میں جب پہلی بار دعا سے ملوں گا تو یہ ضرور پوچھوں گا، دعا زہرا کے والد کے کچھ ایسے سوالات جن کے لیے دعا کو ہو جانا چاہیے تیار

image
 
گزشتہ پندرہ دنوں سے ملک بھر میں دعا زہرا کے اغوا کے چرچے نظر آئے ایک شریف النفس سا نظر آنے والا انسان اپنی بیوی کے ساتھ ہر ہر جگہ پر اس بات کی اپیل کرتے نظر آئے کہ ان کی چودہ سالہ بیٹی دعا زہرا کو اغوا کر لیا گیا ہے- اس وجہ سے اس کو بازیاب کروانے کے لیے ارباب اقتدار فوری توجہ دیں-
 
صورتحال اس وقت ایک عجیب رخ اختیار کر گئی جب کہ اچانک پہلے کسی ظہیر احمد نامی لڑکے کے ساتھ دعا کا نکاح نامہ سامنے آيا جو ان کے گھر چھوڑنے سے اگلے ہی دن کا تھا اور اس کے کچھ ہی دیر بعد دعا کی ایک ویڈیو بھی سامنے آگئک جس میں اس کا کہنا تھا کہ اس کی عمر 18 سال ہے اور اس نے اپنی مرضی سے ظہیر سے نکاح کر لیا ہے اور اب وہ اپنے والدین کے پاس نہیں جانا چاہتی ہے-
 
اس کے ساتھ یہیں تک اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دعا کے وکیل کی جانب سے اس کے والد، والدہ اور کزن کے خلاف ایک پٹیشن بھی دائر کر دی گئی ہے جس میں ان کو پابند کرنے کی درخواست کی گئی ہے کہ وہ رابطہ کر کے ہراساں کرنے کی کوشش بھی نہ کریں-
 
دعا اور اس کے والدین کی شادی کے بعد پہلی ملاقات
جیسے کہ اس وقت تمام میڈيا والے اس سارے واقعہ کا سرا تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیوں کہ دعا کے والد کا ثبوتوں کے ساتھ دعویٰ ہے کہ دعا چودہ سال کی 27 اپریل 2022 کو چودہ سال کی ہو جائیں گی جب کہ دعا نے نکاح نامے میں اپنی عمر 18 سال بتائی ہے-
 
image
 
سولہ اپریل سے اب تک دعا کی اپنے والد سے کوئی ملاقات نہیں ہو پائی ہے۔ اس کے والد کا یہ کہنا ہے کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ دعا کی سالگرہ والے دن اس سے ملتے اور اس کی سالگرہ کی مبارکباد دیتے مگر عدالت میں پٹیشن دائر کرنے کی وجہ سے وہ اب پابند ہو گئے ہیں اور دعا سے اپنے طور پر ملنے نہیں جا سکتے ہیں-
 
تاہم انہوں نے انٹرویو میں یہ بھی بتایا کہ وہ دعا سے ملنے لاہور ضرور جائيں گے اور کم از کم ایک بار دعا سے ضرور ملیں گے- ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کو ملنے کا موقع بھلے عدالت میں چج صاحب کے سامنے ہی مل جائے وہ اس کے لیے تیار ہیں- تاہم ملنے کے بعد وہ کچھ سوالات ضرور دعا سے پوچھنا چاہیں گے-
 
دعا کے والد کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب جب کہ دعا نے شادی کر لی ہے مگر اس کے باوجود والدین کے حق سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے- اس وجہ سے ان کو دعا سے ملنے کا موقع فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنے کچھ سوالات پوچھ سکیں-
 
جو کچھ اس طرح سے ہیں
1: آپ نے ایسا کیوں کیا
یہ وہ سوال ہے جس کو پوچھنے کا حق دعا کے والد کو دین و دنیا کا قانون بھی دیتا ہے۔ وہ باپ جس نے دعا کی پرورش بہت لاڈ پیار سے کی۔ اس کو دنیا کی ہر نعمت دینے کی کوشش کی۔ جس کو پیار و محبت دی اس سے باپ یہ پوچھنے کا حق ضرور رکھتا ہے کہ صرف چند دنوں کی محبت میں ایسا کیا تھا جس نے ان کی چودہ سالوں کی محبت کو فراموش کر ڈالا-
 
image
 
کیا ظہیر ایک اچھا اور ڈيسنٹ لڑکا ہے
دعا کے والد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ظہیر کے متعلق وہ اس سے قبل کچھ نہیں جانتے تھے اور اب جب ان کو ظہیر کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ دعا نے اپنی زندگی ظہیر کے ساتھ گزارنے کا فیصلہ کیا ہے تو وہ اس بات کے خواہشمند ہیں کہ اللہ کرے ظہیر ایک اچھا لڑکا ہو-
 
ایک باپ کی حیثیت سے دعا کے والد یہ ضرور جاننا چاہيں گے کہ جس انسان کا انتخاب ان کی بیٹی نے جیون ساتھی کی حیثیت سےکیا ہے وہ کیسا انسان ہے-
 
کیا آپ کسی دباؤ کا شکار تو نہیں ہیں
دعا کے والد کو یہ بھی اندیشہ ہے کہ درحقیت ان کی بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے اور اب جب میڈیا پر بہت بات پھیل گئی تو ظہیر جیسے ڈمی شخص کو سامنے لايا گیا ہے اور دعا کا بیان بھی کسی نہ کسی دباؤ کا ہی نتیجہ ہے-
 
اب دیکھنا یہ ہے کہ دعا اپنے والدین سے پہلی بار ملنے کے بعد ان سوالات کے جوابات دینا پسند کرے گی یا پھر ان سے ملنے سے بھی انکار کر دے گی۔ یہ سارا واقعہ ابھی تک لوگوں کے ذہنوں میں طرح طرح کے سوالات اٹھا رہا ہے لیکن کچھ سوالات کے جوابات کسی انسان کے پاس نہیں ہوتے ہیں بلکہ ان کا جواب صرف وقت ہی دے سکتا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: