کیا تھے کیا سے کیا ہو گئے - صحت مند اور ہنستا کھیلتا نوجوان ہڈيوں کے ڈھانچے میں تبدیل، معصوم بچی باپ کی بیماری کو دیکھ کر بلک پڑی

image
 
ایک پیار کرنے والا دوستوں جیسا جیون ساتھی اور فرشتوں جیسی مسکراہٹ والی اولاد اگر کسی عورت کو نصیب ہوں تو اس کے لیے زندگی پھولوں کی سیج سے بڑھ کر ہوتی ہے اور اس کی خوشیاں مثالی ہوتی ہیں-
 
لیکن اکثر افراد کا یہ کہنا ہے کہ خوشیاں بہت مختصر مدت کے لیے ہوتی ہیں یا پھر خوشیوں کا وقت بہت تیزی سے گزر جانے والا ہوتا ہے اور جب کسی کی نظر ان خوشیوں کو لگ جائے تو پھر صرف ان کی یادیں ہی رہ جاتی ہیں-
 
ایسا ہی ایک گھرانہ کامران کا بھی تھا جس کی شادی اس کی بچپن کی ساتھی ماموں کی بیٹی کے ساتھ ہوئی تو ان کو لگا کہ جیسے ان کو دنیا کی ہر خوشی مل گی ۔ کرن بھی کامران کا ساتھ پا کر بہت خوش تھی۔
 
image
 
ان دونوں کے درمیان بچپن کی دوستی اور محبت کا رشتہ تھا جو شادی کے مضبوط بندھن میں بندھ جانے کے بعد مزید مضبوط ہو گیا تھا۔ شادی کے کچھ ہی دنوں کے بعد جب ان کو یہ خوشخبری ملی کہ کرن امید سے ہے تو کامران کی اور کرن کی خوشی کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہ تھا- تقدیر کی ستم ظریفی سے بے خبر اپنی خوشیوں کے جھولے پر جھولتے ہوئے اس جوڑے کو یہ محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے یہ سب کچھ ہمیشہ ایسے ہی رہے گا-
 
مگر ایک دن ٹی وی کی کیبل کو درست کرنے کے لیے جب کامران گھر کی چھت پر چڑھا ہوا تھا تو اسی دوران اچانک کرنٹ لگنے سے وہ کومہ میں چلا گیا- کرنٹ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کو جان کے لالے پڑ گئے- بمشکل جان تو بچ گئی مگر ہنستا مسکراتا کامران بستر سے بندھ سا گیا۔ نہ تو بول سکتا اور نہ ہی اپنے طور پر ہل سکتا-
 
کرن کے لیے یہ حادثہ کسی سانحے سے کم نہ تھا اس کی ہنستی مسکراتی زندگی کو کسی کی نظر لگ گئی اور صرف ایک پل نے ان کی زندگی کو تبدیل کر دی ڈاکٹرز کے مطابق کرنٹ لگنے سے کامران بھٹی کے دماغ میں خون جم گیا جس کی وجہ سے وہ کومہ میں چلے گئے-
 
پونے دو سالوں میں دماغ میں سے جما ہوا 40 فی صد خون نکل گیا ہے جس کی وجہ سے اب کامران ہوش میں تو آگئے ہیں مگر اس کے باوجود وہ نہ تو ہاتھ ہلا سکتا ہے اور نہ ہی منہ سے کچھ بات کر سکتا ہے-
 
image
 
کرن لوگوں کی تمام تر مخالفت کے باوجود کامران کی خدمت کر رہی ہے جب کہ اس کی بیٹی جو کہ باپ کو اس حالت میں دیکھ کر بعض اوقات بہت اداس ہو جاتی ہے کہ دنیا کے تمام بچوں کے باپ تو ان کو گود میں اٹھاتے ہیں پیار کرتے ہیں مگر اس کا باپ بستر سے ہلنے سے بھی قاصر ہے-
 
کچھ مخیر حضرات کی مدد سے کرن کامران کے لیۓ میڈیکل بیڈ لینے میں کامیاب ہو گئی ہیں مگر اس کے باوجود اس کو یہ ڈر بھی ہے کہ مستقل بستر پر لیٹے رہنے کے سبب کامران کے جسم پر بیڈ سول نہ بن جائيں-
 
اس موقع پر معروف ٹی وی میزبان اقرار الحسن نے کامران کے لیے ایک اے سی کا تحفہ بھی دیا تاکہ کامران کے جسم پر بیڈ سول نہ ہو سکیں۔ صرف پونے دو سالوں کے عرصے میں صحت مند اور چاک و چوبند کامران ہڈيوں کے ڈھانچۓ میں تبدیل ہو چکا ہے-
 
جب کہ اس حوالے سے کرن دوہری ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دب گئی ہے اور اس کے ذمے ایک جانب تو شوہر کی دیکھ بھال ہے اور اس کے ساتھ ساتھ معاشی ذمہ داریاں بھی اٹھانا ہیں۔ کچھ افراد کی مدد سے یہ کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ کرن آن لائن کورس کر کے گھر بیٹھے ہی کچھ پیسے کما سکیں-
YOU MAY ALSO LIKE: