لڑائی کسی سے اور بدلہ کسی سے، گھریلو ہیلپرز رحمت یا۔۔ گھریلو ملازمین کا انتخاب کرتے وقت چند چیزوں کا خیال ضرور رکھنا چاہئے

image
 
دروازے کی گھنٹی بجی میں نے بھاگ کر دروازہ کھولا پچھلے دو دنوں سے میں اس کا انتظار کر رہی تھی اور آج اس کو وقت مل ہی گیا بالآخر میری دعائیں رنگ لے ہی آئیں بے شک اللہ بڑا کریم ہے۔ اس نے گھر میں داخل ہوتے ہی گھر پر ایک اچٹتی سی نظر ڈالی میں نے اس کو بیٹھنے کو کہا اور پھر اس نے میرا انٹرویو شروع کیا، کتنے لوگ ہیں آپ کیا کرتی ہیں، کتنے بجے سو کر اٹھتی ہیں۔ وہ باتوں باتوں میں میری حیثیت کا اندازہ لگاتی رہی، میرے مزاج کو سمجھتی رہی۔ اور میں محتاط انداز میں جواب دیتی رہی۔ بس میں کسی صورت ریجیکٹ نہیں ہونا چاہتی تھی۔ اب مجھے اس کے فیصلے کا انتظار تھا ۔ بس اس نے ایک جملہ کہا "میں آپ کے پاس 12 بجے آسکتی ہوں منظور ہے تو بتائیں ورنہ میں نے اور جگہوں پر بھی جانا ہے۔" اس کا میں نے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ میری خوشی کی انتہا نہیں تھی ممتاز مان گئی تھی۔ اس کے جاتے ہی میں نے اپنے شوہر کو یہ خوشخبری دی۔ تو اس طرح میں نے اپنی "ملازمہ" ویسے یہ لفظ اس کو سوٹ نہیں کرتا اپنی" ہیلپر" کا انتخاب کیا۔
 
یہ کہانی گھر گھر کی ہے۔ آج کل گھریلو ہیلپرز کا انتخاب انتہائی مشکل مرحلہ ہو گیا ہے۔ یہ گھر میں ایک لازم وملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کیونکہ یہ ہمارے گھر کے حالات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں اچھا ملازم کسی نعمت سی کم نہیں ہوتا اور شاید اللہ تعالیٰ نے مجھ پر اس سلسلے میں کافی مہربانی کی ہے۔ لیکن ہر طرح کے تجربوں سے بھی گزرے۔ گھر میں اگر ایک سے زیادہ ہیلپرز ہیں تو کوشش کی جائے کہ ان کو الگ الگ وقتوں میں بلایا جائے ورنہ انکی آپس کی چپقلش میں بلاوجہ آپ پھنسیں گے۔ کچھ اسی طرح کے تجربے سے ابھی پچھلے دنوں گزری۔ ہوا کچھ یوں کہ ہماری کھانا پکانے والی اور صفائی والی میں کچھ ان بن ہو گئی۔
 
میں نے اپنی پسندیدہ ڈش بنانے کے لئے کہا تھا۔ کھانے کا وقت آیا جیسے ہی پہلا لقمہ منہ میں رکھا چاروں طبق روشن ہو گئے۔ کتنی دیر تک تو کان سائیں سائیں کرتے رہے۔ اس قدر کھانے میں مرچیں کہ جیسے مرچوں کا پورا پیکٹ الٹ دیا ہو۔ خیر انکوائری کی تو پتا چلا کہ صفائی والی نے بدلہ لینے کے لئے کھانے والی کے کھانے میں مرچیں ڈال دیں تاکہ اس کو ڈانٹ پڑے۔ اب مجھے یہ سمجھ نہ آئی کہ پاکستانی ڈراموں کی مظلوم بہو مجھے کیوں سمجھا گیا اس میں سراسر نقصان تو میرا تھا۔
 
image
 
دونوں "معاف کر دینا باجی" کہہ کر نکل لیں اور میں اپنا سر پیٹ کر رہ گئی۔ کہانیاں بہت ہیں لیکن ان لوگوں کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں ہمیں بہت برداشت سے چلنا پڑتا ہے بلکہ میں تو کہوں گی مائیں اپنی بیٹیوں کو شادی سے پہلے گھریلو ہیلپرز کو سنبھالنے کی ٹریننگ دیں تاکہ وہ ایک کامیاب زندگی گزار سکیں۔ گھر کا سکون تو اچھے اور وفادار کام والوں سے جڑا ہے۔ اب آتے ہیں ان ہیلپرز کے چناؤ کی طرف کہ کن چیزوں کا خیال رکھنا چاہئے۔
 
٭ وہ اپنے کام سے کام رکھے اور گھریلو معاملات میں زیادہ تجسس نہ کرے کیونکہ آپ کے گھریلو معاملات آس پاس پھیلنے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
٭وہ ایماندار ہو اس کے بیک گراؤنڈ کی چھان بین کر لینی چاہئے کہ کہیں خدانخواستہ کوئی کریمینل بیک گراؤنڈ نہ ہو۔ اس کے گھر سے آپ واقف ہوں۔ اور آئی ڈی کی فوٹو کاپی ضرور رکھیں۔ کیونکہ خطرناک ڈکیتیوں کا ذریعہ بعض اوقات یہی لوگ نکلتے ہیں۔
 
image
 
ہمارے معاشرے کی یہ ایک اچھائی ہے کہ یہ غریب لوگوں کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ بیشک ہم تیسری دنیا میں رہ رہے ہیں اور ہماری دولت کو گردش میں رہنا چاہئے۔ باہر کی دنیا میں لوگ سارے کام خود ہی کرتے ہیں اور وہ ہماری اس سہولت پر رشک کھاتے ہیں ان کے نزدیک گھریلو ملازمین کسی نعمت سے کم نہیں ہیں۔ ان میں زیادہ تر لوگ حق حلال محنت کی کھاتے ہیں۔ ہم ان کی جتنی مدد کر سکتے ہیں کرنی چاہئے لیکن ایک توازن کے ساتھ تاکہ ان کی محنت کی کمائی کی عادت برقرار رہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: