چین کا پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو دنیا کے مختلف
ممالک کے لیےثمرات لاتے ہوئے اب اپنی ٹھوس پیش رفت کے آٹھویں سال میں داخل
ہو رہا ہے، بالخصوص اس وقت دنیا میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال اور
پیچیدہ عوامل کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ انیشیٹو عالمی سطح پر گلوبل
تعاون کے لیے ایک اہم محرک اور استحکام کی طاقت ثابت ہو رہا ہے۔یہی وجہ ہے
کہ گزرتے وقت کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ کی عالمی سطح پر نمایاں پزیرائی اور
شراکت داروں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کووڈ۔19 کے بے مثال چیلنجوں، بڑھتی ہوئی
یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کا سامنا کرتے ہوئے، عالمی سطح پر تمام اقوام
کے درمیان قریبی تعلقات کی ضرورت ہے۔ اس پس منظر میں، بی آر آئی رابطہ سازی
کی مضبوطی، اختلافات کے خاتمے اور عالمی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے خاص
طور پر قابل قدر ہے۔یہاں بھی حقائق الفاظ سے زیادہ بولتے ہیں اور چین کا
ایک بڑے ملک کا رہنما کردار کہیں زیادہ کھل کر سامنے آتا ہے ، عالمی سطح پر
کووڈ۔19کی وجہ سے آنے والی اقتصادی مندی سے نمٹنے کی خاطر چین کی بیلٹ اینڈ
روڈ سے وابستہ ممالک میں غیر مالی براہ راست سرمایہ کاری 2020 میں 18.3
فیصد سالانہ اضافے سے 17.8 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔اسی طرح چین
اور متعلقہ ممالک کے درمیان تجارتی روابط بھی مسلسل فروغ پا رہے ہیں ، جس
نے شدید وبائی صورتحال کے دوران ہنگامی نوعیت کا انسداد وبا کا سامان اور
لازمی گراں قدر طبی سامان پہنچانے میں مدد کی ہے۔پاکستان میں سی پیک کی
تعمیر بی آر آئی کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کے تحت ملک بھر میں
بنیادی ڈھانچے ،توانائی اور اقتصادی سماجی ترقی کے بے شمار منصوبوں کی
بدولت عوام کی زندگیوں میں نئی آسانیاں پیدا ہوئی ہیں ، روزگار کے بے شمار
مواقع پیدا ہوئے ہیں ، ملک بھر میں رابطہ سازی کو فروغ ملا ہے ،صنعتی پہیہ
رواں ہوا ہے جس سے مجموعی طور پر غربت کے خاتمے اور عوامی خوشحالی میں
نمایاں مدد مل رہی ہے۔
سال 2017 میں پہلے بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم کا انعقاد 14 سے
15 مئی تک بیجنگ میں کیا گیا تھا۔اُس وقت چینی صدر شی جن پھنگ نے افتتاحی
تقریب میں شرکت کی تھی اور کلیدی خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ
"بیلٹ اینڈ روڈ" کو امن، خوشحالی، کھلے پن، اختراع اور تہذیب کی حامل ایک
شاہراہ میں تبدیل کیا جائے۔بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون
پانچ سال قبل چین کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو فریم ورک تحت منعقدہ سب
سے اعلیٰ سطحی اور سب سے بڑی بین الاقوامی کانفرنس تھی۔اس کا مقصد تعاون کے
مجموعی منصوبے پر تبادلہ خیال، تعاون کے پلیٹ فارم کی تعمیر، اور تعاون کے
نتائج کا اشتراک تھا ، تاکہ "بیلٹ اینڈ روڈ" کی تعمیر سے تمام ممالک کے
عوام کو بہتر طور پر فائدہ پہنچے۔ورلڈ بینک کی متعلقہ رپورٹ کے مطابق، 2030
تک "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر سے دنیا بھر میں 7.6 ملین افراد کو
انتہائی غربت اور 32 ملین افراد کو معتدل غربت سے باہر نکالنے میں مدد ملے
گی۔ اور یہ شاہراہ" بنی نوع انسان کے لیے مشترکہ خوشحالی اور " مشترکہ ترقی
کی شاہراہ" بن جائے گی۔
آج، "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر نے وسیع شراکت کا حامل سب سے بڑا بین
الاقوامی تعاون کا ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے، عالمی گورننس کے نظام میں
اصلاح کے لیے ایک چینی حل فراہم کیا ہے۔ آج یہ انیشیٹو بنی نوع انسان کے ہم
نصیب سماج کی تعمیر کو فروغ دینے کے لیے ایک واضح لائحہ عمل بن چکا ہے جس
کا عالمی برادری نے وسیع پیمانے پر خیرمقدم کیا ہے۔2021 کے آخر تک چین نے
147 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے
تحت 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں اور اس میں شراکت
داروں کی مسلسل شمولیت سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو وسعت دی جا رہی ہے۔
اس سودمند شاہراہ پر سفر کے لیے مزید شراکت داروں کی شمولیت کے ساتھ،
مستقبل میں بی آر آئی کے ثمرات اور اس سے وابستہ توقعات بھی مزید بڑھتی چلی
جا رہی ہیں ۔دنیا امید کرتی ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون فریم ورک کے تحت
تمام ممالک جغرافیائی یا نظریاتی حدود سے قطع نظر، کووڈ۔19 کی عالمگیر وبا،
اقتصادی سست روی، غربت، موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مشترکہ چیلنجوں سے لڑنے
کے لیے مزید مل کر کام کر سکتے ہیں۔
|