مزار پر کبوتروں کو تو سب دانہ ڈالتے مگر کوؤں کا کوئی نہیں سوچتا، چار جوان بچوں کی ماں مزار پر زندگی گزارنے پر کیوں مجبور؟ افسوسناک وجہ

image
 
معروف پاکستانی فوٹو گرافر، وی لاگر اور صحافی کے فیس بک پیج پر ملتان میں موجود شاہ رکن عالم کے مزار پر موجود ایک خاتون کی اسٹوری انتہائی مؤثر انداز میں شئير کی گئی جس کو ہم انہی کے حوالے سے یہاں بیان کریں گے-
 
سید مہدی بخاری کا یہ کہنا تھا کہ ایک تپتی دوپہر وہ اپنے ایک کام کے سلسلے میں شاہ رکن عالمی کے مزار پہنچے تو وہاں پر معمول کے مطابق ایک جانب تو لوگوں کا ہجوم تھا انہی کے ساتھ آسمان پر کبوتر گول گھوم رہے تھے- آنے جانے والے افراد جو مزار پر فاتحہ خوانی کے لیے آتے وہ بھی ان کبوتروں کو دانہ ڈال جاتے تو اس وجہ سے بھی ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا-
 
سید مہدی صاحب کا یہ کہنا ہے کہ وہ کبوتروں کے اڑنے اور مزار کے مناظر کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں قید کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک بوڑھی اماں مزار کے اس دروازے کے سامنے آکر بیٹھ گئيں جو قدرے تنہائی میں تھا اور جہاں سے عام عوام کا داخلہ ممنوع تھا-
 
اس اماں کے ہاتھ میں ایک تھیلا تھا جس میں سوکھی روٹیاں تھیں اور اپنے دھیان میں گم وہ خاتون اس جگہ پر بیٹھ کر روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرنے لگیں- ان خاتوں کی وجہ سے مہدی صاحب کا یہ کہنا تھا کہ ان کے کام میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی مگر اس خاتوں کو اس طرح ہٹانا ان کو مناسب نہ لگا-
 
image
 
بات بڑھانے کے لیے انہوں نے اماں سے دریافت کیا کہ کیا کرنا ہے اس روٹی کا؟ کیا یہ کبوتروں کو ڈالنی ہے لیکن اماں کے جواب نے ان کو حیران کر دیا- اماں کا کہنا تھا کہ کبوتروں کو تو لوگ خرید خرید کر دانہ ڈالتے ہیں انہیں تو ان کی ضرورت سے زيادہ کھانا مل جاتا ہے- وہ تو یہ روٹی کوؤں کے لیے لائی ہوں جو کبوتروں کا کھانا نہیں کھاتے اور ان کی کوئی پروا بھی نہیں کرتا ہے-
 
اماں نے ان کو یہ بھی بتایا کہ وہ گزشتہ پندرہ سالوں سے اس مزار پر ہی رہتی ہیں وہ فقیر نہیں ہیں اور نہ ہی ان کو پیسوں کی ضرورت ہے- مگر اس کے باوجود لوگ ان کے سامنے پیسے ڈال جاتے ہیں جس پر ان کو بہت برا لگتا ہے، اس عورت کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ہر روز کوؤں کو اسی طرح سے کھانا دیتی ہیں یا پھر مزار پر ہی کسی جگہ آرام کر لیتی ہیں-
 
اماں نے سید مہدی بخاری کو یہ بھی بتایا کہ ان خاتون کو اللہ نے دو بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازہ ہے جن سب کی شادیوں ہو چکی ہیں۔ اب ان کے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں بھی ہیں لیکن جب وہ بیٹوں کے گھر پر ہوتی تھیں تو ان کے بچوں کو ٹی وی لگانے اور ناچ گانا دیکھنے سے منع کرتی تھیں- جس کی وجہ سے ان کو ان کے بیٹوں اور بہوؤں نے بہنوں کے گھر بھجوا دیا تاکہ ان کے گھر کا ماحول خراب نہ ہو-
 
اس کے بعد یہی صورتحال جب ان کی بیٹیوں کے گھر بھی پیش آئی اور انہوں نے جب اپنے نوا‎سے، نواسیوں کو ٹی وی دیکھنے سے منع کیا اور ناچ گانا دیکھنے سے منع کیا تو پھر ان کی زندگی ان کی بیٹیوں کے گھر میں بھی تنگ ہونے لگی اور ان کو وہاں سے بھی دیس نکالا مل گیا-
 
image
 
جس کے بعد انہوں نے 15 سال قبل ہی شاہ رکن عالم کے مزار پر ڈيرہ ڈال لیا اور ہر روز کوؤں کو ایک مقررہ وقت پر کھانا دیتی ہیں-
 
اس موقع پر سید مہدی بخاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اماں سے یہ بھی پوچھا کہ آج کل تو ہر گھر میں ٹی وی موجود ہے تو اس حوالے سے اگر وہ کچھ سمجھوتہ کر لیتیں تو آج کم از کم اپنے گھر پر اپنے بچوں کے درمیان تو ہوتیں- مگر اس حوالے سے اماں کا یہ کہنا تھا ان کا تعلق بہت مذہبی گھرانے سے ہے اور ان کے والد نے ان کو دینی تعلیم سے مکمل طور پر آراستہ کیا لیکن باپ کی موت کی وجہ سے ان کے بچے بگڑ گئے-
 
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ آدھا قرآن حفظ کر چکی ہیں اور غلط بات پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے فیصلہ کرنا زيادہ بہتر سمجھتی ہیں-
 
اس کہانی کو پڑھ کر ہم سب کے دل میں بھی یہ خیال پیدا ہونا چاہیے کہ اکثر اوقات ہم اپنے بچوں کے غلط کاموں پر بھی پردہ ڈال دیتے ہیں اور ان کے ساتھ سمجھوتہ کر لیتے ہیں جو کہ ان کی آنے والی زندگی میں مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں-
 
YOU MAY ALSO LIKE: