|
|
اگر ہم اپنی نئی نسل سے سوال کریں کہ مسجد کیا ہے تو اس
کا جواب ہوگا کہ مسجد وہ جگہ ہے جہاں نماز ادا کی جاتی ہے اگرچہ اس کا جواب
غلط نہیں ہوگا مگر مکمل بھی نہیں ہوگا۔ کیوںکہ جب پہلی مسجد کی بنیاد میرے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال قبل رکھی تھی تو وہ مسجد نماز
پڑھنے کے ساتھ ساتھ ایک مدرسہ، ایک مسافر خانہ، ایک عدالت، غریبوں کے لیے
مدد کی جگہ غرض ایک مرکزی کمیونٹی سینٹر تھی جس کو اب ہم نے صرف نماز پڑھنے
تک محدود کر دیا ہے- |
|
درحقیقت اسلام کی اصل روح کے مطابق مسجد وہ جگہ ہے جہاں
پر دن کے وقت جب مسلمان ایک دوسرے سے ملیں تو ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے
دکھ سکھ کا ساتھی بن جائے۔ مسجد ایسی جگہ ہو جہاں ہر معاملے پر مشاورت ہو
سکے اور مسلمانوں کی بہتری کے لیے فیصلے ہو سکیں- جہاں جب نکاح ہو تو بیٹی
کو سارے مسلمان اپنی بیٹی سمجھ کر اپنی دعاؤں کے سائے میں رخصت کریں- |
|
سنت نبوی صلی ﷲ علیہ
وآلہ وسلم کو زندہ کرنے والی مسجد |
پاکستان کے صوبے پنجاب کے علاقے جہلم میں جلال فاؤنڈیشن
نامی این جی او کے تحت مسجد محمد صلی اللہ علیم وسلم کے نام سے ایک مسجد
تعمیر کی گئی ہے جس کی منفرد خصوصیات اسے دوسری تمام مساجد سے ممتاز کرتی
ہیں جس کے بارے میں ہم آپ کوآج بتائيں گے- |
|
1: تمام مسالک کے لیے |
مسجد محمد کے منتظم جلال اکبر جٹ صاحب کا کہنا یہ تھا کہ یہ مسجد مسلم امہ
کی یکجہتی کے فروغ کے خیال سے بنائی گئی ہے- یہی وجہ ہے کہ یہاں پر ہر مسلک
سے تعلق رکھنے والے فرد کو اپنے طریقے کے مطابق نماز ادا کرنے کی اجازت ہے- |
|
|
|
2: مسجد کے ساتھ حجرے کی
تعمیر |
چودہ سو سال قبل جب مسجد کی تعمیر کی جاتی تھی تو اس کے
ساتھ ایک کمرہ حجرے کے نام سے بھی تعمیر کیا جاتا تھا- جہاں پر مختلف
حوالوں سے مشاورت کی جاتی تھی یا پھر مسافروں کے لیے وہ حجرہ عارضی پناہ گا
ثابت ہو سکتا تھا- لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جہاں مساجد کا کردار محدود کیا
گیا وہیں پر حجروں کو بھی ختم کر دیا گیا- مگر اس مسجد کی یہ نمایاں خاصیت
ہے کہ اس میں حجرہ تعمیر کیا گیا ہے تاکہ معاشرے میں مسجد کے اس کردار کو
دوبارہ سے زندہ کیا جاسکے- |
|
|
|
3: مسجد میں نکاح کے عمل
کی حوصلہ افزائی |
جلال صاحب کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ دنیا کے ہر مذہب
کا فرد جب شادی کرتا ہے تو اپنی عبادت گاہ جاتا ہے عیسائی چرچ جا کر شادی
کرتا ہے ہندو مندر جا کر شادی کرتا ہے جب کہ مسلمان کو جب شادی کرنی ہوتی
ہے تو مولوی کو گھر ہی بلوا لیتا ہے- جلال صاحب کے مطابق اس رواج کو ختم
کرنا بہت ضروری ہے تاکہ مسجد کی کھوئی ہوئی اہیمت واپس لوٹائی جا سکے- اس
وجہ سے لوگوں کو نکاح کی تقریب کا اہتمام مساجد ہی میں کرنا چاہیے- |
|
4: مسجد میں آنے والے
غریب افراد کے طعام کا بندوبست |
مسجد مسلمانوں کے لیے ایک مرکزی حیثیت رکھتی ہے مسجد سے
دوسروں کی مدد کے جذبے کو فروغ دیا جا سکتا ہے- جس سے معاشرے میں موجود
افراد میں ایک دوسرے کی مدد کا جذبہ پیدا ہو سکتا ہے اسی خیال کے تحت مسجد
محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی انتظامیہ نے اس کے ساتھ ہی لنگر کا اہتمام
بھی کر رکھا ہے تاکہ غریب افراد کو مسجد سے کھانا بھی مل سکے- |
|
|
|
5: غریب بچیوں کے جہیز
کا انتظام |
ان تمام اقدامات کے ساتھ ساتھ مسجد کی انتظامیہ کا یہ
بھی کہنا ہے کہ مسجد میں نکاح کو فروغ دینے کے لیے ایسی بچیاں جن کا نکاح
مسجد میں ہوگا وہاں باراتیوں کی خاطر مدارت کے لیے کھانے کے ساتھ ساتھ لڑکی
کو تحائف بھی دیے جاتے ہیں تاکہ مسجد میں نکاح کی رسم کو بڑھایا جا سکے- |
|
سنت نبوی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کو زندہ رکھنا ہم سب پر
واجب ہے یہ کوشش ایک نیک عمل ہے اس کی پیروی کرتے ہوئے تمام مساجد کی
انتظامیہ کو اس کے فروغ کے لیے کوشش کرنی چاہیے- |
|
|