گزشتہ دہائی کے دوران، چین نے ایک کھلی معیشت کی تعمیر سے
خود کو ایک ایسے مضبوط تجارتی پاؤر ہاؤس میں ڈھالا ہے جس نے دنیا بھر میں
صنعتی چین اور سپلائی چین کو رواں رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
تجارتی حجم میں مسلسل توسیع اور ڈھانچے میں بہتری کے ساتھ چین نے غیر ملکی
تجارت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے میں قابل ذکر پیش رفت دیکھی
ہے۔تجارتی میدان میں چین کی ترقی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ
ملک کی مصنوعات کی مجموعی درآمدات اور برآمدات 2012 میں 24.4 ٹریلین یوآن
(تقریباً 3.6 ٹریلین امریکی ڈالر) کے مقابلے میں 2021 میں 39.1 ٹریلین یوآن
تک بڑھ چکی ہیں، جس سے چین کا کردار دنیا کے سب سے بڑے مصنوعات کی تجارت
کرنے والے ملک کے طور پر مزید مستحکم ہوا ہے۔چین کی مستقل مزاجی یوں بھی
عیاں ہوتی ہے کہ یہ 2017 سے مسلسل پانچ سالوں سے دنیا کا سب سے بڑا مصنوعات
کی تجارت کرنے والا ملک چلا آ رہا ہے۔اس دوران ملک کی غیر ملکی تجارت نے
مزید مسابقت کا مظاہرہ کیا ہے اور اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں نمایاں
کردار ادا کرتے ہوئے طویل مدتی مستحکم ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد قائم کی
ہے۔
گزشتہ دہائی کے دوران چین کے غیر ملکی تجارتی حجم کی مسلسل توسیع کے ساتھ
ساتھ ملک نے تجارتی ڈھانچہ میں بھی بہتری دیکھی ہے۔چین کے وسطی اور مغربی
علاقوں کی غیر ملکی تجارت نے ملک کے مجموعی غیر ملکی تجارت کے حجم میں بڑھ
چڑھ کر حصہ لیا ہے ،اس سے قبل یہ علاقے غیر ملکی تجارت کے اعتبار سے اس قدر
معروف نہیں تھے۔مثال کے طور پر 2021 میں وسطی اور مغربی علاقوں کی برآمدات
میں 2012 کی نسبت 5.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔دریں اثنا، ہائی ٹیک اور ہائی
ویلیو ایڈڈ مصنوعات جیسے آٹوموبائلز اور جہاز بتدریج ترقی کے نئے پوائنٹس
بن چکے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر 2012 تا 2021 کی مدت کے دوران آٹوموبائل کی
برآمدات میں 150 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ چین کے اقتصادی اور تجارتی تعلقات
گزشتہ دہائی کے دوران نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔ 2013 سے 2021 تک، چین
اور بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے درمیان سالانہ تجارتی حجم 1.04
ٹریلین ڈالر سے بڑھ کر 1.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا، جس میں 73 فیصد اضافہ
ہوا۔اس عرصے کے دوران بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک میں چین کی براہ راست
سرمایہ کاری 161.3 بلین ڈالر رہی ہے، جب کہ ان ممالک کی جانب سے چین میں 32
ہزار انٹرپرائزز قائم کی گئی ہیں جن کی مجموعی سرمایہ کاری 71.2 بلین ڈالر
رہی ہے۔ اس عرصے میں چین نے نقل و حمل، بجلی اور دیگر شعبوں میں بیلٹ اینڈ
روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ تقریباً 1.08 ٹریلین ڈالر کے نئے معاہدوں پر
دستخط کیے ہیں۔یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ کووڈ۔19 کی وبا اور پیچیدہ بین
الاقوامی صورتحال کے باوجود، بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر مضبوط لچک اور ترقی کا
مظاہرہ کر رہی ہے، جس سے عالمی سطح پر کھلے پن و تعاون اور عالمی اقتصادی
بحالی کو مضبوط تحریک ملی ہے۔
حالیہ برسوں میں چین کی سرحد پار ای کامرس میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے،
ای کامرس پلیٹ فارمز کی درآمدات اور برآمدات سالانہ 18.6 فیصد اضافے سے
گزشتہ سال 1.92 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکی ہیں۔سال 2015 میں چین نے 30 صوبائی
سطح کے علاقوں میں 132 سرحد پار ای کامرس پائلٹ زونز کے قیام کی منظوری دی
تھی۔اسی پالیسی کے ثمرات ہیں کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ملک کی سرحد پار ای
کامرس کی درآمدات اور برآمدات میں تقریباً دس گنا اضافہ ہوا ہے۔
مینوفیکچرنگ اور مارکیٹ مواقع پر اعتماد کرتے ہوئے، چین میں متعدد عالمی
سطح کے سرحد پار ای کامرس پلیٹ فارمز ابھرے ہیں۔ای کامرس کی مدد سے،
انتہائی اعلیٰ معیار کے برانڈز نے چین میں جڑیں پکڑی ہیں اور ترقی کے نئے
مواقع پیدا کیے ہیں۔ اس ضمن میں چین کی کوشش ہے کہ ای کامرس کمپنیوں کے لیے
کاروباری ماحول کو مزید بہتر بنایا جائے اور بہترین خدمات اور رہنمائی
فراہم کرنے کے لیے مزید کوششوں پر زور دیا.اس ضمن میں چین کی پالیسی بڑی
واضح ہے کہ مشترکہ مفادات کا حامل تعاون عہد حاضر کا ایک ناگزیر رجحان ہے،
اور تجارت اور سرمایہ کاری کو بحال کرنا عالمی اقتصادی بحالی کے لیے ایک
اہم انجن ہے۔مختلف ممالک کی میکرو اکنامک پالیسیوں کے درمیان ہم آہنگی کی
مضبوطی عالمی صنعتی چین اور سپلائی چین کی سلامتی اور استحکام کو برقرار
رکھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ انہی بنیادوں پر آگے بڑھتے ہوئے دنیا کی مشترکہ
ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔
|