|
|
عام طور پر ہر ماں باپ کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی
اولاد کی شادی ہو اس کے سہرے کے پھول کھلیں اور وہ فخر سے اپنے بچوں کی
شادی کر سکیں بیٹوں کی بارات خوب ڈھول باجوں کے ساتھ لے جا سکیں اور اس کے
بعد دلہن کی ڈولی گھر لا سکیں- |
|
لیکن گزشتہ دنوں بھارت کے صوبے گجرات کے ضلع سبرکانتھا
میں ایک ستائیس سالہ نوجوان کی عجیب و غریب شادی کی تقریب انجام پائی- یہ
شادی تھی اجے باروت کی جس میں تقریباً آٹھ سو افراد نے شرکت کی اس شادی میں
خوب ہلہ گلا ہوا- باراتیوں نے دولہے کے ساتھ مل کر ڈھول کی تھاپ پر خوب رقص
کیا یہاں تک کہ سنہری شیروانی میں ملبوس اجے کو ان کے ابو نے کاندھوں پر
بٹھا کر خوب جھومے اس شادی میں مہمانوں کی تواضح مزے مزے کے کھانوں سے کی
گئی- |
|
لیکن یہ شادی اس حوالے سے منفرد تھی کہ اس شادی میں دولہا تو موجود تھا
باراتی بھی تھے بینڈ باجا بھی تھا لیکن اس شادی میں دلہن ہی موجود نہ تھی۔
تفصیلات کے مطابق اجے پیدائشی طور پر دماغی طور پر کمزور تھا مگر اس کے
ساتھ ساتھ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کو شادی کا بے انتہا شوق تھا- |
|
|
|
لیکن اجے کے والد جو کہ پیشے کے اعتبار سے ایک بس
کنڈیکٹر تھے جانتے تھے کہ ان کے بیٹے کو اس دماغی حالت کے سبب کوئی بھی
رشتہ نہیں دے گا اس وجہ سے انہوں نے اپنے اکلوتے بیٹے کی خواہش کو پورا
کرنے کے لیے اس کی بارات لے جانے کا پروگرام بنایا- |
|
اجے کو بالکل اصل دولہے کی طرح دولہا بنایا گیا اور اس
کے بعد سب باراتیوں کو بھی بلا کر ان کی تواضع کی گئی اجے کے والد کا کہنا
تھا کہ اس ساری تقریب پر ان کے دو لاکھ کا خرچہ ہوا جو کہ ان جیسے بندے کے
لیے ایک بڑی رقم ہے- مگر اس میں ان کے رشتے داروں نے بھی حصہ ڈالا تاکہ اجے
کی دولہا بننے کی خواہش کو پورا کیا جا سکے- |
|
تاہم اس کے ساتھ ساتھ اجے کے والد کا یہ بھی کہنا ہے کہ
اگر اجے کے ساتھ کوئی اپنی بیٹی کی شادی کرنے کے لیے تیار ہو جائے تو وہ یہ
تمام ہںگامے اور تقریبات دوبارہ بھی منعقد کرنے کے لیے تیار ہیں کیوں کہ ان
کو اپنے بیٹے کی شادی دیکھنے کا بہت ارمان ہے- |
|
|
|
شادی کی یہ تقریب اس حوالے سے بہت اہم ہے کہ یہ ایک
محدود آمدنی والے شخص نے اپنے بچے کی محبت میں اپنی ساری عمر کی جمع پونجی
صرف اس کی ایک مسکراہٹ اور خوشی کے لیے قربان کر دی بے شک انسان کو اس کے
والدین سے زيادہ کوئی بھی نہیں چاہ سکتا ہے- |