کیا میں اللہ میاں کے پاس چلا جاؤں تو درد ختم ہو جائے گا، اسکیلیٹر میں پاؤں پھنسنے والے بچے کا ماں سے سوال، عبرت ناک حقائق منظر عام پر

image
 
کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک کہ اس ملک میں امیر اور غریب کے لیے انصاف کا یکساں نظام قائم نہ ہو جائے- یہ وہ جملے ہیں جو ہمارے وزیر اعظم صاحب نے بارہا دہرائے ہیں مگر بدقسمتی سے عملی طور پر اس کا مظاہرہ ہوتے نظر نہیں آتا ہے-
 
بیس مارچ کو یہ خبر سوشل میڈيا کے ذریعے ہم سب کی نظر سے گزری جس میں ایک تین سالہ بچے کا پیر کلفٹن کے ایک بڑے شاپنگ سینٹر اوشین مال کے اسکیلیٹر میں پھنسنے کا ذکر تھا۔ اس حوالے سے کچھ افراد نے اس بچے کے ماں باپ کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے اپنے چھوٹے بچے کو اس کی بارہ سالہ بہن کے حوالے کر دیا تھا جب کہ کچھ افراد نے مال کی انتظامیہ پر بھی تنفید کی جنہوں نے اسکیلیٹر کو مکمل طور پر مین ٹین نہیں کر رکھا تھا-
 
جس طرح ہر دوسرے دن نئی خبر پچھلی خبر کو بھلا دیتی ہے ایسا ہی اس بچے کے معاملے میں بھی ہوا اور کچھ ہی دنوں میں سوشل میڈيا کی وال پر سے اس بچے کے حوالے سے آنے والی خبریں آنا بند ہو گئيں اور راوی چین ہی چین لکھنے لگا-
 
لیکن آج ایک ویڈیو نظر سے گزری جس میں ہسپتال کے بیڈ پر لیٹا یہی بچہ درد کی وجہ سے رو رو کر اپنی ماں سے یہ سوال کرتا نظر آیا کہ ماں اگر میں اللہ میاں کے پاس چلا جاؤں گا تو کیا مجھے اس درد سے نجات مل جائے گی-
 
image
 
بچے کے آنسو اس کی آنکھوں سے ضرور نکل رہے تھے مگر قطرہ قطرہ خون کی صورت میں اس کے ماں باپ کے دل پر گر رہے تھے جنہیں ایک جانب تو بچے کی تکلیف کا احساس تھا اور دوسری جانب مال کی انتظامیہ کی جانب سے ہمدردی کے بجائے دھمکی آمیز سلوک سے پریشان تھے- جن کا یہ کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر زیادہ واویلا کرنے سے پہلے نتائج کے حوالے سے سوچ سمجھ لیں-
 
اس حوالے سے اس معصوم بچے کے والد کا یہ کہنا ہے کہ ان کو ابھی تک باقاعدہ مال کے کسی منتظم کی جانب سے رابطہ نہیں کیا گیا- مگر کچھ غنڈہ صفت عناصر نے ان کو دھمکایا ضرور ہے کہ وہ اس حوالے سے آواز اٹھانے کی کوشش نہ کریں-
 
اس حوالے سے اوشین مال کی جانب سے ایک سوشل میڈيا پوسٹ کے ذریعے بھی اپنا نقطہ نظر بیان کیا گیا ہے جس میں ان کا یہ کہنا تھا کہ اوشین مال میں نصب تمام اسکیلیٹر بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں اور ان میں کسی قسم کی خرابی نہیں ہے-
 
image
 
جب کہ اس حوالے سے اس بچے کی ماں کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے اس بچے کے پیر کو بچایا جا سکتا تھا اگر مال کے اسکیلیٹر کو بروقت بند کیا جا سکتا تھا- مگر مال کے اندر حادثے کے وقت صرف ایک سیکیورٹی گارڈ نے آکر لفٹ کو مینولی بند کرنے کی کوشش کی مگر اس کوشش میں بھی ناکام رہا جس کی وجہ سے ان کے بچے کے پیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا-
 
جب کہ بچے کی ماں کا یہ بھی کہنا تھا کہ لفٹ کا ایک کونا ٹوٹا ہوا تھا جس میں ان کے بچے کا پیر پھنسا۔ اور انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے بچے کے پیر کو اس لفٹ میں ادھڑتے ہوئے دیکھا- اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ لفٹ کے گھومتے ہوئے پہیے اس بچے کو پورا نگلنے کی کوشش کر رہے تھے مگر موقع پر موجود کئی افراد نے زبردستی بچے کو کھینچ کر اپنی جانب پکڑے رکھا جس کی وجہ سے بچے کی جان تو بچ گئی مگر اس کا پیر شدید زخمی ہو گیا-
 
یہاں پر معاملہ بچے کے والدین کا ہو یا مال کی انتطامیہ کا مگر سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ دونوں جانب سے کی جانے والی غفلت کے سبب ایک معصوم فرشتوں جیسا بچہ شدید ترین تکلیف کا سامنا کر رہا ہے اللہ اس کو صحت کاملہ عطا فرمائے-
YOU MAY ALSO LIKE: