سب کچھ خرچ ہوگیا لیکن آخرت سنور گئی، جیل کے قیدیوں کے سکھائے گئے ایک عمل نے پولیس افسر کی زندگی بدل دی

image
 
عام طور پر تو یہی سننے میں آتا ہے کہ جیل میں جو قیدی ہوتے ہیں وہ کسی نہ کسی جرم کی وجہ سے وہاں آتے ہیں اس وجہ سے ان کی صحبت سے پرہیز کرنی چاہیے- لیکن شاہ نواز مالحی نامی سندھ پولیس کے ایک ریٹائر افسر ایسے بھی ہیں جنہوں نے جیل میں قیدیوں پر ڈیوٹی کے دوران ان سے ایک ایسا ہنر سیکھا جس نے ان کی دین اور دنیا دونوں ہی سنوار دی-
 
تفصیلات کے مطابق شاہ نواز ملحی کا تعلق سندھ پولیس سے تھا اور جب ان کی ڈیوٹی جیل میں لگائی گئی تو انہوں نے وہاں ڈیوٹی کے دوران دیکھا کہ قیدی قلم یا پینسل پر دھاگوں کی مدد سے فارغ وقت میں مختلف نام لکھتے تھے اور ان کی یہ دستکاری کافی پسند کی جاتی تھی اور لوگ اس کو خرید کر اپنے پیاروں کو تحفے میں بھی دیتے تھے-
 
ڈیوٹی کے دوران شاہ نواز ملحی نے یہ فن قیدیوں سے نہ صرف سیکھا بلکہ اس میں مہارت بھی حاصل کر لی شاہ نواز کو بھی شوق پیدا ہوا کہ وہ اپنے محبوب کو ایک منفرد تحفہ دے۔ اللہ کی بارگاہ میں کچھ خاص کرنے کے شوق نے ان کو ایک اچھوتا آئيڈیا دیا اور انہوں نے قرآن کی 114 سورتوں کو اس طرح سے لکھنے کا فیصلہ کیا-
 
image
 
یہ کام اگرچہ آسان نہ تھا مگر جذبہ اگر مضبوط ہو اور محبت کے ساتھ عشق کا جنون بھی شامل ہو تو راستے خود بخود آسان ہو جاتے ہیں ایسا ہی کچھ شاہ نواز کے ساتھ بھی ہوا- سال 2014 میں ریٹائرمنٹ کے بعد سب سے پہلے انہوں نے قرآن کی تمام سورتوں کے نام آسمانی بیک گراؤنڈ کے ساتھ تحریر کیا جس میں ان کی آٹھ سے دس پنسلوں کا استعمال ہوا-
 
اس کے بعد انہوں نے اس عمل کو بڑھانے کا فیصلہ کیا اور ایک مختلف رسم الخط کے ساتھ سیاہ بیک گراؤنڈ کا استعمال کیا جس میں ہر سورت کے لیے علیحدہ سے پنسلوں پر لکھا گیا اور ہر سورت کے مکمل ہونے کے بعد انہوں نے ان تمام پنسلوں کو کلپ کی مدد سے علیحدہ سے فریم میں جوڑ کر لگا دیا گیا جو کہ دیکھنے والے کو انتہائي خوبصورت لگتا تھا-
 
اس طرح سے تقریباً آٹھ ہزار پنسلوں کی مدد سے دس سال کے طویل عرصے میں انہوں نے مکمل قرآن کی بنائی مکمل کی ان کو بنانے میں عام پنسلوں کے بجائے ایسی خاص لکڑی سے بناںی گئی پنسلوں کا استعمال کیا گیا جس کو دیمک اور دوسرے کیڑے خراب نہ کر سکیں-
 
اس کام کے حوالے سے شاہ نواز کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کو بچپن سے اس بات کا شوق تھا کہ وہ کوئی ایسا کام کریں جو ان سے قبل کسی نے نہ کیا ہو- اس کام کے لیے انہوں نے دس سال تک ہر روز آٹھ گھنٹے کام کیا اور اس پر اٹھنے والے اخراجات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس پر انہوں نے اپنی ساری جمع پونجی لگا دی- یہاں تک کہ اس پر اٹھنے والے اخراجات کے لیے انہوں نے اپنا بڑا گھر بھی فروخت کر دیا اور ایک چھوٹے سے گھر میں رہائش اختیار کرلی-
 
image
 
قرآن کی تکمیل کے بعد انہوں نے مکمل ‍قرآن کو فریموں کی صورت میں کراچی میں نمائش کے لیے بھی پیش کیا جس کو لوگوں نے بہت سراہا اب ان کی خواہش ہے کہ ان کے اس کام کو اللہ کی بارگاہ میں بھی قبولیت مل جائے تاکہ وہ جب بارگاہ خداوندی میں پیش ہوں تو اپنے اس عمل پر فخر کر سکیں-
 
image
YOU MAY ALSO LIKE: