سبزی پر بھی حلال کا ٹیگ، کیا دنیا میں حلال کا لفظ بھی اب کاروباری فائدے کیلئے استعمال ہو رہا ہے؟

image
 
حلال ایک عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی "جائز" کے ہیں۔ قرآن مجید میں حلال کا لفظ حرام کے متضاد ہے حرام مکمل طور پر ممنوع ہے اور تیسرا مکروہ ہے۔ اگرچہ مکروہ فعل حرام نہیں ہے یا سزا کے تابع نہیں ہے، لیکن جو شخص اس فعل سے پرہیز کرے گا اسے اجر ملے گا۔ جیسے اسلام میں سگریٹ پینا مکروہ ہے۔
 
"حلال" کی اصطلاح صرف ان کھانوں کی طرف اشارہ نہیں کرتی جو مسلم قانون کے مطابق ہوں۔ یہ لفظ ایک پورا فلسفہ ہے، اور حلال مصنوعات معیشت میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
 
حلال کا مطلب ہے "اجازت یافتہ" اور اس سے مراد وہ اعمال اور چیزیں ہیں جو اسلام کے مطابق ہیں۔ حلال کا تصور مسلمانوں کے پوری طرز زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے، بشمول خوراک، لباس، کام، تفریح، اور یہاں تک کہ مرد اور عورت کے تعلقات بھی اس میں شامل ہیں۔ دنیا کی تقریباً دو ارب آبادی مسلمان ہیں جو تیزی سے بڑھتے ہوئے سماجی گروہوں میں سے ایک ہے۔ حلال مصنوعات بزنس کی دنیا میں ایک منافع بخش مارکیٹ بنتی جارہی ہے-
 
image
 
یورپ میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث حلال مصنوعات کی ڈیمانڈ تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے اور جیسے جیسے یہ مصنوعات عام مارکیٹ میں نظر آنا شروع ہو گئی ہیں اس کے خلاف وہاں عام پبلک رد عمل کا اظہار کر رہی ہے ، مثلاً مسلمانوں کا ذبیحہ ان کے طریقے کے برخلاف ہے- ان کے مطابق وہاں کے قانون میں جانور کو ذبح کرنے سے پہلے بے ہوش کرنا لازمی ہے۔ کچھ مسلمان کمپنیاں مذہب کی بنیاد پر ذبیحہ سرٹیفائیڈ ہیں لیکن Animal protection تنظیمیں بھی اس خصوصی اجازت کے خلاف سر گرداں ہو گئی ہیں۔ جبکہ دیکھا جائے تو یہ صارفین کا انتخاب ہے جس طرح vegans کی ڈیمانڈ پوری کرنا مارکیٹنگ کی ڈیمانڈ سمجھا جاتا ہے۔ امریکہ اور یورپ میں بھی حلال مصنوعات کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے۔
 
اس مقبولیت کا دوسرا پہلو وہ ہے جسے یورپ کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری "وائلڈ ویسٹ" کی صورت حال کا نام دیتے ہیں- حلال مارکیٹ میں قدم جمانے اور حلال سرٹیفکیٹ لینے کے لئے کمپنیز سخت مقابلے پر آ گئی ہیں۔ حلال سرٹیفکیشن کے معیار بھی مختلف ہیں کچھ کمپنیوں نے ان کے اجراء کے لئے سخت معیار رکھا ہوا ہے اور کچھ کے معیار میں کافی نرمی ہے۔
 
دیکھا جا رہا ہے کہ اصطلاح "حلال" کو صرف ایک مارکیٹنگ ٹول کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ ہم مچھلی کی مصنوعات میں بھی حلال کا مہر دیکھ رہے ہیں جبکہ مسلمان اس حقیقت سے واقف ہیں کہ مچھلی اور ویجیٹیبل پروڈکٹ ہر حال میں حلال ہوتی ہیں۔ بلکہ جن علاقوں میں مسلمانوں کو حلال پروڈکٹ میسر نہیں وہ مچھلی اور سبزی پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔
 
ایک طرف حلال مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہے جو معیشت کے لئے ایک نیا چیلنج ہے اور کمپنیز ان پرودکٹس کو مارکیٹ میں عام بھی کرنا چاہ رہی ہیں لیکن دوسری طرف اسلاموفوبیا ہے۔ مثلا ایک sweets company katjes نے vegetarians کے لئے جیلیٹن فری جیلیز کا اشتہار بنایا اپنے اشتہار میں انھوں نے ایک مسلم اسکارف پہنی ہوئی ماڈل دکھا دی تاکہ دکھایا جا سکے کہ مسلمان بھی وہ جیلی کھا سکتے ہیں تو اس اشتہار پر اتنی تنقید ہوئی کہ مسلمان ماڈل کیوں دکھائی گئی یا مسلمانوں کی کیوں جانبداری کی گئی بالآخر اس اشتہار کو بند کرنا پڑا۔ جبکہ اشتہار میں مسلمان کا نام بھی نہیں لیا گیا تھا۔
 
image
 
 مارکیٹنگ میں کسٹمر کی ضروریات اور خواہشات کو پورا کرنا منافع میں اضافہ اور مزید مصنوعات فروخت کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ مسلمان صارف دنیا کے ایک چوتھائی صارف ہیں ان کی ڈیمانڈ کو پورا کرنا ہر حال میں مارکیٹنگ کو فائدہ دیتا ہے لہٰذا اسلاموفوبیا سے بالاتر ہوکر حلال مصنوعات کو صارفین کی ڈیمانڈ کے طور پر پورا کرنا ضروری ہے، اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: