خبردار! اگر آپ کے بچے بھی کھلونا پستول سے کھیلتے ہیں تو آپ کن مشکلات سے گزر سکتے ہیں؟

image
 
عید ہو یا کوئی بھی خوشی کا موقع بچوں کی بس ایک ہی ضد ہوتی ہے کھلونا لینا اور اگر من چاہا کھلونا مل جائے تو بچے خوشی سے نہال ہوجاتے ہیں لیکن اکثر بچے ایسے کھلونے کی ضد لگا بیٹھتے ہیں جس سے نہ صرف انہیں بلکہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ آج کل کھلونا پستول ایک بار پھر موضوع بحث ہے کہ بچوں اور والدین کو اس کھلونے کی وجہ سے کن مشکلات سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے۔
 
کھلونے
بچپن میں کونسا بچہ ایسا ہوگا جس کو کھلونوں سے کھیلنے کا شوق نہ ہو لیکن اس وقت بازار میں ایسے کھلونے بھی ہیں جن سے بچوں کو چوٹ پہنچ سکتی ہے اور ایسا ہی ایک کھلونا پستول ہے جس میں پلاسٹک کی چھوٹی چھوٹی گولیاں آپ کے بچے کو چوٹ پہنچاسکتی ہے۔
 
پستول کے نقصانات
عید کے موقع پر ننھے بچوں کو سب سے زیادہ عیدی کا انتظار ہوتا ہے تاکہ وہ اس عیدی سے اپنے من پسند کھلونے خرید سکیں اور اس عید پر بھی یہی ہوا ننھے منے بچوں نے عیدی ملتے ہی کھلونوں کی دکانوں کا رخ کیا اور سب سے زیادہ چھرے والی پستول خریدی گئی۔
 
ابھی عید الفطر کے موقع پر بھی دیکھا گیا کہ بے ضرر سمجھی جانیوالی اس کھلونا پستول کے چھرے لگنے سے کئی بچوں کی آنکھیں اور کان متاثر ہوئی۔ کھیل کھیل میں ایک دوسرے پر برسائی جانیوالی گولیاں آنکھوں میں لگنے سے آنکھ ضائع جبکہ کان میں جان سے پردہ سماعت پھٹ سکتا ہے۔
 
image
 
والدین کی ذمہ داری
یہ حقیقت ہے کہ بچے اکثر اپنی ضد کی وجہ سے والدین کو ایسی چیز پر مجبور کردیتے ہیں جو ان کیلئے ٹھیک نہیں ہوتی لیکن یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کی درست رہنمائی کریں اور انہیں نقصان پہنچانے والی چیزوں سے دور رکھیں کیونکہ اگر آپ بچوں کی ضد کے سامنے ہار مان لیں گے تو ان کے حوصلے بڑھ جائیں گے۔ بچے تو بچے ہیں ان کا کام ہے ضد کرنا لیکن آپ کو انہیں ایسی چیزوں سے خود دور کرنا چاہیے۔
 
پاکستان میں پابندی
ملک میں کھلونا پستول پر پابندی کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں- تاہم کوئی واضح احکامات نہ ہونے کی وجہ سے عید اور عام ایام میں بھی پورے ملک میں کھلونوں کے اسٹالز پر یہ کھلونا پستول باآسانی دستیاب ہوتی ہے۔
 
image
 
بچے ناسمجھی میں اس کھلونا پستول کی ضد لگاتے ہیں جس کی وجہ سے والدین کو باامر مجبوری انہیں یہ پستول دلوانی پڑتی ہے- لیکن اگر حکومت مؤثر اقدامات اور اس پستول پر پابندی عائد کردے تو بچوں اور والدین کو ایک بڑی پریشانی سے بچایا جاسکتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: