معیارِ تعلق

انسان ناشکرا تو ہوتا ہی ہے مگر بے صبر زیادہ ہے۔ اس کو لگتا جو وہ کرتا ہے ٹھیک ہے مگر اس کا احساس کھو دیتا ہے کہ اس کا یہ عمل کسی کی زندگی میں کسی طرح اثرانداز ہوسکتا ہے۔ بات یہ بھی ہے کہ وہ کبھی بھی ہر اس انسان کو اپنی مرضی کے مطابق خوش نہیں رکھ سکتا جو اس کی زندگی میں اس کے ساتھ ہو۔ ہر اس انسان کا خیال تو ضرور رکھنا چاہیے جو آپ کے ساتھ ہو مگر اس کی مرضی کے بغیر کوئی امید رکھنا بے سود اور تکلیف دہ عمل ہے۔ اپنا بہتر کردار دیکھانا جو اس کے معیار کے مطابق ہو، بہتر عمل ہے۔ کسی کے دل میں جگہ بنانا، اور اس پر کام عمل کرنا مشکل اور لمبا مرحلہ ہے لیکن اس کے اثرات بہتر ہیں۔ بات اگر دین کی کرے تو صبر کے ساتھ مدد حاصل کرنا اچھی چیز ہے۔ زندگی احساس، صبر اور شکر سے ہی اعلیٰ معیار کی طرف گامزن کی جاسکتی ہے۔ اس سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ اپنا کردار اس طرح درست رکھنے کی ضرورت ہے کہ زیادہ تر لوگ خوش ہوں مگر ہر انسان کو خوش نہیں کیا جاسکتا خاص طور پر اس کو جو آپ کے ساتھ تعلق ہی نہیں رکھنا چاہتا ہو۔ لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جس کو انسان خوش رکھنا چاہتا ہو، اس کی ترجیحات کیا ہیں۔ کیونکہ قرآن مجید کا فیصلہ ہے کہ نیک نیکوکاروں کے ساتھ اور بد بدوں کے ساتھ۔ یعنی نیک نیکوکاروں کو پسند کرتے ہیں اور بد بدوں کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ZARQ ULLAH JAVAID
About the Author: ZARQ ULLAH JAVAID Read More Articles by ZARQ ULLAH JAVAID: 6 Articles with 4148 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.