روزہ! اختیاری بھوک کے ذریعے نفس کشی کا مرحلۂ شوق اور اعانت مسلمین کا موسم بہار

 اسلام نے غریبوں کا خیا ل رکھا۔ زکوٰۃ کا نظام قائم کیا۔ جس سے بھوکوں، مستحقوں اور غریبوں کی کفالت کی جاتی ہے۔ انھیں شریکِ مسرت کیا جاتا ہے۔ ان کی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ انھیں مال دے کر پیروں پر کھڑا ہونے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ انھیں سنورنے بننے بنانے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اسلامی نظامِ زکوٰۃ کی یہ خوبی ہے کہ وہ کم زوروں کے لیے ہے۔ پختہ طبقہ اپنے مال میں سے 2.5فیصد مال جدا کرے گا۔ اس پرصرف غریب کا حق ہے۔ یہ مال امانت ہے مال دار کے پاس۔سال گزرنے پر زکوٰۃ نکالنی ہے۔ اس کے ذریعے اعانتِ مسلمین، اعانتِ علمِ دین اور فلاحِ اُمت کا فریضہ بحسن و خوبی انجام دیا جا سکتا ہے۔جہاں نظامِ زکوٰۃ پختہ ہے وہاں ترقی کی منزلیں بہ حسن و خوبی طے ہو رہی ہیں۔ آبادیاں پستی سے اُبھر رہی ہیں۔

یوں ہی عید پر فطرے کا نظام بھی مستحقین کی اعانت کے ذریعے مسرتوں کی صبح طلوع کرنا ہے۔ عیدالاضحی پر قربانی کے گوشت سے مساکین کی معاونت بھی غریبوں کے ساتھ خوشی کی ساعتیں منانے کا حصہ ہے۔جس کی تاکید کی گئی ہے۔ اسلام نے زکوٰۃ و فطرہ اور اعانت کے ذریعے خود کفیل مسلم معاشرے کی تشکیل کی ہے۔ اگر انھیں سچائی کے ساتھ برتا گیا تو ہمیں اپنی قومی حالت سنوارنے کے لیے حکومت سے امداد کے چند ٹکڑے نہیں مانگنے پڑیں گے۔ ہماری قوم ہمارے ہی قومی ورثے سے استفادہ کرے گی۔پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد کا یہ قول بہت اہمیت کا حامل ہے جو اسلامی نظام کی برکتوں کا مظہر ہے:
’’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عطا کردہ نظامِ معیشت نے پورے جزیرۂ عرب کی کایا پلٹ کر رکھ دی اور جہاں پہلے غریب و نادار رہتے تھے وہاں اب خیرات لینے والا کوئی نہ رہا… زندگی کی ایک لہر دوڑ گئی… مردہ تنوں میں جان آگئی… پستی کی طرف جانے والے بلندیوں کی طرف جانے لگے… جو کبھی بکریاں چرایا کرتے تھے،جن کو نانِ شبینہ میسر نہ تھی، جو سوکھے پتّے کھا کر گزارہ کرتے تھے،وہ حاکم و حکمراں بن کے نمودار ہو رہے تھے… جن کی اپنی معیشت تباہ تھی وہ دو سروں کی معیشت بنا رہے تھے… ایسا انقلاب دُنیا نے نہ دیکھا۔‘‘(مصطفوی نظامِ معیشت، ص۳۴، نوری مشن مالیگاؤں۲۰۲۲ء)
عموماً جو لوگ رمضان میں زکوٰۃ نکالتے ہیں ان کے مال پر سال رمضان میں ہی گزرتا ہے اس لیے یہ حسنِ نیت ہوتی ہے کہ ثواب زیادہ ملے گا تو زکوٰۃ بھی رمضان ہی میں ادا کر دی جائے۔ گویا ماہِ رمضان اعانتِ مسلمین کا موسمِ بہار ہے۔

روزہ نفس کشی کا درس دیتا ہے۔ روزہ خیر کا پیغام ہے۔ روزہ رزق کا احترام ہے۔ نعمتوں کا اکرام ہے۔ تشکر کی سوغات ہے۔ نعمتِ الٰہی کا خزینہ ہے۔ رحمتوں کا گنجینہ ہے۔ روزہ کے ذریعے اتحاد و یگانگت کا پیغام ملتا ہے۔ روزہ اسلامی اجتماعی نظام کا مظہر ہے۔

سرمایہ دارانہ نظام نے غریبوں اور مفلسوں کو کچل کر رکھ دیا ہے۔دبے کچلے افراد کا استحصال عام بات ہے۔ اپنے اقتدار اور رعب و دبدبہ کے لیے وسائلِ حیات پر غاصبانہ قبضہ کیا جا رہا ہے۔ نتیجے میں ایک بڑی تعداد قحط و افلاس کا شکار ہے۔ مصنوعی بھوک مسلط کی جاتی ہے۔ آبادیوں کو تاراج کیا جاتا ہے۔ ہوسِ خام کے لیے دُنیا کو قتل گاہ میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ دُنیا کی چند قوتیں چاہتی ہیں کہ انھیں کی بالادَستی رہے۔

دنیا کی باطل قوتوں نے اقتدار کے لیے قحط و مصنوعی غذائی قلتیں پیدا کر رکھی ہیں۔ ہر سال بھوک کے باعث بڑی تعداد میں انسانی زندگیوں کا اتلاف ایک المیہ ہے۔ طاقتور حکمرانوں نے دُنیا کو مسائل سے دوچار کیا ہے۔ وہ اپنے دُشمن ملکوں کو تختۂ مشق بناتے ہیں۔ کمزوروں پر ستم کے پہاڑ توڑتے ہیں۔ مصنوعی غذائی قلت پیدا کرتے ہیں۔ انسانی امداد پر پہرے بٹھاتے ہیں۔ بچے بوڑھے اور عورتیں بھوک سے بلبلاتے ہیں۔فلسطین، شام، عراق و افغانستان میں یہی کیا گیا، بلکہ فلسطین وغیرہ میں اب بھی یہی ہو رہا ہے۔ کئی ممالک طاقتوں کے نرغے میں افلاس زدہ ہیں۔ قحط سے دوچار ہیں۔ غذائی کمی کے شکار ہیں۔اس اضطراری بھوک کا احساس ہر بندۂ مومن کو ہو ’’روزہ‘‘ اسی احساس کو زندہ کرتا ہے۔ ہمدردی کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔

اضطراری بھوک سے نبرد آزما انسانوں کے اضطراب کا اندازہ ’’روزے‘‘ کی اختیاری بھوک سے ہوتا ہے۔ گویا معاشرے کے ہر فرد کا درد و کرب سمجھنے کا شعور روزہ عطا کرتا ہے۔ قصداً خود کو متعینہ وقت کے لیے حکم الٰہی کے مطابق نعمتوں سے روکے رہنا روزہ کا اہم فلسفہ ہے۔ اگر احساس زندہ ہے اور اسلامی احکام پر عمل کا جذبہ تازہ ہے تو یقیناً روزہ محض بھوکا رہنا نہیں کہا جائے گا بلکہ اس کے ذریعے درد و کرب کے اجتماعی اثرات ظاہر ہوں گے اور عالمی اسلامی معاشرے کے مسائل بھی دل و دماغ کو اپیل کریں گے۔
 

Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 255957 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.