لوٹی ہوئی رقم بھی واپس کی اور عطیہ بھی دے ڈالا، ڈاکو نے بلقیس ایدھی کو پہچان کر ایسا کیوں کیا وجہ ایسی کہ سب ہی حیران رہ جائیں

image
 
بلقیس ایدھی کی مختصر علالت کے بعد انتقال اور خاموشی کے ساتھ ان کے جنازے سے ایسا محسوس ہوا کہ شائد یہ قوم اپنے محسنوں کو ان کے احسانات کو بھولنے میں زيادہ وقت نہیں لگاتی ہے۔ مگر اس کے بعد سوشل میڈیا پر جس طرح سے بلقیس ایدھی اور عبدالستار ایدھی کے حوالے سے مختلف واقعات اور ان کے احسانات کے سبب دنیا میں آج کامیاب ہونے والے افراد کے اظہار تشکر نے ان کو مرنے کے بعد بھی لوگوں کی یاد سے محو نہیں ہونے دیا-
 
ایسا ہی ایک واقعہ سوشل میڈیا کے حوالے سے نظروں سے گزرا جس کے مطابق یہ واقعہ بلقیس ایدھی نے سنایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایک بار وہ عبدا الستار ایدھی کے ساتھ کسی شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے سکھر جا رہے تھے-
 
رات کی تاریکی میں جب ان کی گاڑی کچے کے علاقے میں پہنچی تو کچھ ڈاکوؤں نے ان کی گاڑی کا راستہ روک لیا اور اسلحے کے زور پر گاڑی کو کچے کے علاقے میں اتار لیا جہاں پر پہلے سے ہی گاڑیاں موجود تھیں جن کو ڈاکو لوٹ رہے تھے۔ ایدھی صاحب کے ڈرائيور سمیت ان کو بھی ان ڈاکوؤں نے لوٹنا شروع کر دیا-
 
image
 
اسی دوران ایک ڈاکو کی نظر ایدھی صاحب پر پڑی اور اس نے ان کو پہچان لیا اسی دوران اس نے دوسرے ڈاکوؤں کو ایک جانب بلایا اور ان کو بتایا کہ یہ عبدالستار ایدھی اور ان کی بیوی بلقیس ایدھی ہیں- یہ جاننے کے بعد تمام ڈاکوؤں کا رویہ یک دم تبدیل ہو گیا اور انہوں نے تمام گاڑيوں سے لوٹا ہوا سارا مال واپس کر دیا اور ان کو جانے کی اجازت دے دی-
 
مگر اس کے ساتھ ایک اور حیرت انگیز بات یہ ہوئی کہ اس ڈاکوؤں کے سردار نے ایدھی صاحب کو اپنی جانب سے بیس لاکھ روپے کا چندہ بھی جمع کروایا۔ ایدھی صاحب نے جب اس رقم کو لینے میں پس و پیش کا مظاہرہ کیا تو اس ڈاکو نے جو جملے بولے وہ یادگار تھے-
 
اس ڈاکو کا کہنا تھا کہ جب پولیس مقابلے میں ہم مارے جاتے ہیں تو اس وقت میں ہماری لاش اٹھانے کے لیے ہمارے سگے رشتے دار تک تیار نہیں ہوتے ہیں- مگر اس وقت واحد ایدھی کے رضا کار ہوتے ہیں جو نہ صرف ان کی لاوارث لاشوں کو اٹھاتے ہیں بلکہ ان کے کفن دفن کا انتظام بھی کرتے ہیں-
 
image
 
عبدالستار ایدھی اور بلقیس ایدھی کی شخصیت ایسی تھی جس نے ہر قسم کے ذات و پات اور مذہب کی قید سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کی۔ انہوں نے جھولے میں چھوڑ کر جانے والے بچوں کو اپنا نام دیا تو لاوارث بے گور و کفن لاشوں کو نہ صرف اپنے ہاتھوں سے غسل دیا بلکہ ان کی نماز جنازہ ادا کر کے ان کو آخری منزل تک بھی پہنچایا- یہی سبب ہے کہ ان کی عزت اور احترم ہر مذہب اور ہر فرقے کے لوگوں میں موجود تھی یہ واقعہ اسی کی ایک دلیل ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: