد (کی وراثت) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کے لیے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے پھر اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں (دو یا) دو سے زائد تو ان کے لے اس ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے اور اگر وہ اکیلی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے۔
القرآن، النساء، 4: 11
جاری ہے
 

MUHAMMAD BURHAN UL HAQ
About the Author: MUHAMMAD BURHAN UL HAQ Read More Articles by MUHAMMAD BURHAN UL HAQ: 165 Articles with 284850 views
درس نظامی
ایم اے اسلامیات
ایم اے اردو
بی ایڈ
بی ایم ایس ایس
ٹی این پی
آئی ایس ٹی ٹی سی
کتب
1.مقام والدین
2.صیام السالکین
3.وہ کریں ہم
.. View More