نوجوان اور روزگار

حصول تعلیم کے بعد ہر نوجوان کی یہ خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ اُسے اچھا روزگار ملے اور جو کچھ اُس نے دوران تعلیم سیکھا ہوتا ہے اُسے احسن طور پر استعمال میں لایا جا سکے۔پاکستان کے تناظر میں اس وقت بے روزگاری نوجوانوں کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ، اکثر تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگاری کے باعث مختلف سماجی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں اور مایوسی اور ناامیدی اُن کی شخصیت کو بھی بری طرح مسخ کر دیتی ہے۔دوسری جانب یہ بھی ایک تشویش ناک پہلو ہے کہ آج بھی پڑھے لکھے نوجوانوں کی اکثریت سرکاری ملازمت کے حصول کو پہلی ترجیح دیتی ہے اور اکثر نوجوان ناکامی کی صورت میں دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں۔سرکاری ملازمت کے مواقع تو ویسے بھی محدود ہی ہوتے ہیں لہذا مایوس ہونے کے بجائے دیگر مواقع کی جستجو کرنی چاہیے جس کے لیے کیریئر کونسلنگ لازم ہے۔

اس تمہید کے بعد اب اگر چین کی بات کی جائے تو یہاں پاکستان کی نسبت صورتحال مزید ابتر ہونی چاہیے کیونکہ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر روزگار کی فراہمی یقیناً مشکل کام تو ہے ،لیکن مجموعی طور پر چین میں روزگار کی صورتحال اتنی پریشان کن نہیں ہے البتہ چیلنجنگ ضرور ہے ۔ چین میں روزگار کے نئے مواقع حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور چینی نوجوان بھی صرف سرکاری یا پرائیوٹ ملازمت پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں بلکہ خودروزگاری بھی ان کی اہم ترین ترجیح ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ دیگر ترقی پزیر ممالک کی طرح چین میں بھی نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ہر گز کوئی آسان بات نہیں ہے۔رواں سال کی ہی بات کی جائے تو ملک میں کالج سے فارغ التحصیل نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع اور امیدواروں کی تعداد کے درمیان عدم توازن کی وجہ سے ملازمت کی تلاش میں کچھ غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔رواں سال کالج سے فارغ التحصیل نوجوانوں کی تعداد تقریباً 10.76 ملین رہنے کا امکان ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.67 ملین زائد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لیبر مارکیٹ پر بہت زیادہ دباؤ محسوس کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ، ملک میں وبا کے خلاف جاری جنگ کے باعث بھی جاب مارکیٹ کو اضافی دباؤ کا سامنا ہے۔ انہی حقائق کے پیش نظر، حکومت کی کوشش ہے کہ مزید موثر اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے روزگار کے مزید مواقع پیدا کیے جائیں ۔ساتھ ہی، مجموعی روزگار کو ترجیح دینے اور جاب مارکیٹ کے ساختی مسائل کو دور کرنے کی کوششیں کی جائیں۔چین کو اس بات کا کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ وبائی صورتحال کے دوران جہاں دنیا بھر کی معیشتوں کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے اور بے روزگاری کا مسئلہ بھی گھمبیر ہوتا جا رہا ہے ، وہاں چین نے گزشتہ برس بھی ملک بھر کے شہری اور دیہی علاقوں میں 12.07 ملین نئی ملازمتیں پیدا کیں جو کہ سالانہ ہدف سے زیادہ رہی ہیں۔

ملک میں کاروباری اداروں کی پیداوار اور آپریشن کے امور میں نسبتاً استحکام نے روزگار کی طلب اور روزگار کی ترقی کے لئے بنیادی مدد فراہم کی ہے جبکہ روزگار کی ترجیحی پالیسیوں کا ایک سلسلہ مکمل طور پر نافذ کیا گیاہے تاکہ مستحکم روزگار کی صورتحال کو آگے بڑھایا جا سکے۔چین میں روزگار کی فراہمی میں انوویشن انٹرپرینیورشپ روزگار کی ترقی کے لیے ایک پائیدار محرک کا کردار ادا کر رہی ہے۔چین کے نزدیک اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ میں روزگار کے ترجیحی رجحان کی مضبوطی اور معاشی ترقی کے لیے روزگار کی محرک قوت میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔

چین کی کوشش ہے کہ اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول کے لیے "جاب فرسٹ پالیسی" کے نفاذ کو مضبوط بنایا جائے اور روزگار کے فروغ میں اقتصادی ترقی کے کردار کو بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے۔اس مقصد کی خاطر ملک میں مالیاتی، سرمایہ کاری، صنعتی اور دیگر پالیسیوں کی ضرورت پر مزید زور دیا جا رہا ہے تاکہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں، معاشی ترقی کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے اور کم اور درمیانی آمدنی والے گروہوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اسی باعث نوجوانوں بشمول کالج گریجویٹس کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں اور لچکدار روزگار اور سماجی تحفظ کی پالیسیوں کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔چین کی کوشش ہے کہ "سپلائی اور سروسز " کو بہتر بناتے ہوئے مزید ملازمتیں پیدا کی جائیں، جبکہ کیریئر کی رہنمائی اور پیشہ ورانہ تربیت کو فروغ دیا جائے جس سے پرائمری سطح کی کمیونٹیز میں ملازمتوں میں اضافہ ممکن ہے۔

چینی قیادت سمجھتی ہے کہ روزگار ، غربت کے خاتمے اور دیہی احیاء کو فروغ دینے میں کلیدی عنصر ہے ۔اس ضمن میں غربت سے نجات پانے والے لوگوں کے مستحکم روزگار کے لیے طویل مدتی طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے ، دیہی لوگوں کے لیے روزگار کی تلاش ، ان کی آمدنی بڑھانے، کاروبار شروع کرنے میں ان کی مدد کرنے، اور دیہی احیاء کے لیے حوصلہ افزائی جاری ہے۔اسی طرح شہری اور دیہی علاقوں میں ای کامرس جیسے جدید منصوبوں سے بھی روزگار کے مسئلے کو نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد ملی ہے ۔یوں وبا جیسی مشکل صورتحال میں لوگوں کو مستحکم روزگار کی فراہمی سے چین کی عوام دوست پالیسیاں مزید کھل کر سامنے آئی ہیں ، جو یقیناً قابل تعریف اور قابل تقلید ہیں۔

 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616626 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More