جھولے میں پڑی لاوارث بچی سے کامیاب لڑکی بننے تک، بڑی اماں یعنی بلقیس ایدھی کے نام ایدھی ہوم سے وابستہ ایک لڑکی کا پیغام اور کئی کہانیاں

image
 
عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس بانو ایدھی ایک پیشہ ور نرس تھیں اور پاکستان میں سب سے زیادہ سرگرم مخیر حضرات میں سے ایک تھیں۔ انہیں پاکستان کی ماں کا لقب دیا گیا ہے۔ وہ 1947 میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ وہ بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ تھیں، اور اپنے شوہر کے ساتھ عوامی خدمت کے لیے 1986 کا ریمن میگسی سے ایوارڈ حاصل کیا۔ ان کا خیراتی ادارہ پاکستان میں بہت سی خدمات چلاتا ہے جس میں کراچی میں ایک ہسپتال اور ایمرجنسی سروس شامل ہے۔ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر ان کی چیریٹی نے 16,000 سے زیادہ لاوارث بچوں کو گھر دیا۔
 
یہ سچ ہے، جیسا کہ کہاوت ہے: ’’ہر مرد کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے‘‘۔ بلقیس ایدھی یقینی طور پر ایک باوقار خاتون تھیں۔ انھوں نے ایدھی کے ساتھ ایک طویل سفر طے کیا ہے جو کہ بہت کامیاب رہا۔ ہزاروں بچوں کی کامیاب زندگی کی کہانیاں ان میاں بیوی سے منسلک ہیں۔ کچھ بیان کی جا رہی ہیں۔
 
ایدھی سنٹر کے باہر جھولے میں ملنے والی لڑکی کو بلقیس ایدھی نے رابعہ بانو کا نام دیا، دونوں میاں بیوی نے والدین جیسا پیار دیا، رابعہ نے خوب محنت کی اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے امریکہ چلی گئیں اور وہاں انھوں نے مختلف عہدوں پر کام کیا آجکل وہ کھیلوں کی برانڈ NIKE سے وابستہ ہیں۔ اونچے عہدوں پر پہنچ کر آج کل بچے اپنے سگے ماں باپ کو یاد نہیں رکھتے لیکن یہ یقیناً ایدھی فیملی کی محبت اور تربیت ہی ہے کہ ان بچوں نے انھیں سگے ماں باپ سے بڑھ کر محبت اور عزت واحترام بخشا ہے۔
 
 
رابعہ (Nike)، بلقیس ایدھی کو انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا خراج تحسین کا خط :
اٹھائیس سال پہلے مجھے کراچی، پاکستان میں واقع ایدھی یتیم خانے میں بچوں کے جھولے میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ آپ نے مجھے پایا، آپ نے میرا نام اپنی والدہ رابعہ بانو کے نام پر رکھا، آپ نے مجھے شناخت دی، پھر آپ نے مجھے گھر دیا۔ آپ کی وجہ سے آج… میں ہوں، میری ایک پہچان ہے، اور میرے پاس پیار کرنے والے والدین ہیں۔ آپ نے خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کی، آپ ایک سرگرم کارکن، انسان دوست تھیں۔ آپ کی وجہ سے پیدائش کے وقت یتیم ایک ننھی پاکستانی بچی نے خواب دیکھنے کی ہمت کی۔ آپ کی وجہ سے میں آج گریجویٹ سطح کی تعلیم کے ساتھ ایک آزاد عورت ہوں آپ نے مجھے خواب دیکھنے کا موقع دیا، اور آپ نے مجھے آزادی سے نوازا۔ دنیا کے لیے آپ بلقیس ایدھی تھیں، لیکن میرے لیے آپ اماں (بڑی ماں) تھیں۔ آپ کی بدولت میرے دو پیار کرنے والے والدین ہیں جنہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میرے پاس سب کچھ ہو۔ میں نے ایک شاندار ہائی اسکول پورے کالج میں اسکالر شپ حاصل کی، NYSاسمبلی، برونکس ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس، یو ایس کانگریس، یو ایس سینیٹ میں انٹرن شپ کی اور سا ئبر سیکیورٹی اور ڈیٹا پرائیوسی لاء میں ماسٹرز کیا- میں چاہتی ہوں کہ آپ جانیں کہ وہ میرے لئے اور پورے پاکستان کے لئے کیا تھیں۔۔۔۔وہ یتیموں کے لئے ماں اور پورے پاکستان کے لئے پاور ہاؤس تھیں۔ ابو عبدالستار ایدھی کو کھونا بہت کچھ تھا لیکن آپ کی کمی نے مجھے آج پھر یتیم ہونے کا احساس دلایا ہے۔ میرا نام رابعہ بی بی عثمان ہے ، اور میں ہمیشہ ایک قابل فخر # ایدھی بچہ رہوں گی!!!
Senior privacy & compliance analyst at NIKE in USA, Rabia B
 
حدیقہ کیانی اپنے بیٹے ناد علی کے بارے میں بتاتی ہیں:
انہوں نے انٹرویو میں اپنی زندگی کے سب سے اہم حصے ، لے پالک بیٹے ناد علی کے بارے میں بتایا ہے کہ جب انہوں نے بچہ گود لینے کا فیصلہ کیا تو وہ بہت خوش تھیں۔ اس نے زور دے کر کہا کہ یہ جولائی تھا جب وہ اپنی بہن کے ساتھ کھانے کی میز پر بیٹھی تھی اور کہا کہ وہ ایک بچے کو گود لینے والی ہے اور اس کا نام ناد علی رکھا ہے۔
 
image
 
اس کی بہن نے اسے ایسا کرنے سے منع کیا کیونکہ وہ ان چیزوں سے ڈرتی تھی کہ اس سے وہ کسی اور مشکل میں پھنس جائے یا اسے مستقبل میں مزید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اگست میں واپس آئیں اور پھر وقت گزرتا رہا اور بالآخر 8 اکتوبر کو 2005 میں زلزلہ کی تباہی ہوئی اور انہیں اپنا لے پالک بیٹا ناد علی ملا۔
 
سمجھدار اور نفیس حدیقہ کیانی کہتی ہیں کہ اگر آپ اپنے خیالات میں واضح ہیں اور بھروسے کے ساتھ اللہ رب العزت سے مدد مانگیں گے تو یقیناً وہ آپ سے اہم کام لے گا۔ اسے گود لینے کے مقدمات کی قانونی کارروائیوں میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ شکر گزار ہیں کہ بیگم بلقیس ایدھی نے ان کی بھرپور رہنمائی کی اور انھیں ان کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی دی۔
 
ایدھی سینٹر اس طرح کی پتہ نہیں کتنی کہانیاں اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ ایسے بے لوث لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔ لیکن ایک قوم ہونے کی حیثیت سے ہم ان کی خراج تحسین میں کنجوسی کرتے ہیں ۔ بے شک بیگم بلقیس کی آخری رسومات خاص کی جا سکتی تھیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: