جوائنٹ فیملی سسٹم یا صرف اپنے بیوی بچے۔۔۔۔ دونوں میں سے بہتر کون؟ چند فوائد اور نقصانات

image
 
آئزہ کی شادی کی تاریخ طے ہو گئی تھی نیو یارک سے آئی ہوئی خالہ کا سب سے پہلا سوال اس کی امی سے تھا کہ "کیا وہ جوائنٹ فیملی سسٹم میں جا رہی ہے ؟ آپا تم نے تو ساری زندگی برباد کر دی اس جوائنٹ فیملی میں اب اس بچی پر تو رحم کرو"-
 
امی نے مسکرا کر کہا تم رہی نہیں نہ اس سسٹم میں اس کے فائدوں کا تمہیں اندازہ نہیں۔ خالہ کا کہنا تھا نہ بابا تمہارے جیسا صبر شازونادر ہی نظر آتا ہے لوگوں میں۔آئزہ تو خود جوائنٹ فیملی میں رہی اسے بخوبی اندازہ تھا۔اس کے لئے تو اس سے جڑے لوگوں کی موجودگی بہت اہمیت رکھتی تھی۔اسی سوچ کے ساتھ اسکے دماغ میں جوائنٹ فیملی سسٹم کے فائدے اور نقصانات ایک پکچر کی طرح گھوم گئے۔
 
مشترکہ خاندانی نظام کے نقصانات:
پرائیوسی میں سمجھوتہ:
پرائیویسی کا فقدان ان لوگوں میں ایک عام شکایت ہے جو مشترکہ خاندان میں رہتے ہیں۔ آپ کبھی تنہا نہیں ہوتے۔ خاندان کے تمام افراد سب کچھ جانتے ہیں اور اس سے مداخلت ہوتی ہے۔ بعض اوقات ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے نجی معاملات میں کوئی مخل ہو۔
 
 چھوٹے سے چھوٹے معاملات کے لئے بھی بڑوں کی اپروول چاہئے:
خاندان کے ہر فرد خصوصاً خاندان کے سربراہ کی طرف سے گرین سگنل لینا پڑتا ہے۔ چاہے وہ رات 7 بجے کے بعد باہر جانے کے بارے میں ہویا میکے جانے کی اجازت لینی ہو۔
 
مالی ذمہ داری:
مشترکہ خاندان میں'ہم' ہوتا ہے. جب مالی ذمہ داری کی بات آتی ہے، تو عام طور پر، 'کرتا' (خاندان کا سربراہ) مالی معاملات کو سنبھالتا ہے جب کہ خاندان کے دیگر مرد افراد حصہ ڈالتے ہیں۔ تاہم کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ 2 یا اس سے زیادہ خاندانوں کا بوجھ خاندان کے ’’کرتا‘‘ پر ہوتا ہے ۔
 
image
 
پرورش میں مداخلت:
بچوں کی تربیت میں بہت مداخلت ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے آپکی تربیت کا انداز مختلف ہو۔ یہ آپ کے تربیت کے انداز میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے اور بالآخر یہ آپ کے غصے کو ہوا دیتا ہے۔
 
مشترکہ خاندان میں رہنے کے فوائد:
اگر آپ ایک نیوکلئر خاندان میں پرورش پانے والے بچے اور مشترکہ خاندان میں پرورش پانے والے بچے کو دیکھیں گے تو آپ ان کے رویے میں فرق دیکھیں گے۔ بہت سے لوگوں کے ساتھ پرورش پانے والا بچہ ظاہر ہے زیادہ سوشل ہوتا ہے۔ اگر آپ کے بچے کے پاس چاکلیٹ ہے تو اسے معلوم ہوگا کہ اسے اپنے بہن بھائیوں اور کزنز میں تقسیم کرنا ہے۔ بچپن میں ہو سکتا ہے کہ وہ اسے شیئر کرنا پسند نہ کرے، لیکن یہ اسے صرف مستقبل کے لیے تیار کرتا ہے۔ دینے اور بانٹنے کی عادت آپ کو ایک ایسا شخص بناتی ہے جسے سب پسند کرتے ہیں۔ مشترکہ خاندان میں رہنا آپ کی توجہ 'میں' کے بجائے 'ہم' پر مرکوزکرتی ہے۔
 
آپ احترام کرنا سیکھتے ہیں:
 بزرگوں والے خاندان میں پرورش پانے سے دوسروں کے لیے احترام کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ بزرگوں کے ارد گرد اپنی زبان کو قابو میں رکھنا، ان کا احترام کرنا، اور ان کے احکامات کی تعمیل کرنا…غرض کسی نہ کسی طرح آپ کی شخصیت کی تشکیل ہوتی ہے۔
 
کتابوں سے ماورا تعلیم:
چچی، چچا، کزن، اور دادا دادی کے ساتھ رہنے والے بچے کی تعلیم صرف تعلیمی اداروں اور اسکول تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم کا دائرہ بہت وسیع ہوتا ہے۔ دادا دادی اور چچا وغیرہ کے ساتھ رہنے سے بچہ ان کے زمانے کی دنیا سے آشنا ہوتا ہے۔
 
image
 
یکجہتی کا احساس:
اگر آپ مشترکہ خاندان میں رہتے ہیں، تو آپ یقین کر سکتے ہیں کہ آپ کا بچہ کبھی بور یا تنہا محسوس نہیں کرے گا۔ جرم میں اس کے ساتھی کے طور پر اس کے کزنز ہمیشہ رہیں گے۔ وہ کبھی بھی دوستوں سے محروم نہیں رہے گا۔ جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا ہے، اپنے کزنز کے ساتھ اس کا رشتہ بہتر ہوتا جائے گا۔ اکیلی بھیڑ بھری دنیا میں، آپ کے بچے کے پاس ہمیشہ کوئی نہ کوئی ہو گا جو اس کے مسائل کا حل نکالے۔
 
سوشل لائف کے عادی:
جوائنٹ فیملی سے آنے والا فرد مختلف عمر کے لوگوں سے بات چیت کرنا جانتا ہے۔ بزرگوں، بہن بھائیوں، کزنز، بھانجوں اور بھانجیوں کے ساتھ رہنا اس کی شخصیت کو ڈھالتا ہے۔ رابطے کے یہ تمام بنیادی عناصر جو معاشرے میں خوشی سے زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں وہ شروع سے ہی اس میں شامل ہوتے ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: