پاکستان میں شفاف توانائی

پاکستان میں شفاف توانائی

چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر سی پیک ، چین اور پاکستان کی چاروں موسموں کی ہمہ گیر سٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری اور باہمی سود مند تعاون کا عمدہ مظہر ہے۔ سی پیک دونوں ممالک کے درمیان وسیع و تعمیری مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہے جو اس وقت اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ سی پیک منصوبہ جات کی بدولت پاکستان میں توانائی کی قلت پر قابو پانے میں نمایاں مدد مل رہی ہے اور توانائی منصوبے تیز رفتاری سے تکمیل کی جانب گامزن ہیں، ان میں کروٹ پن بجلی گھر بھی شامل ہے ۔ابھی حال ہی میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کروٹ پن بجلی گھر کا دورہ کیا اور کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ 2015 میں چینی صدر شی جن پھنگ اور سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس سے 720 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔انہوں نے اپنے خطاب میں چینی صدر کو ایک دور اندیش رہنما قرار دیا۔

کروٹ پن بجلی گھر پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے مطابق یہ منصوبہ جلد مکمل طور پر فعال ہو جائے گا جس سے پاکستان کی نیشنل گرڈ کو 720 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ پاکستان کے تناظر میں یہ امر خوش آئند ہے کہ یہاں سے پیدا ہونے والی بجلی نہ صرف سستی ہو گی بلکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ بھی درپیش نہیں آئے گا۔ چینی کمپنی کمرشل آپریشن کی تکمیل تک چار ٹربائنوں سے 720 میگاواٹ بجلی مفت بھی مہیا کرے گی جس سے پاکستان کو چار ارب روپے کی بچت ہو گی۔دیکھا جائے تو مفت بجلی کی فراہمی کی ماضی میں کوئی دیگر مثال موجود نہیں ہے اور اگر اس کا کوئلے اور فرنس سے موازنہ کریں تو یہ بچت 9 ارب روپے بنتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ شہباز شریف نے پاکستان اور چین کو آئرن برادر قرار دیتے ہوئے اس منصوبے پر چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پچاس لاکھ کی آبادی کو شفاف اور گرین توانائی کی فراہمی یقینی ہوجائے گی۔ کروٹ پن بجلی گھر کی سرمایہ کاری اور تعمیر چائنا تھری گورجز نے کی ہے جبکہ مجموعی طور پر اس منصوبے میں 1.7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔ یہ سی پیک توانائی تعاون میں ایک ترجیحی منصوبہ ہے اور بیلٹ اینڈ روڈ کے سلسلے میں پن بجلی کا پہلا منصوبہ بھی ہے۔تعمیراتی مدت کے دوران کروٹ پن بجلی گھر نے پاکستان میں چین کے جدید تعمیراتی معیارات و تصورات متعارف کروائے ہیں۔ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے اور تعمیراتی مدت کے دوران تقریباً 5000 لوگوں کو روزگار کے مواقع ملے ہیں۔

دوسری جانب یہ منصوبہ سی پیک کے صاف اور سبز وژن کا مظہر بھی ہے، جو یقینی طور پر پاکستان کی صاف، کم لاگت اور پائیدار توانائی تک رسائی کو بہتر بنائے گا۔ چین اور پاکستان سی پیک کے شفاف اور سرسبز وژن کے لیے پرعزم ہیں اور اس بات کو سہرا دونوں ممالک کو جاتا ہے کہ کووڈ۔19 کی وبا کے باوجود سی پیک کی تعمیراتی سرگرمیاں سست روی کا شکار نہیں ہوئی ہیں بلکہ اپنے مقررہ اہداف کی روشنی میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔

چینی کمپنی کی جانب سے اس منصوبے کی تکمیل کے دوران ماحولیات کے تحفظ کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔اس ضمن میں آبی حیات بالخصوص مچھلیوں کے تحفظ کو خصوصی توجہ حاصل رہی ہے۔تعمیراتی مرحلے میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ دریا کے نچلے حصے میں مچھلیوں کا تحفظ کیا جائے، اس خاطر پروجیکٹ ٹیم نے دریا کے نچلے حصے یا پتھروں کے درمیان پھنسی ہوئے مچھلیوں کی تلاش پر خصوصی عملہ مامور کیا ۔ ایک مقامی کمپنی کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں تاکہ دریا میں مچھلیوں کی انواع کی نگرانی کی جا سکے۔اس کے علاوہ حیاتیاتی تنوع مینجمنٹ پلان پر بھی عمل درآمد کے لیے مقامی حکومت کے ساتھ تعاون جاری ہے جس پر 3 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے تاکہ قریبی دیہاتوں میں نباتات اور حیوانات کے تحفظ کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔

کروٹ منصوبے کی شروعات ہی سے دریا کے پانی اور ہوا کے معیار کی نگرانی اور تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔تعمیراتی سائٹ، رہائش گاہوں اور دفاتر سے خارج شدہ آلودہ پانی کی پہلے ٹریٹمنٹ کی جاتی ہے اور پھر ڈسچارج کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مٹی دھول کو کنٹرول کرنے کے لیے تعمیراتی سائٹس سمیت پروجیکٹ تک رسائی والی سڑکوں پر باقاعدگی سے پانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاکہ ہوا کا معیار ٹھیک رہے۔ پانی اور مٹی کے موئثر تحفظ کی خاطر شجر کاری کی کوششوں کو بھی نمایاں طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔قابل زکر بات یہ ہے کہ کروٹ پن بجلی گھر کی تکمیل سے سالانہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 3.5 ملین ٹن کی کمی واقع ہو گی۔یوں پاکستان چین کی مدد سے قابل تجدید توانائی، گرین انرجی کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے ، جس میں پن بجلی منصوبوں کا ایک بڑا حصہ ہے۔یوں اس سے جہاں بجلی کی پیداواری لاگت انتہائی کم ہے وہاں ماحولیات کا موئثر تحفظ بھی ممکن ہے۔ ویسے بھی چین موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور کرہ ارض کے تحفظ کے لیے متعدد مضبوط اقدامات سے عالمی سبز ترقی کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے۔چین سی پیک کے تحت سبز معیشت اور گرین ترقی کو فروغ دینے کے لیے کروٹ پن بجلی گھر سمیت دیگر ماحول دوست منصوبوں کے ذریعے شفاف توانائی کی پیداوار میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے جو چین کی ماحول دوستی ترقی کی عالمی کوششوں کا عمدہ مظہر ہے ۔چین کے تعاون کی بدولت یقیناً پاکستان بھی سرسبز اور گرین ترقی کی کوششوں کو مزید آگے بڑھا سکے گا۔

 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616357 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More