گداگری

تم تو ہٹے کٹے ہو ہاتھ ،بازو،پاؤں سب ہی تو سلامت ہیں کوئی کام کرو خدا خوفی کرو کوئی حلال کام کرو ۔بابو کچھ دینا ہے تو دو بھاشن مت جھاڑو ،ایک دس روپے کا نوٹ نکلتا نہیں باتیں کرتے ہیں ۔کچھ ایسا ہی مکالمہ چلتا ہے عام شہری اور بھکاریوں کے درمیان۔۔مسلہ صرف یہ نہیں کہ یہ لوگ ہاتھ اُٹھائے جگہ جگہ پھرتے ہیں لوگوں کو ایموشنل بلیک میل کرتے ہیں بلکہ یہ ہے کہ عوام ان جیسوں سے سخت پریشان ہو چکی ہے گداگری کا سلسلہ بہت قدیم ہے یہ شاید ہی ختم ہو مگر انکی روک تھام اس لئے بھی ضروری ہو چکی ہے کہ یہ اسے صرف مانگنا نہیں بلکہ اپنا کاروبار بنا چکے ہیں۔جس میں انکی انویسٹمنٹ پھٹے کپڑے ساتھ کچھ بچوں کا گروہ(جنکی ٹانگیں ،بازو یہ توڑ چکے ہوتے ہیں)ساتھ لیتے ہیں ،اور چل پڑتے ہیں لوگوں کو پریشان کرنے ۔کسی بھی مصروف یا غیر مصروف شاہراہ پر چلے جائیں آپ کو ایسے گداگر ضرور نظر آجائیں گے ۔اب مسلہ یہ ہے کہ انکے پاس ہماری ہی جانب سے دی ہوئی چھوٹ اور دی ہوئی کمزوریاں ہیں جنہیں بروئے کار لاکر یہ کانامہ سر انجام دیتے ہیں ۔لوگ اپنی کسی مصروفیت کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں تویہ چہرے کو پڑھتے ہی پریشانیاں دور ہونے کی دعاؤں کا رٹا رٹنے لگتے ہیں یا کوئی اپنی فیملی کے ساتھ باہر ہو تو پورے خاندان کی سلامتی کی دعائیں اور بلائیں لینے لگتے ہیں اور انکا طریقہ واردات کچھ اس طرح سے ہوتا ہے کہ آپ اپنے اندر ایک الگ ہی ڈر محسوس کرنے لگتے ہیں اور جیب سے کچھ نہ کچھ مجبوراََ دینا پڑتا ہے یا جان چھڑوانے کے لئے کچھ دے دیتے ہیں لیکن معاملہ یہاں ختم نہیں ہوتا اگر آپ انہیں کچھ نہ دیں تو آپکو پریشان کرنے لگتے ہیں آپکی گاڑی پر ہاتھ مارنے لگتے ہیں آپکو ذہنی تو پر تناؤ محسوس ہونے لگتا ہے ۔اب ان لوگوں کا یہ کاروبارہے اس میں ماہر تو ہونگے یہ بخوبی جانتے ہیں کہ جیب سے پیسے کیسے نکلوانے ہیں اب کچھ لوگ یہ سوچ رہے ہونگے کہ بچارے غریب ہیں انکو ایسا نہیں کہنا چاہئے انہیں اﷲ کے ہی بندے سمجھو خدا سے ڈرو مرنا سب نے ہے ۔تو سنئے میرے دوستو گدا گری یا لوگوں سے بھیک مانگ کر زندگی گزارنا انتہائی نا مناسب اور مکروہ فعل ہے اسلام میں بلا ضرورت کسی سے مانگنے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے حدیث نبوی ﷺ کے مفہوم کے مطابق کہ ''بلا ضرورت لوگوں کے سامنے جس نے ہاتھ پھیلائے وہ قیامت والے دن ایسے حاضر ہو گا کہ اس کے چہرے پر گوشت نہیں ہو گا محض ہڈی ہو گا۔''

ان سب کو ایک عادت ڈالی جا چکی ہے ہم اگر اس جانب کا بھی رخ کریں کہ اپنی اپنی استطاعت کے مطابق انہیں نوکریاں فراہم کر دی جائیں تو یہ یاد رکھیے کہ مفت کی روٹی توڑنے والا کیونکر چند رپوں کے لئے محنت کرے گا۔اور ان جیسوں کے اندر کھاتے غیر مناسب تعلقات مضبوط ہوتے ہیں جیسے نشے کی اشیا سپلائی کرنا چوری دکیتی میں ماہر یہ لوگ معاشرتی کرب کا شکار ہیں انہیں اگر نہ روکا گیا تو یہ آج اگر 10ہیں تو کل کو یہ 10لاکھ ہونگے ہر شاہراہ پر بھکاریوں کی لائینیں لگی ہونگی یہ ان لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتے ہیں جو بے شک کم کماتے ہیں مگر محنت و حلال کی کھاتے ہیں ۔

گداگری جیسی لعنت کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ غیر مستحق لوگوں کو بھیک دینا بالکل روک دیں ۔یہ قوم کے اوپر بہت بڑا احسان ہو گا،ہمیں چاہیئے کہ اس پیشہ سے وابستہ لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں اور اپنی خیرات وغیرہ دینے کے لئے عزیزو اقارب اور محلے میں ضرورت مند وں کو ڈھونڈیں کیونکہ ایسا حکم اسلام اور شریعت میں بھی دیا گیا ہے

حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے کہ گداگری کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدمات اٹھائیں یہ لوگ منشایات کو بھی عام کر کے ہمارے معاشرے کو گندہ کر رہے ہیں اور ہم ایسا نہیں ہونے دے سکتے ۔
 

Huzaifa Ashraf
About the Author: Huzaifa Ashraf Read More Articles by Huzaifa Ashraf: 28 Articles with 42386 views صاحبزادہ حزیفہ اشرف کا تعلق لاہور کے ایک علمی وروحانی حاندان سے ہے۔ حزیفہ اشرف14اکتوبر1999کو پیدا ہوئے۔حزیفہ اشرف کے والد قانون دان میاں محمد اشرف عاص.. View More