مکہ میں جاہلیہ قبرستان کے بارے میں چند خوفناک حقائق۔۔۔ جہاں شقی القلب عرب اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے

image
 
ظہور اسلام سے پہلے بے رحمی اور جاہلیت کو آپ اپنی آنکھوں سے حرم کے ساتھ ہی موجود جاہلیہ قبرستان میں دیکھ سکتے ہیں۔ پچھلے دنوں میانوالی میں ایک شخص نے اپنی 7 دن کی بیٹی کو 7 گولیاں مار کر ہلاک کر دیا جو یقیناً ایک دلخراش واقعہ ہے۔ جس کی مذمت کے لئے الفاظ ہی نہیں ہیں۔ قبل اسلام عرب میں تو یہ ہی معمول تھا۔ بیٹیوں کو زندہ در گور کیوں کیا جاتا تھا؟
 
واقعاً یہ بات بڑی وحشت انگیز ہے کہ انسان اپنے انسانی جذبات و احساسات کو مسل کر اتنا آگے بڑھ جائے کہ دوسرے انسان کو قتل کر دے یہ قتل اس کے لئے باعث فخر ہو پھر قتل بھی اسے کرے کہ جو اس کا اپنا جگر گوشہ ہو کمزور اور ننھی سے جان ہو جس کو وہ اپنے ہاتھوں مٹی میں زندہ دفن کردے ۔ اولاد کی ایک خراش والدین سے برداشت نہیں ہو سکتی آخر وہ کس قسم کے لوگ تھے۔۔۔۔۔
 
جاہلیہ قبرستان حرم کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ عرب اس قبرستان میں اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے کیونکہ بیٹیاں ان کے نزدیک شرمندگی اور بد نصیبی کی علامت تھیں۔ زیادہ تر خواتین کے ساتھ ان کے گھروں میں غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا تھا کیونکہ ان کا زندہ بچ جانا ہی ان پر والدین کا بہت بڑا احسان ہوتا تھا۔
 
image
 
اگر آپ حرم جائیں تو یہ قبرستان حرم کی حدود کے ساتھ لگا نظر آئے گا۔ مسجدالحرام کا اردگرد کا علاقہ کافی کمرشلائزڈ ہے جس میں 5 اسٹار ہوٹلز ہیں۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ اس قبرستان کے آس پاس کی زمین کو کسی نے چھوا تک نہیں۔ لوگ آسیب زدہ زمینوں کو بھی استعمال میں لے آتے ہیں لیکن اس زمین میں ایسا کیا ہے؟
 
مقامی افراد سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی تو پتا چلا کہ جب بھی کسی نے اس علاقے کو تعمیر کرنے کی کوشش کی تو انھوں نے وہاں مافوق الفطرت سرگرمیاں دیکھیں جیسے کھدائی کرنے پر چیخوں کی آوازیں آنا یا زمین سے خون نکل آنا۔ یہ سرگرمیاں اس حد تک پریشان کرتی ہیں کہ تعمیر چھوڑ کر بھاگنا پڑتا ہے۔ اس بات کا کوئی پروف نہیں لیکن لوگ اس جگہ کے بارے میں یہ ہی بتاتے ہیں۔
 
اسلام میں بیٹی کی اہمیت:
ایک عورت اپنی دو بیٹیوں کو ساتھ لے کر ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں آئی، تو انہوں نے اس عورت کو تین کھجوریں دیں، اس عورت نے ایک ایک کھجور دونوں بیٹیوں کو دی ، اور تیسری کھجور کے (بھی )دو ٹکڑے کر کے دونوں بیٹیوں کے درمیان تقسیم کردیے، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تمہیں تعجب کیوں ہے؟ وہ تو اس کام کی وجہ سے جنت میں داخل ہوگئی۔"
سنن ابن ماجہ : 3668 ، ، صحیح ابن ماجہ : 2973
 
image
 
دور جاہلیت کی مذموم رسم آج بھی زندہ ہے، یہ رسمیں کسی نہ کسی شکل میں ہمارے اندر پنپ رہی ہیں ۔وقتا فوقتا بیٹیوں پر ہونے والے ظالمانہ واقعات ان رسموں کے قائم ودائم ہونے کا ثبوت ہیں۔ جائیداد کو بچانے کے لئے بیٹیوں کی شادیاں قرآن سے کروا دینا۔ بیٹی ہونے پر سوگ منانا بیٹیوں کی بے جوڑ شادیاں کر دینا کیا انکا گلا گھوٹنے کے مترادف نہیں؟ اسلام نے تو عورت کو اتنا بڑا مقام دیا ہے کہ اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی ہے۔ کاش ہم اللہ کے حکم کو مانتے ہوئے بیٹیوں کو رحمت کا درجہ دے دیں!!!
YOU MAY ALSO LIKE: