|
|
بچے دو ہی اچھے یہ وہ کہاوت ہے جو کہ ہم سب ہی نے سنی ہے
اور اس کی وجہ یہ قرار دیا جاتا ہے والدین کے ذمے صرف بچوں کی پیدائش ہی
نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کا فرض ان بچوں کو اچھی غذا اور اچھی
تعلیم کی فراہمی بھی ہوتی ہے- یہی وجہ ہے کہ حکومت کی جانب سے اس بات پر
زور دیا جاتا ہے کہ کنبہ خوش اور چھوٹا رکھیں یہی اصول بس اپنا رکھیں - |
|
مگر پنجاب کا ایک گھرانہ ایسا بھی ہے جو کہ خوش تو ہیں
مگر ان کی خوشی کی حقیقت کیا ہے اس کو جان کر آپ کو بھی حیرت ہو گی- |
|
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈيو کے مطابق لاہور
کی ایک کچی آبادی کی جھگی میں رہنے والے اس جوڑے (جس نے اپنا نام ظاہر نہیں
کیا) کا یہ کہنا ہے کہ ان کی شادی کو 15 سال ہو چکے ہیں اور ان کے انیس بچے
ہیں جن میں سے 12 لڑکے اور 7 لڑکیاں ہیں۔ اپنے بچوں کے حوالے سے ان کے باپ
کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کو اپنے سارے بچوں کے نام تک یاد نہیں ہیں- |
|
|
|
وہ اپنے بچوں کو گنتی کے حساب سے چیک کرتے ہیں اور اگر
کسی اور جگہ وہ چلے بھی جائيں تو لوگ ان کو جھگی والے گھر کے بچوں کے نام
سے شناخت کرتے ہیں۔ اتنے بچوں کے کھانے پینے کے چکر سے آزاد یہ جوڑا اپنی
گزر بسر بھیک مانگ کر کرتے ہیں- |
|
ان کی سب سے بڑی بیٹی کی عمر 14 سال ہے جب کہ سب سے
چھوٹا بچہ تین سال کا ہے اس کے بارے میں ان کا یہ کہنا تھا کہ عمران خان کی
حکومت کے آنے کے بعد مہنگائی کی وجہ سے انہوں نے تین سال سے گیپ دیا ہوا ہے- |
|
یہ جوڑا اپنے ہر بچے کو اپنا سرمایہ قرار دیتا ہے ان کا
یہ کہنا ہے کہ ہر بچہ اپنے کھانے پینے اور کپڑوں کا خود ذمہ دار ہے بلکہ اس
کے ساتھ ساتھ وہ ماں باپ کو بھی کما کر دیتے ہیں- ان کا یہ ماننا ہے کہ ہر
بچہ ان کی کمائی کے اضافے کا سبب بنتا ہے- |
|
اس حوالے سے جب اس جوڑے کے ذرائع آمدنی کے حوالے سے سوال
پوچھا گیا تو ان کا جواب بہت دلچسپ تھا ان کا یہ ماننا تھاکہ اتنے بچوں کے
ہوتے ہوئے ان کو کسی کام کی کیا ضرورت ہے یہ بچے ان کا سرمایہ ہیں اور اپنے
لیے بھی بھیک مانگتے ہیں اور ان کے لیے بھی سب کچھ لے کر آتے ہیں- |
|
|
|
اگرچہ یہ ہنستا بستا گھرانہ بظاہر ایک خوشگوار زندگی
گزار رہا ہے مگر اس کے باوجود ان کی زندگی حقیقی معنوں میں ایک ناکام زندگی
ہے کیوںکہ والدین کی ذمہ داری صرف بچے پیدا کرنے نہیں ہوتے ہیں بلکہ ان کی
تعلیم کا ذمہ بھی ہوتا ہے- |
|
لیکن اس جوڑے کے انٹرویو سے یہ محسوس ہوتا ہےکہ جس طرح
اس جوڑے کو اپنے مستقبل کی کوئی فکر نہیں ہے اسی طرح انہیں اپنے بچوں کے
مستقبل کی بھی کوئی فکر نہیں ہے- اور ان کو ہر نیا پیدا ہونے والا بچہ ایک
اور فقیر کی صورت میں نظر آتا ہے جو بھیک مانگ کر اپنے ماں باپ کا پیٹ بھرے
گا- |