ہر مسئلے کا حل خودکشی نہیں

دنیا بھر میں 8 سے 10 لاکھ لوگ خودکشی کرتے ہیں ۔۔۔۔ 40 سیکنڈز میں 1 آدمی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ۔۔۔۔ یہ تحریر لکھنے کا مقصد ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا اور ان کو زندگی سے محبت کرنا سکھنا یے

معنی اور مفہوم :
خود کو نقصان پہنچانا ، جس سے موت واقعہ ہو جائے اس کو خودکشی کہتے ہیں ۔

قرآن کی روشنی میں ::
زندگی اور موت کا حقیقی مالک ﷲ ہے ۔۔۔۔ جس طرح کسی دوسرے شخص کو موت کے گھاٹ اتارنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف قرار دیا گیا ہے ، اُسی طرح اپنی زندگی کو ختم کرنا یا اسے بلاوجہ ہلاکت میں ڈالنا بھی ﷲ تعالیٰ کے ہاں ناپسندیدہ فعل ہے۔
ارشاد ربانی ہے :
ترجمہ : اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور صاحبان احسان بنو، بے شک اﷲ احسان والوں سے محبت فرماتا ہے (البقرة، 2 : 195)

ایک اور مقام پر اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بے شک ﷲ تم پر مہربان ہے اور جو کوئی تعدِّی اور ظلم سے ایسا کرے گا تو ہم عنقریب اسے (دوزخ کی) آگ میں ڈال دیں گے، اور یہ ﷲ پر بالکل آسان ہے (النساء، 4 : 29، 30)

احادیث کی روشنی میں ::
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
جس شخص نے خود کو پہاڑ سے گرا کر ہلاک کیا تو وہ دوزخ میں جائے گا، ہمیشہ اس میں گرتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا۔ اور جس شخص نے زہر کھا کر اپنے آپ کو ختم کیا تو وہ زہر دوزخ میں بھی اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ دوزخ میں کھاتا ہوگا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا۔ اور جس شخص نے اپنے آپ کو لوہے کے ہتھیار سے قتل کیا تو وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا۔
(بخاری، الصحيح،کتاب الطب، باب شرب السم والدواء به وبما يخاف منه والخبيث، 5 : 2179، رقم : 5442)

خودکشی کرنے کی وجوہات :
کسی شخص کا خود کو قصداََ ہلاک کرنے کا عمل خود کشی کہلاتا ہے۔ اس کے پیچھے کئی محرکات کار فرما ہوتے ہیں لیکن ہم میں سے اکثر لوگ اسے بزدلی، نفسیاتی بیماری، پاگل پن کا نام دے کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں اور اپنا دامن بچالیتے ہیں۔ یاد رکھیے حادثہ ایک دم نہیں ہوتا، ہر خود کشی کے پیچھے کوئی قاتل ضرور ہوتا ہے۔ وہ قاتل ہم میں سے ہی کوئی ہوتا ہے کبھی استاد کی شکل میں تو کبھی سماج کے روپ میں۔ کبھی رشتے دار بن کر تو کبھی ماں باپ یا دوست بن کر۔ ہم اپنے رویے اپنے عمل سے کسی نہ کسی کو اس حد تک لے جاتے ہیں اورخود کشی پر اکساتے ہیں۔ بعد ازاں اسی شخص کو بزدلی کے طعنے دے کر خود کو مطمئن کرلیتے ہیں اور حسب ضرورت فتوے دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 8 سے 10 لاکھ افراد خودکشی کرکے اپنی زندگی دائو پر لگا دیتے ہیں، ہر چالیس سیکنڈ میں ایک زندگی خودکشی کی نذر ہوجاتی ہے۔
خودکشی کے کئی اسباب ہیں : ان میں غربت، بیروزگاری، مایوسی، افسردگی، غصہ، افراتفری، اعتماد کی کمی اور امتحان میں کم نمبر آنا شامل ہیں تاہم خودکشی کے بنیادی اسباب دو ہیں، مالی مسائل اور خاندانی مسائل ۔

خودکشی کا علاج :
بس کوئی کام ایسا ہے جو آپ نہیں کرنا چاہتے، شاید آپ کی زندگی میں کوئی شخص ہے جس کے ساتھ آپ نہیں رہنا چاہتے، کوئی واقعہ ایسا ہے جسے آپ بھول جانا چاہتے ہیں، اپنی زندگی سے نکالنا چاہتے ہیں یا جہاں رہ رہے ہیں وہاں ان لوگوں میں نہیں رہنا چاہتے۔
تو ان سب کا حل ہے ان لوگوں کو چھوڑ دیں، اس علاقے کو بدل لیں، ہجرت کر جائیں، ہجرت کرنا ثواب ہے مگر خود کشی کا نہ سوچیں کیوں کہ اصل میں آپ زندگی ختم نہیں کرنا چاہتے، بس زندگی کا کوئی نا پسندیدہ پہلو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔۔
 

Kashif Sultan
About the Author: Kashif Sultan Read More Articles by Kashif Sultan: 9 Articles with 20720 views میں تو آوارہ ہوں دیوانہ ہوں
سودائی ہوں
چلتی پھرتی ہوئی رسوائی بھی
رسوائی ہوں
.. View More