تعلیم شادی میں رکاوٹ ہے؟

احباب کی ایک محفل میں گپ شپ جاری تھی، ایک صاحب بتا رہے تھے کہ انہیں آج کل فراغت ہی فراغت ہے، دو ہی بچے تھے جن کی تعلیم مکمل ہو چکی، ان کا بیٹا ایم فل کے بعد چار سال سے بزنس سنبھال رہا ہے، بیٹی پی ایچ ڈی کے بعد دو سال سے جاب کر رہی ہے، ایک دوسرے دوست نے پوچھ لیا کہ ان کی شادی نہیں کی۔۔۔۔؟
عجیب سی نظروں سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا،

ابھی ان کی عمر ہی کیا ہے؟،
ابھی تو بچے ہیں، ابھی تو کیرئیر کا آغاز ہے، سیٹل ہو جائیں گے پھر شادی کا بھی سوچ لیں گے،
یہ اب ہمارے معاشرے کی عمومی سوچ بن چکی ہے، شادی کو ہر چیز میں ایک رکاوٹ سمجھ لیا گیا ہے، لڑکے کے لئے شادی سے پہلے کمانے والا ہونا ضروری ہے مگر کمائی شروع کرنے کے بھی کئی کئی سال تک اب شادی کا سوچا بھی نہیں جاتا،

لڑکی کے لئے تو کمانے والی شرط بھی نہیں، نہ ہی ایسی کوئی ذمہ داری لڑکی پر ہے پھر بھی پہلے آنے والے رشتے یہ کہہ کر ٹھکرا دئے جاتے ہیں کہ ابھی پڑھ رہی ہے، جب تعلیم مکمل ہو جائے تو کہا جاتا ہے کہ اتنی تعلیم کس لئے حاصل کی ہے اب کچھ سال نوکری کرے گی، یعنی تعلیم جو شعور کے لئے ہونی چاہئے اسے نوکری کے ساتھ لازم وملزوم کر دیا گیا ہے، اور نوکری جو ضرورت کے لئے کی جاتی ہے اسے تعلیم زندگی کا مقصد اور فیشن بنا لیا گیا ہے، پھر اس سب کو شادی میں تاخیر کے لئے استعمال کیا جاتا ہے،

بالغ ہوتے ہی جنسی ضرورت پوری کرنا ویسے ہی اہم ہوتا ہے جیسے زندگی کی باقی ضروریات، اگر جائز طریقے سے اس کا موقعہ نہ ملے تو پھر نوجوان لڑکے لڑکیاں غلط طریقے سے پوری کرتے ہیں، جو والدین پتہ نہیں کس دنیا میں رہتے ہیں کہ ان کے بچے تو شریف ہیں، وہ ایسا کبھی سوچ بھی نہیں سکتے، وہ ایک بار کسی یونیورسٹی میں آکر دیکھ لیں، یونیورسٹی کے ارد گرد سارے ریسٹورینٹ اور پارکوں میں ہر طرف نوجوان جوڑے ہی نظر آئیں گے، اور کبھی اس پر بھی تھوڑا سا غور کر لیں کہ یونیورسٹیوں کے نزدیک ہوٹلوں میں کمرے کا کرایہ فی دن کے حساب کے بجائے فی گھنٹہ کے حساب سے کیوں لیا جاتا ہے،

ان ریسٹورینٹ پارکوں اور ہوٹلوں میں پھرنے والے سارے نوجوان لڑکے لڑکیاں شریف ہی ہیں لیکن انہیں معاشرے اور خاص طور پر ان کے والدین نے اس کے لئے مجبور کیا ہے، ہر طرح سے آزادی سے اکٹھے گھومتے پھرتے ان نوجوانوں میں سے کوئی بھی لڑکا لڑکی اگر والدین سے نکاح کا کہہ دے تو ہر طرف بھونچال آجاتا ہے، زنا کے لیے نہ کوئی ذات پات دیکھی جاتی ہے نہ خاندان، نہ لڑکے کے مالی حالات، *لیکن نکاح کی بات کی جائے تو پہلے تو یہی شور مچ جاتا ہے کہ ہماری ذات اور ہے، پھر لڑکا ابھی کماتا نہیں ہے* (جیسے ابھی دونوں والدین اپنے بچوں کی کفالت کر رہے ویسے ہی نکاح کے بعد بھی پڑھائی تک کر ہی سکتے)، پھر دونوں اطراف سے مزید کئی اعتراضات سامنے آ جاتے،

اگر آپنے ایجوکیشن میں اپنی لڑکی یا لڑکے کو داخلہ دلوا دیا ہے تو پھر پہلے ہی دن کہہ دیں کہ نکاح آپ کی ہی پسند سے ہوگا، جب بھی کوئی پسند آجائے تو حرام تعلق کے بجائے نکاح کر لینا، اگر یہ نہ کیا تو پھر نوجوان نسل تو بوائے فرینڈ گرل فرینڈ کے تعلق کو ایک نارمل تعلق مان ہی چکی ہے، اگر نہیں یقین تو ایک بار یونیورسٹی کے ارد گرد اور جوڑوں کے گلے لگانے والی ویڈیو دیکھ لیں جس میں شادی سے قبل نوجوان لڑکی لڑکا ایک دوسرے کو گلے لگا رہے اور پاس کھڑے تمام لڑکے لڑکیاں خوش ہو کر ویڈیو بنا رہے، یونیورسٹی میں سارے کلاس فیلوز کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ بوائے فرینڈ گرل فرینڈ ہیں، بلکہ پروفیسرز بھی اس معاملے پر کچھ کہہ دیں تو سب کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ یہ تو بوائے فرینڈ گرل فرینڈ ہیں یعنی یہ ان کا حق ہے کہ اپنے اساتذہ کے سامنے بھی جیسے مرضی ہاتھوں میں ہاتھ لئے پھریں کیونکہ یہ اب ان کا صحیح تعلق بن گیا ہے،

*والدین ہوش کے ناخن لیں اس سے پہلے کہ خود ان کے اختیار میں کچھ نہ رہے*

 
Qazi Nadeem Ul Hassan
About the Author: Qazi Nadeem Ul Hassan Read More Articles by Qazi Nadeem Ul Hassan : 155 Articles with 164316 views Civil Engineer .. View More