ہمارے آباؤ اجداد اور قائدین نے اس لئے قربانی دے کر پپارے وطن پاکستان کو حاصل
کیا تھا کہ یہ ہر وقت خون سے رنگین رہے سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم آخر لڑ کس سے
رہے ہیں ہمارے جذبات کو اشتعال میں بدل کر کہاں استعمال کیا جارہا ہے۔ کیا ہم
اس راستے پر چل رہے ہیں جو ہمیں امن و سکون اور احساس آزادی کی طرف لے کر جا
رہا ہے؟
کل ہم گھر سے نکلتے وقت ڈرتے تھے، لیکن آج ہم گھر میں رہتے ہوئے بھی غیر محفوظ
تصور کرتے ہیں۔ ہم آزاد غلام بنتے جا رہے ہیں ہم اپنی ثقافت، روایت اور زبان ہر
ایک چیز پر شرمندہ نظر آتے ہیں کیا یہ وہ ہی اردو زبان نہیں جس کےلئے ہم خون کی
ندی عبور کر کے آئے ہیں؟ کیا ہمارا پڑوسی وہ ہی نہیں جس سے عاجز آکر ہم علحیدہ
ہوئے ہیں یہ پروپیگنڈہ نہیں بس سوچنے کی بات ہے۔ آج ہم اسٹار پلس پر ان کی
روایات کو دیکھتے ہی نہیں بلکہ اپنی زندگیوں میں اسے رچا بسا رہے ہیں۔ انگلش کو
اسٹیٹس سمبل سمجھتے ہیں کیا یہ سب کرنے کے لئے ہمیں الگ ملک کی ضرورت تھی؟
میں صرف یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ خدارا صرف اس بات پر غور کیجئے کہ آخر ہم الگ
ملک کے حامی کیوں تھے؟
اگر آپ کے پاس جواب ہو تو پلیز مجھے ضرور آگاہ کیجئے ورنہ میں یہ سوچنے پر
مجبور ہوں کہ شاید ہمارے قائدین اور آبائو اجداد غلط تھے۔
یہ تحریر تلخ سہی لیکن ضروری تھی |