گرین کمیونٹی کی تعمیر

موسمیاتی تبدیلی گلوبل ویلج کو درپیش ایک مشترکہ چیلنج ہے جو تمام بنی نوع انسان کی پائیدار ترقی اور مستقبل سے جڑا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایسے میں گلوبل گرین منتقلی کو فروغ دینا عالمی برادری کی ایک انتہائی اہم ذمہ داری ہے جس کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے اور مشترکہ طور پر گرین ترقی کو فروغ دینے کے لیے تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے تا کہ عالمی سبز منتقلی اور کرہ ارض پر زندگی کی ایک کمیونٹی کی تعمیر کی جا سکے۔ سبز اور کم کاربن کی جانب منتقلی ایک وسیع اور گہری اقتصادی اور سماجی تبدیلی ہے۔ صرف مل کر کام کرنے کی صورت میں ہی سبز بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے اور سبز اور کم کاربن کی حامل سرکلر معیشت کے قیام میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ فطری نظام اور ماحولیات کو ترقی دیتے ہوئے ہم صاف پانی اور سرسبز پہاڑوں کو برقرار رکھ سکتے ہیں، اور اس سے بے شمار اقتصادی ثمرات پا سکتے ہیں۔ اس مشترکہ عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے دنیا کےاہم ممالک کو آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے، اور مشترکہ طور پر ایک صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کرنی چاہیے۔

عالمی سطح پر گرین تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے گلوبل گرین گورننس سسٹم میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ایک طویل عرصے سے، عالمی گرین گورننس میں مغربی ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان ایک غیر مساوی تعلق رہا ہے۔اس ضمن میں دنیا کے تمام ممالک کو شفافیت اور انصاف کے تصور کے تحت ماحولیاتی گورننس میں اصلاحات کی قیادت کرنی چاہیے، عوام پر مبنی ترقی کے فلسفے پر عمل کرنا چاہیے، انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریوں کے اصول پر عمل کرنا چاہیے، موسمیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی اور پیرس موسمیاتی معاہدے کو احسن طور پر نافذ کیا جا سکے۔

دنیا کے اہم ممالک کی بات کی جائے تو ایک ذمہ دار طاقت کے طور پر چین عالمی سبز منتقلی کو فروغ دینے کے لیے انتھک کوششیں کر رہا ہے ، اور یہ چین کی پائیدار ترقی کے لیے ایک فطری تقاضہ بھی ہے۔ایک جانب چین، ذمہ دار ترقی پذیر ملک کے طور پر عالمی ماحولیاتی نظم و نسق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔اس ضمن میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کی صورت میں چین نے دنیا کے لیے ایک پبلک پروڈکٹ پیش کی ہے جو ساری دنیا کے لیے کھلا ہے، اس کا اہم ترین مقصد سبز پائیدار ترقی کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے خود کو اقوام متحدہ کے 2030 ترقیاتی ایجنڈے کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔

چین تمام فریقوں کے ساتھ مشترکہ طور پر گرین تبدیلی کے نفاذ کو فروغ دینے اور عالمی مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے آمادہ ہے۔علاوہ ازیں، چین بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت " گرین ترقیاتی تعاون الائنس "قائم کر رہا ہے اور ساتھ ساتھ جنوب جنوب تعاون کو بھی مزید گہرا کر رہا ہے۔چین اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع کنونشن کے فریقین کی 15ویں کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے، ایک سبز ترقیاتی تعاون کا پلیٹ فارم تشکیل دے رہا ہے، اور 2030 کے ترقیاتی ایجنڈے کو مد نظر رکھتے ہوئے سبز "بیلٹ اینڈ روڈ" کو بھرپور فروغ دے رہا ہے۔ دوسری جانب، انسانیت اور فطرت کے درمیان "زندگی کی کمیونٹی" کے تصور کو برقرار رکھتے ہوئے، چین نے مضبوط میکرو پالیسیوں کے ذریعے سبز ترقی اور ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں پہل کی ہے، چین نے دنیا کو باور کروایا ہے کہ ماحولیات کے تحفظ کے لیے کھوکھلے بیانات کے بجائے عملی اقدامات لازم ہیں۔ انسانیت اور فطرت کے درمیان زندگی کی کمیونٹی کی تعمیر کا تصور عالمی سبز منتقلی کو فروغ دینے کے لیے چین کا پختہ عزم کا بہترین مظہر ہے۔

چین نے سبز ترقی کے لیے جامع اقدامات اپنائے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے عالمی ردعمل میں چینی حل اور چینی دانش فراہم کی ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18ویں قومی کانگریس کے بعد سے چین نے نئے ترقیاتی تصورات کو نافذ کیا ہے اور حقیقی سرسبز ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ چین نے کم کاربن ترقی کے لیے اپنے اقتصادی ترقی کے موڈ کو تبدیل کیا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فعال طور پر حکمت عملیوں، پالیسیوں اور اقدامات کا ایک سلسلہ تشکیل دیا ہے، اور مزید طاقتور، فعال اور موثر اقدامات سامنے لائے ہیں تاکہ کاربن اخراج میں مسلسل کمی کو یقینی بناتے ہوئے اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان تعلق کو مربوط کیا جا سکے۔

چین نے بارہا بین الاقوامی سطح پر سبز ترقی کے تصور کو عملی جامہ پہنانے، سبز بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، سبز سرمایہ کاری، گرین فنانس وغیرہ کو فروغ دینے کی بات کی ہے، چین آج بھی بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر سبز شاہراہ ریشم کی تعمیر اور سبز اور کم کاربن تبدیلی میں تعاون کو گہرا کرنے کا خواہاں ہے تاکہ مل کر مشترکہ مستقبل کی حامل ایک گرین کمیونٹی کی تعمیر کی جا سکے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 408181 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More