اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا دورہ چین ،ایک جائزہ

اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے ابھی حال ہی میں چینی حکومت کی دعوت پر 23 سے 28 مئی تک چین کا دورہ کیا۔ یہ محترمہ بیچلیٹ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کا پہلا دورہ تھا اور قابل زکر بات یہ بھی رہی کہ 17 سالوں میں اقوام متحدہ کے کسی بھی انسانی حقوق ہائی کمشنر کا یہ پہلا دورہ رہا ہے۔ چند مغربی حلقوں کی جانب سے انسانی حقوق کی آڑ میں چین کو نشانہ بنانے کے تناظر میں اس دورے کی اہمیت کہیں زیادہ رہی ہے۔

اس دوران چینی صدر شی جن پھنگ نے 25 مئی کو ہائی کمشنر کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ چین نے وقت کے تقاضوں اور اپنے حالات کے مطابق انسانی حقوق کے تحفظ کی راہ تلاش کی ہے۔چین میں ہمہ گیر عوامی جمہوریت کو فروغ دیا جا رہا ہے،چینی عوام کو وسیع،مکمل اور جامع جمہوریت کے حقوق اور فوائد حاصل ہیں۔ جس طرح سے آج چینی عوام کے انسانی حقوق کا تحفظ کیا جا رہا ہے ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا تھا۔شی جن پھنگ نے زور دیا کہ چین مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ دینے کے لیے مختلف گروہوں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کرنے کا خواہاں ہے۔

چینی صدر نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی گورننس کو فروغ دینے کے حوالے سے اہم تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو مرکزی اہمیت دی جائے کیونکہ عوام کی خوشحال زندگی ہی سب سے بڑا انسانی حق ہے ،مختلف ممالک کی انسانی حقوق کے لیے منتخب کردہ ترقیاتی راہ کا احترام کیا جائے ، مختلف ممالک کو اپنے حالات اور اپنے عوام کے تقاضوں کے مطابق اپنی راہ تلاش کرنی چاہیئے ،مختلف نوعیت کے انسانی حقوق کو ہم آہنگ کیا جائے ترقی پذیر ممالک کے لیے بقا اور ترقی کے حقوق ہی اولین انسانی حقوق ہیں ،عالمی انسانی حقوق کے انتظام و انصرام کو مضبوط بنایا جائے اور انسانی حقوق کے مسائل کو سیاسی رنگ دینے یا سیاسی آلہ بنانے سے گریز کیا جائے۔

علاوہ ازیں چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای سمیت ، سپریم پیپلز کورٹ، سپریم پیپلز پروکیوریٹوریٹ، وزارت خارجہ،قومیتی امور کے کمیشن، عوامی تحفظ کی وزارت، انسانی وسائل اور سماجی تحفظ کی وزارت اور آل چائنا ویمن فیڈریشن نے ہائی کمشنر کے ساتھ مفصل ملاقاتیں کیں۔

فریقین نے باہمی احترام اور کھلے پن کے جذبے کے ساتھ وسیع، جامع اور کھل کر بات چیت کی۔ چین نے ہائی کمشنر کو ملک میں انسانی حقوق کی ترقی کے راستے، فلسفے اور کامیابیوں سے آگاہ کیا۔ مشیل بیچلیٹ کو چین کی عالمی انسانی حقوق کی گورننس، انسانی حقوق کے کثیرالجہتی امور، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے ساتھ شراکت اور تعاون کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ ہائی کمشنر نے چین کے شہر گوانگ جو میں ایسے منصوبوں کا دورہ بھی کیا جو چین کی کمیونٹی کی سطح پر جمہوریت، غربت کے خاتمے، عدالتی تحفظ، ماحولیاتی تحفظ، لوگوں کی بہبود، مخصوص گروہوں کے حقوق کے تحفظ اور انسانی حقوق کی تعلیم کی عکاسی کرتے ہیں۔اسی طرح سنکیانگ میں مشیل بیچلیٹ کو انسداد دہشت گردی و انتہا پسندی، سماجی اور اقتصادی ترقی، اقلیتی اور مذہبی حقوق اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات اور کامیابیوں سے متعارف کروایا گیا۔ انھوں نے کاشغر اور ارمچی میں ذمینی حقائق جاننے کے لیے" فیلڈ ٹرپس" بھی کیے جہاں انھوں نے مختلف کمیونٹیز کے لوگوں سے بات چیت کی، جن میں نسلی اقلیتیں، ماہرین تعلیم، اور مختلف سماجی شعبوں کے نمائندے ، شامل تھے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دونوں اطراف کی مشترکہ کوششوں سے اس دورے کے مثبت ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ مشیل بیچلیٹ نے اپنے دورے سے متعلق کہا کہ اس سے وہ چین کو مزید بہتر انداز میں سمجھ سکیں گی۔انہوں نے کہا کہ وہ غربت کے خاتمے،انسانی حقوق کے تحفظ اور معاشی و معاشرتی ترقی میں چین کی کوششوں اور کامیابیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں نیز کثیرالجہتی اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر عالمی چیلنجز سے نمٹنے اور پائیدار عالمی ترقی کے فروغ میں چین کے اہم کردار کو سراہتی ہیں۔ مشیل بیچلیٹ نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ دفترِ ہائی کمشنر ، انسانی حقوق کے تحفظ میں چین کے ساتھ تعاون اورمشترکہ جدوجہد کرے گا۔

وسیع تناظر میں چین نے انسانی حقوق کے شعبے میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پوری دیانتداری سے ادا کیا ہے۔چین نے انسانی حقوق کے 29 بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور کنونشنز کے نفاز میں چین کو ایک رول ماڈل کے طور پر جانا جاتا ہے۔چین نے پانچ مرتبہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بطور "ممبر اسٹیٹ" اپنا کردار نبھایا ہے جو دیگر کسی بھی ملک سے زیادہ ہے۔ چین نے ہمیشہ ترقی اور تعاون کے ذریعے انسانی حقوق کو فروغ دینے کی وکالت کی ہے اورنسل پرستی اور نسلی امتیاز کو مسترد کیا ہے ۔انسانی حقوق کے فروغ کے حوالے سے چین کے عالمی موقف کو بین الاقوامی برادری خصوصاً ترقی پذیر ممالک کی جانب سے وسیع حمایت حاصل ہوئی ہے۔

چین آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے کہ انسانی حقوق کا فروغ اور تحفظ انسانیت کا مشترکہ مقصد ہے۔عالمی انسانی حقوق کی گورننس کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے چلایا جائے اور انسانی حقوق کی ترقی میں حاصل شدہ کامیابیوں کو تمام ممالک کے عوام کے ساتھ بانٹا جائے۔چین پر عزم ہے کہ حقیقی کثیرالجہتی کو برقرار رکھا جائے گا، تاریخ کی دائیں جانب کھڑے رہتے ہوئے اتفاق رائے کو بڑھایا جائے گا، اختلافات کو کم کرنے، باہمی ہم آہنگی اور مشترکہ پیش رفت کو فروغ دینے کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا ۔ چین نے یہاں واضح کر دیا کہ وہ اپنے قومی حالات کے مطابق انسانی حقوق کی ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا، بین الاقوامی انسانی حقوق کے تبادلے اور تعاون کو فعال طور پر انجام دے گا اور عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی میں گہرائی سے شریک ہو گا، تاکہ مشترکہ طور پر عالمی انسانی حقوق کی صحت مند ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616837 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More