دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت کے طور پر چین کی معاشی
پالیسیاں دنیا میں کووڈ۔19 کی وبائی صورتحال کے بعد عالمگیر اقتصادی بحالی
میں ایک اہم محرک کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر گزرتے لمحے چین کی
متعارف کردہ اقتصادی اصلاحات اور نئی معاشی اختراعات کو وُقعت مل رہی
ہے۔ابھی چین کی جانب سے کچھ عرصہ قبل ہی ملک کا پہلا پانچ سالہ بائیو
اکانومی ڈویلپمنٹ پلان جاری کیا گیا تھا جس پر 14ویں پانچ سالہ منصوبے (
2021تا2025 ) کے دوران عمل درآمد کیا جائے گا۔ بائیو اکانومی ، معیشت کی
ایک ایسی شکل ہے جس کی خصوصیات حیاتیاتی سائنس اور بائیو ٹیکنالوجی کی ترقی
اور پیشرفت ہے۔اس کی بنیاد حیاتیاتی وسائل کا تحفظ، ترقی اور استعمال ہے۔
یہ معیشت صنعتوں جیسے طب، صحت، زراعت، جنگلات، توانائی اور ماحولیاتی تحفظ
، کے ساتھ وسیع پیمانے پر مربوط ہوتی ہے ۔
چینی پلان میں واضح طور پر ایک قومی بائیو ٹیکنالوجی اسٹریٹجک سائنسی اور
تکنیکی قوت کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے اور بائیو اکانومی ڈویلپمنٹ کی
راہ میں رکاوٹوں کو دور کرنے پر زور دیا گیا ہے اور یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے
کہ 2025 تک، ملک کی بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو انڈسٹری لوگوں کی صحت،تحفظ
خوراک ، توانائی کی حفاظت، دیہی احیاء اور سبز ترقی کو وسیع پیمانے پر
فائدہ دے گی۔
بائیو اکانومی کے بعد اب اگر معیشت کے اہم ترین پہلو "بیرونی سرمایہ کاری"
کا زکر کریں تو چین میں بڑھتی ہوئی بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق اعداد و
شمار واضح کرتے ہیں کہ چین دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش ترین
منزل بن چکا ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ اُن کا اعتماد مزید بڑھتا چلا جا رہا
ہے کہ چین میں اُن کی سرمایہ کاری انتہائی منافع بخش ثابت ہو گی۔ابھی حال
ہی میں چین کی وزارت تجارت کے مطابق رواں سال کے پہلے چار مہینوں میں ملک
میں بیرونی سرمایہ کاری کی مجموعی مالیت 478.61 بلین یوآن رہی ہے جس میں
سال بہ سال 20.5 فیصد کا اضافہ ہے۔امریکی ڈالر کے تناظر میں دیکھا جائے تو
بیرونی سرمایہ کاری کی آمد سال بہ سال 26.1 فیصد اضافے سے 74.47 بلین ڈالر
تک پہنچ چکی ہے۔
قابل زکر بات یہ ہے کہ اس عرصے کے دوران بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق 100
ملین امریکی ڈالر مالیت سے زائد کے 185 نئے وسیع منصوبے بھی شامل کیے گئے
ہیں، جو یومیہ اوسطاً 1.5کے برابر ہے۔ یوں چین میں وسیع پیمانے پر غیر ملکی
سرمائے سے چلنے والے منصوبے یومیہ بنیادوں پر سامنے آ رہے ہیں۔ ملٹی نیشنل
کمپنیز نے چین میں سرمایہ کاری کو مثبت طور پر بڑھایا ہے اور یہ چینی معیشت
کے مستقبل کے لیے غیرملکی سرمایہ کاروں کے بھرپور اعتماد کی عکاسی اور چین
کے کھلے پن کو وسعت دینےنیز کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے نمایاں نتائج
بھی ہیں۔
چین نے کووڈ۔19 کی وبا پھوٹنے کے بعد سپلائی چین اور صنعتی چین کو رواں
رکھنے کے لیے متعدد اقدامات اختیار کیے ہیں جس سےچینی منڈی پر غیرملکی
سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید مضبوط ہو رہا ہے یوں چینی معیشت عالمی اقتصادی
بحالی کے لیے مضبوط قوت کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے ۔یہاں اس بات کا سہرا
بھی چین کے سر جاتا ہے کہ اندرون اور بیرون ملک متواتر وبائی صورتحال اور
بین الاقوامی صورتحال میں بڑھتی ہوئی پیچیدگی کے باوجود چین نے حالیہ عرصے
میں بیرونی سرمایہ کاری کی ہمیشہ مستحکم نمو کو برقرار رکھا ہے۔حقائق کے
تناظر میں دیکھا جائے تو سرمایہ کاری کے حوالے سے اس وقت "چینی منڈی اور
اقتصادی ترقی" ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیے دو سب سے زیادہ پرکشش عوامل ہیں۔
ایک مستحکم ترقیاتی ماحول میں، غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے اداروں کو
مزید "تحفظ کا احساس" ملتا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ برسوں کے دوران، چین نے
بیرونی دنیا کے لیے اپنے اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو بڑھانا جاری رکھا ہے، اور
غیر ملکی سرمایہ کاری کے قانون کے نفاذ سے چین میں غیر ملکی سرمایہ کاروں
کو اپنی ترقی کے لیے مزید اعتماد ملا ہے۔
دوسری جانب چین اشتراکی اقتصادی ترقی کے منصوبوں کو بھی تیزی سے آگے بڑھا
رہا ہے جس کی بہترین مثال چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ہے۔ مارچ 2022 تک،
چین نے 149 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ کی
مشترکہ تعمیر کے لیے تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔دو ہزار اکیس میں
، چین اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے درمیان تجارتی حجم 1,711
بلین امریکی ڈالر تک جا پہنچا ہے، جو آٹھ سالوں میں ایک نئی بلند ترین سطح
ہے اور دو ہزار بیس کے مقابلے میں 23.6 فیصد زیادہ ہے۔اسی طرح گزشتہ سال کے
اواخر تک بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ 57 ممالک میں چینی کاروباری اداروں کی
غیر مالی براہ راست سرمایہ کاری تقریباً 19.32 بلین امریکی ڈالر رہی ہے ،
جودو ہزار بیس کے مقابلے میں 6.7 فیصد زیادہ ہے۔چینی کاروباری اداروں کے
ذریعے قائم کردہ بیرون ملک اقتصادی اور تجارتی تعاون زونز نے میزبان ممالک
کو مجموعی طور پر 6.6 بلین امریکی ڈالر ٹیکس اور فیس کی مد میں ادا کئے
ہیں، جس سے تقریباً چار لاکھ مقامی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔یوں چین ایک
جانب اپنے ملک میں دنیا بھر کے ٹاپ کاروباری اداروں کو سرمایہ کاری کے لیے
بہترین سہولیات اور منافع بخش سازگار ماحول فراہم کر رہا ہے تو دوسری جانب
دنیا کے مختلف ممالک میں چینی کاروباری ادارے سرمایہ کاری کے فروغ سے
متعلقہ ممالک کی اقتصادی سماجی ترقی اور عوامی خوشحالی کو فروغ دینے میں
مصروف عمل ہیں۔
|