|
|
تربیت اولاد کے لیے والدین کی جانب سے دیا گیا بہترین
تحفہ ہے تعلیم بغیر تربیت کے ایسے ہی ہے جیسے تیر بغیر کمان کے- تربیت کی
ذمہ داری ماں اور باپ دونوں پر عائد ہوتی ہے مگر ماں تربیت کے لیے کلیدی
حیثیت رکھتی ہے- اچھی ماں ہى اچھی اولاد کی ضامن قرار پاتی ہے بلکہ یہ کہنا
درست ہوگا کہ اچھی مائيں صحت مند معاشرے کی بنیاد ہیں- |
|
گو کہ تربیت بیٹے اور بیٹی دونوں کی اہم مگر بیٹی کی
تربیت پر توجہ ایک قدم آگے مانگتی ہے کیونکہ آج کی بیٹی کل کی ماں ہے-
گھرانوں کی بنیاد رکھنا ماں کے ہاتھ میں ہوتا ہے- |
|
تربیت جُز وقتی نہیں بلکہ کل وقتی کام ہے- بیٹیوں کی
تربیت بچپن سے لے کر جوانی تک ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی اہم
ہے- تربیت کے لیے پہلى سیڑھی مناسب ماحول فراہم کرنا ہے- بیٹیوں کو رسم و
رواج سے جوڑنا گویا معاشرے کی اقدار کے مطابق پروان چڑھانا ہے، اس کے لئے
ابتداء سے ہی دوستانہ ماحول روا رکھ کر انہیں ان کی اہمیت کا احساس دلایا
جا سکتا ہے اور یہ احساس انہيں بچپن سے ہی ذمہ دار بنانے میں اہم کردار ادا
کرسکتا ہے- چھوٹے چھوٹے کاموں کو ان کو سپرد کریں، بڑھتی عمر کے ساتھ ان کے
مسائل سنيں اور دیگر چھوٹے معاملات میں رائے لینا بھی لڑکی کو ذہنی طور پر
مضبوط اور فیصلہ ساز بنانے میں مددگار ہوتا ہے- |
|
|
|
وقت کے ساتھ والدین اور بچوں کے رشتے کی ضروریات اور
ترجیحات بھی بدلتی رہتی ہیں- ان کے رجحانات سنیے اور اگر ان کے حق میں بہتر
نہیں تو زور زبردستی مسلط کے بجائے باہم بیٹھ کر گفتگو کریں- ان کے ذہن میں
الجھے سوالات کا تسلی بخش جواب ہی نہیں بلکہ موقف سمجھنے میں بھی آسانی
فراہم کرے گا- |
|
|
ایسا نہیں کہ بےجا خواہشيں پوری کرنے سے ہی اچھے والدین
کی سند مل سکتى ہے، آج کل والدین عموماً ہر جا اور بےجا خواہش کی تکمیل
کرنے میں ہی آپس کے رشتے کو مثالى قرار دیتے ہیں حالانکہ حقیقت اس سے مختلف
ہے- بچپن سے ہی اگر دوستی کا رویہ روا رکھا جائے تو کسی بھی موقع پر باہم
گفتگو کا فاصلہ آنا ممکن نہیں- خاص کر بیٹیاں معاشرتی رویوں اور رکاوٹوں پر
والدین سے کھل کر بات کرنے کی قابل ہو جاتی ہیں ورنہ بہت سى زیادتیاں صرف
کہنے کے خوف سے ہى سہتی چلى جاتى ہیں نتیجتاً درست فیصلے سے محرومى مقدر
بنتى ہے- |
|
قوت برداشت اور صبر انسان کو مضبوط بناتی ہے-
مشکل مسائل و حالات اور زندگی میں پیش آنے والے چیلنجز کا سامنا ان صفات کى
بناء پر کیا جا سکتا ہے- بیىٹيوں میں صبر اور برداشت پیدا کرنا از حد ضروری
ہے تاکہ ان کى عملى زندگى مشکلات سے دوچار نہ ہوں لیکن غیر ضروری ایثار اور
قربانی نہ ہی مستقبل کی راحت اور خوشی کا باعث بنتی ہے نہ ہی ان کی ذات کے
لیے بہتر ہے، کمترى کے احساس میں مبتلا کرديتى ہے- |
|
|
|
سب سے اہم اور ضروری نکتہ تربيت بیٹیوں کی اخلاقی
تربیت ہے اس کے لئے ان کو قرآن سے جوڑیے تاکہ وہ قدم قدم پر بہترین رہنمائی
کے ساتھ زندگی بسر کر سکيں- |