اس کی بیوی تم سے زیادہ اچھی ہے جو... طلاق کا بڑھتا رجحان، میاں بیوی میں کونسی باتیں علیحدگی کا سبب بن سکتی ہیں؟

image
 
معاشرے میں شادی شدہ جوڑوں کے درمیان طلاق کا رجحان خوفناک تک بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے خاندان بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ ہم اپنے قارئین کیلئے میاں بیوی کے درمیان ذہنی تناؤ کم اور تعلق کو مضبوط بنانے کیلئے چند تجاویز پیش کررہے ہیں جن پر عمل کرکے شادی شدہ جوڑے اپنے تعلق کو بہتر بناسکتے ہیں۔
 
بات کیجئے
ہمارے معاشرے میں مردوں کی طرف سے بیویوں کے ساتھ بات چیت یا اہم معاملات پر مشاورت کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور ہمیشہ بیویوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے جس سے تعلق میں دراڑ پیدا ہوتی ہے۔مرد ہو یا عورت، روزہ مرہ امور کے حوالے سے اپنے ساتھی کے ساتھ بات چیت کیجئے۔ شریکِ حیات کی رائے کا احترام کریں اس سے آپ کے ساتھی کی نظر میں آپ کیلئے عزت میں اضافہ اور تعلق مضبوط ہوگا۔ ایک وقت آئے گا کہ آپ کا ساتھی ہر طرح کے مسائل پر آپ سے بات کرکے ان کو حل کرنے کی کوشش کرے گا لیکن اگر آپ کے درمیان تعلق کمزور اور بات چیت کا رجحان کم یا نہ ہونے کے برابر ہوگا تو آپ کا تعلق بھی کمزور رہے گا۔
 
جذبات کا احترام کریں
شادی شدہ جوڑوں کے درمیان طلاق کی ایک وجہ اپنے ساتھی کے جذبات کو نظر انداز کرنا بھی ہے، جب آپ اپنے شریکِ حیات کو نظر انداز کرتے ہیں تو آپ دونوں کے درمیان ایک غیر مرئی دیوار بن جاتی ہے جس سے دونوں آہستہ آہستہ ایک دوسرے سے دور ہوتے جاتے ہیں۔ شریکِ حیات کے جذبات کا احترام کرکے آپ اپنے رشتے میں ایک جوش اور مضبوطی پیدا کرسکتے ہیں۔
 
ماضی کی غلطیوں کو نظر انداز کردیں
ہر انسان کا کوئی نہ کوئی ماضی ہوتا ہے،یہاں شادی شدہ جوڑوں کے درمیان ماضی کی کوتاہیوں پر طعن وتشنیع عام سمجھی جاتی ہے جس کی وجہ سے رفتہ رفتہ آپ کا شریکِ حیات آپ سے بدظن ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ پھر ایک وقت ایسا آتا ہے جب دونوں کیلئے ساتھ رہنا بھی محال ہوجاتا ہے لیکن اگر آپ ماضی کی کوتاہیوں کو بھول کر مستقبل پر نظر رکھیں اور ایک دوسرے کا احترام کریں تو آپ کا رشتہ کبھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوگا۔
 
image
 
موازنہ مت کریں
اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ بیوی یا میاں میں سے ایک اکثر اپنے حصے کو زیادہ گردان کر دوسرے کو کمتر سمجھنا شروع کردیتا ہے۔ یہاں اگر مرد کما کر لاتا ہے تو عورت گھر سنبھالتی ہے۔ دونوں کی باہمی شراکت سے ہی ایک گھر تشکیل پاتا ہے لیکن جہاں ایک فریقین موازنہ شروع کردیتے ہیں وہاں خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ جیسے کہ اس قسم کے جملے کہ اس کی بیوی تم سے زیادہ اچھی ہے جو باآسانی ہر مسئلہ حل کرلیتی ہے- اس طرح ایک خوبصورت رشتہ غلط فہمیوں کی بھینٹ چڑھ جاتا ہے۔ اپنے ساتھی کی ساجھے داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں اور گاہے بگاہے تعریف بھی کرتے رہیں اس سے آپ کے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی اور مضبوطی پیدا ہوگی۔
 
بے جا مداخلت سے گریز کریں
ہمیشہ یہ یاد رکھیں کہ کوئی بھی رشتہ یا تعلق باہمی احترام کے بغیر کسی صورت آگے نہیں بڑھ سکتا لیکن جہاں بہت زیادہ مداخلت اور روک ٹوک ہوتی ہے وہاں خرابی کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ آپ کی بہت زیادہ مداخلت آپ کے ساتھی کو مشتعل یا بدظن کرسکتی ہے۔ نتیجتاً آپ کا رشتہ کمزور ہوجاتا ہے اور آپ کا ساتھی آپ سے کترانا شروع کردیتا ہے۔ اس لئے آپ ساتھی کو آزادی دیں تاکہ آپ دونوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم ہوسکے ۔
 
مل کر فیصلہ کریں
شادی شدہ جوڑوں میں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ایک فریق دوسرے کو نظر انداز کرکے اکیلے فیصلہ کرنے کو ترجیح دیتا ہے جو کہ مناسب عمل نہیں ہے۔ میاں بیوی کو کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت ایک دوسرے سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کی رائے کو عزت دینی چاہیے اس سے آپ کے رشتے میں بھی مضبوطی آئیگی اور آپ کے فیصلے میں کمزوری کا امکان بھی کم ہوگا۔
 
بے جا تنقید
شادی شدہ جوڑوں میں طلاق یا دوری کی ایک بڑی وجہ بے جا تنقید بھی ہے، اکثر فریق دوسرے کی معمولی سی بات پر بے جا تنقید کا سہارا لیتا ہے اور مسلسل تنقید آپ کے ساتھی کی شخصیت کو مسخ کردیتی ہے جس سے اس کے مزاج میں سختی اور چڑچڑاپن پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ دوری آپ کے تعلق کو طلاق کی طرف لے جاتی ہے۔ اپنے ساتھی کی غلطی کو نظر انداز کریں اور بے جا تنقید سے گریز کرکے آپ اپنے ساتھی کو ایک باعتماد شخصیت میں ڈھال سکتے ہیں۔
 
image
 
دوسروں سے موازنہ
بعض اوقات میاں بیوی کو یا بیوی میاں کو دوسرے افراد کے مقابلے میں کمتر بیان کرتی ہے جس کے نتیجے میں دونوں کے مابین تلخیاں پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ خاص طور پر ایک بیوی کبھی اپنی خوبصورتی، سلیقے اور گھر داری کیلئے اپنی شخصیت میں پائی جانے والی قابلیت کا موازنہ کسی دوسری عورت کے ساتھ کرنا پسند نہیں کرتی۔ مشرقی معاشروں میں دوسروں کی شریکِ حیات کی مثال دے کر اپنی بیگم کو سمجھانا ایک عام بات سمجھی جاتی ہے تاہم یہ وہ سنگین غلطی ہے جو عورت کے دل میں تکلیف دہ خیالات کو جنم دیتی ہے۔ مرد حضرات بھی کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ ان کی بیوی ان کا موازنہ کسی دوسرے مرد سے کرکے اسے زیادہ وجیہ، قابل یا گھر کا زیادہ خیال رکھنے والا قرار دے۔ اس لیے دونوں میاں بیوی کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے۔
YOU MAY ALSO LIKE: