|
|
’زخم کے بھرنے کے لیے آپ کو پیار کرنا چاہیے۔‘ یہ کہنا
ہے اس خاتون کا جس نے 28 سال قبل روانڈا کے قتل عام میں مارے جانے والے
اپنے شوہر کے قاتل کو معاف کیا بلکہ اپنے بیٹے کے ساتھ قاتل کی بیٹی کی
شادی بھی کرا دی۔ |
|
روانڈا کی برناڈیٹ موکاکابیرا سنہ 1984 میں تباہ ہو جانے
والے معاشرے میں مصالحت لانے کے لیے کیتھولک چرچ کی مسلسل کوششوں کے حصے کے
طور پر اپنی کہانی سنا رہی ہیں، جب محض 100 دنوں کے اندر تقریباً آٹھ لاکھ
افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔ |
|
برناڈیٹ نے بی بی سی کو بتایا: ’جو کچھ ہوا اس سے ہمارے
بچوں کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ وہ محبت میں گرفتار ہو گئے اور لوگوں کو
ایک دوسرے سے محبت کرنے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔‘ |
|
وہ اور ان کے شوہر کبیرا ویدستے توتسی برادری سے آتے تھے۔ اس برادری کو اس
وقت نشانہ بنایا گیا جب روانڈا کے صدر کو لے جانے والے ہوائی جہاز کو 6
اپریل سنہ 1994 کو مار گرایا گيا۔ روانڈا کے صدر ہوتو نسل سے تعلق رکھتے
تھے۔ |
|
چند گھنٹوں کے اندر، ہزاروں ہُوتو نے، جو کئی دہائیوں کے نفرت انگیز
پروپیگنڈے سے متاثر تھے، منظم طریقے سے قتل و غارت شروع کر دی اور ملک بھر
میں اپنے توتسی پڑوسیوں کے خلاف کھڑے ہو گئے۔ |
|
ان ہی میں سے ایک گریٹین نیامینانی تھے جن کا خاندان مغربی روانڈا کے مشاکا
میں برناڈیٹ کے پڑوس میں رہتا تھا۔ یہ دونوں کسان خاندان تھے۔ |
|
قتل عام کے خاتمے پر ایک توتسی باغی گروپ اقتدار میں آیا۔ اس کے اقتدار میں
آنے کے بعد ان ہلاکتوں میں ملوث لاکھوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ |
|
گریٹین کو بھی حراست میں لے لیا گیا اور آخر کار ان پر ایک کمیونٹی عدالت
گاکاکا میں مقدمہ چلایا گیا۔ گاکاکا نامی عدالت نسل کشی کے مشتبہ افراد سے
نمٹنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔ |
|
ان ہفتہ وار سماعتوں کے دوران دونوں برادریوں کو ملزم کا سامنا کرنے کا
موقع دیا جاتا اور دونوں ایک دوسرے کو سنتے کہ واقعی کیا ہوا اور کیسے ہوا۔ |
|
سنہ 2004 میں،گریٹین نے برناڈیٹ کو بتایا کہ انھوں نے ان کے شوہر کو کس طرح
مارا اور ان سے اس کے لیے معافی مانگی اور اسی سماعت کے دوران برناڈیٹ نے
اپنے شوہر کے قاتل کو معاف کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ |
|
اس کا مطلب یہ تھا کہ اب گریٹین کو 19 سال قید کی سزا نہیں بلکہ دو سال کی
کمیونٹی سروس کی سزا بھگتنی تھی۔ |
|
’میں مدد کرنا چاہتی تھی‘ |
وامی طور پر معافی مانگنے سے پہلے دس سال جب گریٹین حراست میں تھے تو ان کے
خاندان نے برناڈیٹ اور ان کے بیٹے الفریڈ کے ساتھ صلح کی کوشش کی تھی۔ اپنے
باپ کے قتل کے وقت الفریڈ کی عمر تقریباً 14 سال تھی۔ |
|
گریٹین کی بیٹی نسل کشی کے وقت تقریباً نو سال کی تھی۔ مصالحت کی کوششوں کے
درمیان گریٹین کی بیٹی نے برناڈیٹ کے پاس جانا اور گھر کے کام کاج میں مدد
کرنا شروع کر دی۔ |
|
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں نے الفریڈ کی والدہ کے گھر کے کاموں
اور یہاں تک کہ کھیت میں بھی مدد کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کے پاس ان کی
مدد کرنے والا کوئی اور نہیں تھا اور مجھے معلوم تھا ان کے شوہر کے قتل کے
ذمہ دار میرے والد تھے۔ |
|
’مجھے لگتا ہے کہ الفریڈ کو مجھ سے اس دوران ہی پیار ہو گیا تھا جب میں ان
کی ماں کی مدد کیا کرتی تھی۔‘ |
|
برناڈیٹ اس لڑکی کے تلافی کے جذبے سے متاثر ہوئیں: ’اس نے یہ جان کر میری
مدد کی کہ اس کے والد نے میرے شوہر کو قتل کیا ہے، وہ جانتی تھی کہ میرا
کوئی مددگار نہیں کیونکہ میرا بیٹا بورڈنگ سکول میں تھا۔ |
|
’میں اس کے دل اور رویے کو پسند کرنے لگی اور اسی وجہ سے میں نے اس کی اپنے
بیٹے کی بیوی بننے کی مخالفت نہیں کی۔‘ |
|
لیکن گریٹین کے لیے یہ اتنا آسان نہیں تھا۔ جب اس کے سامنے شادی کی تجویز
آئی تو وہ پس وپیش میں پڑ گيا۔ |
|
یانکوریج نے کہا: ’وہ پوچھتے رہے کہ جس خاندان کو انھوں نے اتنا نقصان
پہنچایا ہے وہ آخر اس کی بیٹی کے ساتھ ایسا کیوں کرنا چاہے گا۔‘ |
|
آخر کار اسے راضی کر لیا گیا اور اس نے جوڑے کو قبول کیا کیونکہ برناڈیٹ نے
اس پر واضح کر دیا تھا کہ یانکوریج کے خلاف اس کے دل میں کوئی عناد نہیں۔ |
|
برناڈیٹ نے کہا: ’مجھے اپنی بہو سے اس کے والد کے اعمال کی وجہ سے کوئی
ناراضگی نہیں تھی۔ |
|
|
|
’مجھے لگا کہ وہ بہترین بہو بن سکتی ہے کیونکہ وہ مجھے
کسی اور سے بہتر سمجھتی ہے۔ میں نے اپنے بیٹے کو اس سے شادی کرنے پر آمادہ
کیا۔‘ |
|
اس جوڑے نے سنہ 2008 میں مقامی کیتھولک چرچ میں شادی کی۔ |
|
یہ وہی جگہ ہے جہاں گریٹین نے سنہ 2004 میں سب کے سامنے
اعتراف جرم کیا تھا اور معافی کی درخواست کی تھی۔ |
|
’کوئی مفاہمت نہیں، کوئی
مقدس اشتراک نہیں‘ |
یہ چرچ اس علاقے میں دونوں برادریوں کو دوبارہ متحد کرنے
کی کوششوں کا مرکز رہا ہے۔ |
|
کیانگوگو ڈائوسیز سے تعلق رکھنے والے فادر اینگوبوکا
تھیوگینے کا کہنا ہے کہ لوگوں نے ان کے مصالحتی پروگرام کو قبول کر لیا ہے۔
کئی دیگر فرقوں نے بھی اسی طرح مصالحت کی سہولیات فراہم کی ہیں۔ |
|
ان گرجا گھروں کو احساس ہے کہ لوگوں کے پاس ایک دوسرے کے
ساتھ رہنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ ایسا امن و امان
اور افہام و تفہیم سے ہو۔ |
|
فادر اینگوبوکا کہتے ہیں: ’نسل کشی کے جرائم کے ملزمان
کو اس وقت تک عشائے ربانی کی رسم میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے جب تک کہ
وہ متاثرہ خاندان کے ساتھ صلح نہیں کر لیتے۔‘ |
|
|
|
وہ بتاتے ہیں کہ حتمی صلح عوام کے سامنے ہوتی ہے جہاں
ملزم اور متاثرہ خاندان ایک ساتھ کھڑے ہوتا ہے۔ |
|
وہ بتاتے ہیں کہ ’متاثرہ خاندان معاف کرنے کی علامت کے
طور پر ملزم کی طرف ہاتھ بڑھاتا ہے۔‘ |
|
بہر حال گریٹین کی موت کے کچھ عرصہ بعد حال ہی میں لوگوں
نے مشاکا کی ایک تقریب میں شرکت کی جو نسل کشی کے 28 سال مکمل ہونے پر ایک
ساتھ رہنے کے طریقے سیکھنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ |
|
مشاکا کے علاقے سے تعلق رکھنے والے اور تقریب کے سہولت
کار اپیانے نانگوہابو نے کہا کہ ’جب ہم تبدیلی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو
یہ کسی کی جلد کا رنگ تبدیل کرنے کے بارے میں نہیں ہوتی بلکہ آپ کے برے
کردار کو تبدیل کرنے کے بارے میں ہوتی ہے۔ |
|
’ایک صاف ستھری زندگی گزارنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے دل
کی تبدیلی ضروری ہے۔‘ |
|
اسی موقعے پر برناڈیٹ نے اپنے بیٹے کی اپنے شوہر کے قاتل
کی بیٹی سے شادی کے بارے میں بتایا۔ |
|
انھوں نے کہا: ’میں اپنی بہو سے بہت پیار کرتی ہوں اور
میں نہیں جانتی کہ میرے شوہر کے مرنے کے بعد اگر وہ میری مدد کے لیے یہاں
نہ ہوتی تو میں کیسے زندہ رہتی۔‘ |
|
وہ کہتی ہیں کہ انھیں یہ دیکھ کر بہت خوشی اور حیرت ہوئی
ہے کہ الفریڈ اور ینکوریج کی محبت کی کہانی نے بہت سے دوسرے لوگوں کو معافی
مانگنے اور معاف کرنے کی ترغیب دی ہے۔ |
|
Partner Content: BBC Urdu |