|
|
انسان اپنی اولاد کے سکھ کی خاطر دولت کماتا ہے لیکن یہی
دولت اگر بچوں کی جان کی دشمن بن جائے تو پھر اس دولت سے نفرت ہونا لازمی
ہوتا ہے کیوں کہ اگر یہ دولت نہ ہوتی تو کم از کم بچوں کی جان کے اتنے دشمن
بھی نہ ہوتے- |
|
ایسا ہی ایک واقعہ سندھ کے شہر سکھر کے ایک بڑے تاجر کے
ساتھ پیش آیا جس کے چھ سالہ بچے جیش پال کو اس کا بھتیجا گھر سے چیز دلوانے
کے بہانے ساتھ لے کر گیا مگر اس کے بعد انہیں زندہ حالت میں اس بچے کی شکل
دوبارہ دیکھنی نصیب نہیں ہوئی- |
|
تفصیلات کے مطابق جیشپال جس کی عمر 6 سال تھی اس کو اس
کا کزن اویناش کمار گھمانے کے لیے گھر سے باہر لے کر گیا اور واپس نہیں
لایا جب جیشپال کو بیٹے کے غائب ہونے کی اطلاع ملی تو انہوں نے پولیس میں
درخواست جمع کروائی اور اپنے بھتیجے پر شک ظاہر کیا - |
|
|
|
جب پولیس نے اویناش سے تحقیق کی تو اویناش نے نہ صرف
اقرار جرم کر لیا بلکہ اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ ان کے ساتھ چچا کے گھر
میں بہت برا سلوک کیا جاتا تھا- معمولی معمولی بات پر اس کے ساتھ مارپیٹ
اور گالم گلوچ کی جاتی تھی جس کی وجہ سے ان سے جیشپال سے حسد کے سبب ان کو
اس کے کپڑوں سے ہی گلا دبا کر مار ڈالا- |
|
جیشپال کے والد کا انصاف
کے حصول کا مطالبہ |
جیشپال کا قاتل اقبالی جرم کے بعد تھانے میں موجود ہے
مگر جیشپال کے والد نے اپنے بھتیجے کو حقیقی مجرم تسلیم کرنے سے انکار کرکے
اصل مجرموں کی گرفتاری کے لیے کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کر ڈالا اپنے
مؤقف کے حق میں ان کا یہ کہنا تھا کہ ان کے بچے کو اغوا کرنے کے بعد ان سے
ایک کروڑ روپے کی خطیر رقم کا مطالبہ بھی کیا گیا جب کہ اس وقت ان کا
بھتیجا بچے کو اپنے تین اور ساتھیوں کے حوالے کر کے واپس گھر آچکا تھا- |
|
جب کہ سکھر کے ایم پی اے اور ایم این اے اصل مجرموں کے
خلاف کاروائی کے بجائے سیاسی دباؤ کے ذریعے بچے کے قاتلوں کو بچانے کی کوشش
کرتے ہوئے واردات کا سارا ملبہ صرف ایک شخص پر ڈال رہی ہے- |
|
|
|
جیشپال کے والد کا یہ بھی کہنا تھا کہ انٹلی جنس آفیسر
سمیت سارا عملہ حقیقی مجرموں کو پناہ فراہم کر رہے ہیں جس کی وجہ سے انہیں
انصاف کا حصول مشکل لگ رہا ہے- یہی وجہ ہے کہ وہ سکھر چھوڑ کر کراچی آکر
آئی جی اور دیگر حکام سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کو انصاف دلوایا جائے- |