ماں میں قید میں ہی مر جاؤں گا مجھے باہر نکالیں، 13 سال کی عمر میں بارہ سال قید کی سزا سننے والے معصوم بچے کی روح کو جھنجھوڑ دینے والی داستان

image
 
ماں میں قید ہی میں مرجاؤں گا مجھے باہر نکالیں ، یہ جملے ہیں فلسطینی بچے احمد منسرا کے ہیں جو کہ مقبوصہ فلسطین سے تعلق رکھتا ہے جس کو صرف 13 سال کی عمر میں اسرائیلی افواج نے گرفتار کیا تھا اور اس کے بعد اس کو اس کم عمری میں 12 سال کی قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
 
اس پر یہ الزام تھا کہ اس کے ایک کزن نے جس کی عمر 18 سال تھی اسرائیلی فوجوں پر جملہ کیا تھا جس کی وجہ سے دو فوجی ہلاک ہو گئے تھے اور اس کے اس کزن کو جوابی کاروائی میں اسی وقت مار دیا گیا تھا- مگر احمد کو اسرائیلی فوج نے حفظ ماتقدم کے قانون کے تحت جس کے مطابق کسی بھی فرد سے اگر حکومت کو خطرہ ہو تو وہ اس کو قید کر سکتے ہیں اسی قانون کے تحت احمد کو بارہ سال کی قید کی سزا سنا دی گئی-
 
اسرائیلی فوج کی قید میں احمد کو چھ سال گزر چکے ہیں اور اس نے 13 سال کے کم عمر بچے سے 19 سالہ نوجوان کا روپ دھار لیا ہے- مگر جس طرح اس کا بچپن قید کی کال کوٹھری میں گزرا اس نے اس کو جوان ہونے سے قبل کی بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچا دیا ہے-
 
image
 
اس کے قید خانے سے لیک ہونے والی ایک ویڈیو سے اس کی ذہنی اور جسمانی حالت سے پردہ اٹھایا جس کے تحت وہ شدید ترین جسمانی تشدد کے سبب اور غیر صحت مندانہ ماحول کے سبب جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی مسائل کا بھی شکار ہو گیا ہے-
 
یہی وجہ ہے کہ اس کو ایسی چیزیں اور واقعات نظر آتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے اس حوالے سے جب اس کے والد نے وکیل کی مدد سے یہ اجازت حاصل کی کہ احمد کا معائنہ کروایا جا سکے تو ڈاکٹر نے اس کے علاج کے لیے یہ تجویز کیا کہ اس کے ماحول کو تبدیل کیا جائے اور اس کو دوسرے قیدیوں سے الگ کیا جائے تاکہ وہ بہتر محسوس کر سکے-
 
لیکن اسرائیلی فوجیوں نے اس تجویز کے بعد احمد کو گزشتہ ساڑھے چار مہینوں سے قید تنہائی میں علیحدہ سے کال کوٹھڑی میں بند کر دیا ہے جہاں پر اس کو نہ تو علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے اور نہ ہی دیگر اقدامات کیے جا رہے ہیں-
 
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر#Freeahmadmanasra بھی متعارف کروایا گیا تاکہ اس دفعہ جب احمد کی پیشی ہو تو اس کی سزا کو ختم کروایا جا سکے یا پھر کم از کم ناکردہ گناہ کی قید بامشقت سے ضمانت پر رہا کروایا جا سکے-
 
image
 
اس دفعہ جب احمد عدالت میں پیشی کے موقع پر پیش کیا گیا تو اس نے روتے ہوئے اپنی ماں سے کہا کہ ماں مجھے یہ لوگ روزہ بھی نہیں رکھنے دیتے ہیں اور مجھے تو لگتا ہے کہ میں ان کی قید میں ہی مر جاؤں گا-
 
اسرائیلی قید میں موجود فلسطینی یہ کوئی واحد بچہ نہیں ہے بلکہ اس جیسے بہت سارے ماؤں کے لعل یہودیوں کے ظلم اورسازش کا شکار ہونے کے باوجود اپنے ہاتھوں میں مسجد اقصیٰ کی آزادی کا جھنڈا بلند کر رہے ہیں لیکن اس کے لیۓ ان کو مسلم امہ کی جس مدد کی ضرورت ہے وہ اب تک نہیں مل سکی-
YOU MAY ALSO LIKE: