ملک میں تباہی لانے والے کون؟
(Farrukh Abidi, North York)
ملک کے حالات کا ذمہ دار کون ہے۔ |
|
سب سے پہلے جو ملک میں تباہی اور ذلت و خواری کے ذمہ دار
ہے وہ ہم خود یعنی *عوام* ہے کہ ہم ہی نے خود اپنی مرضی سے بڑے بڑے کبیرہ
گناہوں کو گھروں، خاندانوں اور معاشرے میں اتنا عام کر رکھا ہے کہ اب انہیں
گناہ ہی نہیں سمجھا جانے لگا ہے۔ قران و حدیث میں بیشمار واقعات سے صاف طور
پر واضح ہوتا ہے کہ انسانی تاریخ میں جتنی بھی قومیں اللہ تعالٰی کے عذاب
سے تباہ ہوئی وہ صرف اور صرف گناہوں کی وجہ سے تباہ ہوئیں۔ عوام کے گناہوں
کی وجہ سے، حکومت اور سیاست دانوں کے گناہوں کی وجہ سے نہیں۔ ظالم حکمران
اور کرپٹ سیاست دانوں کا عوام پر مسلط ہوجانا بھی عوام کے شامت اعمال ہی کا
نتیجہ ہوتا ہے۔ گناہوں کے علاوہ کوئی ایک چیز بھی ایسی نہیں تھی جس سے سے
وہ قومیں ہلاکت کی مستحق ہوئی۔
جن کبرہ گناہوں کو ہم نے عام کیا ہوا ہے اس میں پاکستان کی تاریخ کی کسی
ایک حکومت نے ہمیں ذرہ برابر بھی مجبور نہیں کیا بلکہ ہم خود اپنی مرضی اور
دین سے دوری کی وجہ سے ان میں ملوث ہیں اور انکو پھیلا رہے ہیں۔ اس میں
تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ، امیر اور غریب، شہروں میں رہنے والے اور
دیہاتی اور یہاں تک کے سمجھ دار سمجھے جانے والے اور جاہل، سب برابر ہیں۔
دوسرے نمبر پر اندھے تبصرہ نگار اور صحافی مافیہ ہے جنہوں نے پور قوم کو
شروع ہی سے دھوکے میں رکھا ہوا ہے کہ عوام جو بھی گناہ کریگی اس کی ذمہ دار
صرف اور صرف حکومت یا سیاست دان ہونگے۔ انہوں نے عوام کو ہمیشہ سے یہی تاثر
دیا اب تک مسلسل دے رہے ہیں کہ عوام تو معصوم ہے وہ جو بھی جیسے بھی اور
جتنے بھی گناہ کرتی ہے اس پر وہ مجبور ہے خواہ وہ حیا کے خلاف والے گناہ
ہوں یا اللہ تعالٰی اور ایک دوسرے کے حقوق سے متعلق ہوں۔
ان اندھے تبصرہ نگار اور ضمیر فروش صحافیوں نے تو اپنا دانہ پانی ہی عوام
کو الو بنانے اور دھوکہ دینے میں ڈھونڈ لیا ہے، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ہم
نے بھی الو بننے کیلیئے اپنے آپ کو دل و جان کے ساتھ انکے قدموں تلے پیش
کیا ہوا ہے۔
یہ اندھے تبصرہ نگار اور ضمیر فروش صحافی مافیہ کبھی بھی یہ نہیں چاہتے کہ
عوام کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہوجائے اور یہ معلوم ہوجائے کہ عوام کے
گناہوں کی وجہ سے ہی ظالم حکمران اور کرپٹ سیاست دان عوام پر مسلط ہوتے ہیں
اور انکے حقوق پامال کرتے ہیں۔ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اگر عوام کو
یہ احساس ہوگیا اور عوام گناہوں سے بچنے کا اہتمام کرنے لگ گئی تو پھر اللہ
تعالٰی کی مدد انکے ساتھ ہوجائیگی اور انکا دانہ پانی بند ہوجائیگا۔ اسلیئے
عوام کو یہ لوگ 24 گھنٹے یہی تاثر دیتے رہتے ہیں کہ جو کچھ برا ملک میں ہو
رہا ہے وہ حکومت اور سیاست دانوں کی وجہ سے ہے اور ہم انکو سچا اور اپنا
ہمدرد سمجھ کر ان کی باتوں پر یقین کرلیتے ہیں اور گناہوں کو چھوڑنا کا دل
میں کبھی خیال تک نہیں آتا۔
جب تک ہم عوام اپنے اندر تبدیلی نہیں لائنگے اس وقت تک ہم ایسے ہی ذلیل
خوار رہینگے۔ حکمران بدلنے سے ذلت و خواری کی توعیت تو بدل جاتی ہے لیکن
عزت اور خوشحالی نہیں آتی۔
مغرب کے عیش و عیاشی سے دھوکہ نہ کھائیں یہ لوگ جتنے دھکی ہیں اس کا ہم
تصور بھی نہیں کرسکتے۔ جس ذلت و رسوائی میں یہ لوگ جی رہے ہیں اگر ہم پر یہ
ذلت نازل ہوجائے تو ہم زندہ دفن ہونے کو ترجیح دے دینگے۔ جس قوم کے مرد
اپنی ہی گود میں پلنے والی اولاد تک کے نسب میں شک کرتے ہوں، جنکی عورتیں
آدھے پونے کپڑوں میں پبلک کے سامنے پھرتی ہوں، انہیں بھلا عزت اور خوشحالی
سے کیا واسطہ۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو ہٹ دھرمی چھوڑنے کی توفیق دے اور مکار اور دھوکے
بازوں سے محفوظ کرے اور اپنے دین پر نبیﷺ کے طریقوں پر چلنے کی توفیق عطا
فرمائے، آمین۔ |
|