کلرسیداں کے گرد و نواح کے شہریوں کو سفری مشکلات کا سامنا

راولپنڈی اور اسلام آباد دو جڑوا ں شہر ہیں جہاں سفری سہولیات کسی حد تک موجود ہیں لیکن ان کے مضافاتی علاقے کلرسیداں کے رہائشیوں کا راولپنڈی اسلام آباد میں اپنی نوکریوں اور دیگر کاموں کے سلسلے میں آنا جانا معمول ہے ان کے لیے سفری سہولیات محض ایک خواب ہیں اگر ہم کلرسیداں روڈ براستہ روات سے راولپنڈی فیض آباد جانے والے مسافروں کو ایک نظر دیکھیں تو ان کیلیئے روات سے مندرہ اور گوجر خان پہنچنا آسان ہے لیکن فیض آباد پیر ودہائی پہنچنے کیلیئے کم از کم دو سے اڑھائی گھنٹے درکار ہوتے ہیں کلرسیداں کے گرد نواح میں بے شمار دیہات موجود ہیں جن کے باسی سواں کیمپ ، کچہری ،راجہ بازار تک باآسانی آجا سکتے ہیں کلرسیداں اور اس کے مضافا ت کے وہ لوگ جو روزگار اور اپنے دیگر کاموں کے سلسلے میں اسلام آباد جاتے ہیں ان کو روز مرہ کے سفر کیلیئے سخت کوفت سے گزرنا پڑتا ہے روات تک آنے جانے میں ان کو سہولت ہے لیکن راولپنڈی کے لیے ان کو سخت تکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف گوجرخان‘مندرہ اور مضا فات کے لوگ اگر راولپنڈی جائیں تو راول نیلی بس سروس کی صورت میں ایک اچھی سروس ان کیلیئے موجود ہے لیکن ان بسوں کی کمی او ر مخصوص سٹاپ کی وجہ سے لوگوں کو تھوڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اگر ان بسوں کی تعداد میں مزید اضافہ کر دیا جائے تو گوجر خان کے شہریوں کو کسی بھی سفری مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے گا وسری طرف اگر اسلام آباد کی طرف جانے والی ٹرانسپورٹ کی جانب دیکھیں تو صرف روٹ نمبر 111کی گاڑیاں اسلام آباد کے لیے مل سکتی ہیں لیکن ٹرانسپورٹ کا ایک اچھا نظام نہ ہونے کے باعث وہ اپنا روٹ مکمل نہیں کرتی ہیں اور جہاں گاڑی خالی ہو جائے یا سوقاریاں کم ہو جائیں وہ وہیں سے واپس مڑ جاتے ہیں دوسری طرف ٹرانسپورٹ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ وہ آپس میں ملی بھگت کی وجہ سے روٹ مکمل نہیں کرتے ہیں ۔ سرکاری دفاتر میں جانے والے ملازمین اور ہسپتالوں میں جانے والے بوڑھے‘خواتین اور بچے ذلیل و خوار ہوتے ہیں لیکن حکومت اور بل خصوص سرکاری انتظامیہ کوئی اچھا ٹرانسپورٹ سسٹم دینے سے بلکل قاصر ہیں کبھی کبھار اگر کوئی سروس سرکاری طور چلائی بھی جاتی ہے تو وہ صرف چند ماہ میں ہی فلاپ ہو جاتی ہے کیونکہ پرائیوٹ ٹرانسپورٹ مافیا مکمل طور پر ان روٹس پر حاوی ہے آئے دن کسی نہ کسی بہانے سے ہڑتا ل کی جاتی ہے کبھی سی این جی کے نام پہ کبھی کرایہ بڑھانے کے نام پر لیکن دوگنا کرایہ وصول کر کے بھی اپنے روٹس مکمل نہیں کرتے ہیں اب موجودہ حکومت کو چاہیے کے کلرسیداں سے راولپنڈی اسلام آباد کے لیے میٹرو بس طرز کا کوئی بڑا منصوبہ جس کے حوالے سے بات چل رہی ہے شروع کرے یا پھر جس طرز کی سروس کلرسیداں سے راجہ بازار براستہ کچہری چل رہی ہیں بلکل ویسی ہی ٹرانسپورٹ سروس فیض آباد اور اسلام آباد کیلیئے بھی چلائی جائے تا کہ کلرسیداں اور گردونواح کے عوام کو آئے دن ہڑتال کے نام پر ذلیل وخوار کرنے والی ٹرانسپورٹ مافیا سے نجات مل جائے۔اگر عوام کی خدمت کے لیے کوئی اچھا ٹرانسپورٹ نظام مربوط طریقے سے چلایا جائے تو وہ یقیناًکامیاب ہوگا۔ کلرسدیاں سے فیض آباد صرف آنے جانے میں پانچ گھنٹے لگ جاتے ہیں حکومت وقت کے نمائندوں اور کلرسیداں کی سرکاری انتظامیہ کو چائیے کے وہ مل بیٹھ کلرسیداں تا راولپنڈی فیض آباد اور اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں میں جانے والے عوام کے لیے جلد از جلد کوئی اچھا ٹرانسپورٹ منصوبہ تیا ر کرکے عوام کی تکلیف کو کم کرئے تاکہ ہر طرح کے مسائل کی چکی میں پسی ہوئی عوام کو کم از کم سفر کی اذیت سے تو نجات مل جائے
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144894 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.