|
|
جب میری ٹانگ ٹھیک تو میں بھی دوسرے بچوں کی طرح گھومتا
پھرتا تھا لیکن جب سے میری ٹانگ کٹی ہے میں بستر سے اٹھ نہیں سکتا اگر
مصنوعی ٹانگ لگ جائے تو میں بھی چل سکوں گا۔ یہ کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے
لیاری کے 15سالہ عبدالرحمان کا جس کی ایک ٹانگ بیماری کی وجہ سے کٹ چکی ہے
اور دوسری ٹانگ کی حالت بھی بہت خراب ہے۔ |
|
عبدالرحمان کی والدہ نے بتایا کہ میرا بیٹا بالکل نارمل
تھا لیکن اس کی ٹانگ پر ایک دانا ہوا جو بعد میں ناسور بن گیا اور ہڈیاں گل
گئیں- جس کی وجہ سے اس کی ٹانگ کو کاٹنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ غربت اور
لاچاری کی وجہ سے پرائیویٹ اسپتال نہیں جاسکے اور سرکاری اسپتالوں نے بھی
زخم دیکھ کر علاج سے انکار کردیا جس کی وجہ سے ایک وقت آیا جب ٹانگ کاٹنا
پڑی۔ |
|
انہوں نے بتایا کہ بچے کے والد محنت مزدوری کرتے ہیں اور
کبھی روزگار ملتا ہے کبھی نہیں ملتا جس کی وجہ سے میرا بیٹا ایک سال سے
لاچاری کی حالت میں پڑا ہے جس کو دیکھ کر ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ |
|
|
|
میری اتنی سی خواہش ہے کہ میرے بیٹے کا علاج کروایا جائے
اور میرے بیٹے کو مصنوعی ٹانگ لگادی جائے تاکہ عبدالرحمان دوبارہ نارمل
زندگی گزار سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کی دوسرے ٹانگ بھی متاثر ہورہی
ہے اس کو علاج کی ضرورت ہے۔ |
|
|
|
متاثرہ بچے عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ ٹانگ کاٹنے سے
پہلے میں دوسرے بچوں کی طرح گھومتا پھرتا اور ہنستا کھیلتا تھا لیکن ٹانگ
کاٹنے کے بعد میں بستر سے اٹھ نہیں سکتا۔ گھر میں تنگدستی کی وجہ سے کبھی
کھانے کو ملتا ہے کبھی بھوکا رہنا پڑتا ہے۔ اگر مجھے مصنوعی ٹانگ مل جائے
تو میں بھی عام انسانی کی طرح چل پھر سکوں گا۔ |