اسلامک یونی ورسٹی ، اتحاد کا عظیم مظاہرہ

انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی جو IIUI کے نام سے جانی جاتی ہے جس میں مختلف صوبوں کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کے طلباءو طالبات بھی زیرِ تعلیم ہیں یہ ادارہ علم کی شمع کو روشن کرتا ہوا اپنی منزل کی طرف گامزن ہے یہاں مختلف کلچر، مختلف سوچ اور مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے آخر کار ایک قوم بن جاتے ہیں جس کو دنیا بھر میں قومِ پاکستان جیسے قابلِ فخر نام سے پکاراجاتا ہے۔ میں آزادی کے وقت مسلمانوں کے جذبات اور انھیں یکجا ہوتے ہوئے تو نہ دیکھ سکا لیکن بروز بدھ 13 اپریل نے اس وقت کی ایک کڑی میرے سامنے لا کھڑی کی جب جشنِ خیبر پختون خواہ کے پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا اس پروگرام میں قابلِ احترام جناب فتح محمد ملک صاحب، جناب عتیق اظفر صاحب ،سٹوڈنٹ ایڈوائزر جناب سفیر اعوان صاحب اور بہت سے قابلِ احترام اساتذہ کرام نے شرکت کی۔اس کے ساتھ ساتھ تمام سٹوڈنٹ تنظیموں کے ممبران نے تمام تفرقوں او ر تفاوتوں کو رد کر کے اس پروگرام میں شرکت کی اور صوبائی تعصب کو ختم کرکے اس محفل میں ایک قوم ہونے کا ثبوت دیا ۔

بادشاہ خان اور خان عبدالصمد خان کے کلمات اور ان کے مشن خدائی خدمت گار پر روشنی ڈالی گئی ۔ مختلف مقررین نے خطاب کیا اور اس محفل کو سراہا۔ خاص طور پر جناب ریکٹر فتح محمد ملک صاحب جو اس محفل کے مہمانِ خاص تھے تفصیلی خطاب کیا اور وہ حلف نامہ پڑھ کر سنایا جو ہر وہ شخص جو اس اصلاحی تنظیم (خدائی خدمت گار)کا رکن بنتا ہے اس کی ادائیگی لازم ہو جاتی ہے۔بادشاہ خان نے خدائی خدمت گار تنظیم کا آغاز اس وقت کیا جب تعلیم عام نہ تھی اور لوگوں کا جہالت میں بسیرا تھا انھوں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے اندر جنم لیتی ہوئی نفرتوں کو ختم کیا اورانھیں محب وطن کی صف میں لاکھڑا کیا۔ بادشاہ خان ایک بہت اعلٰی پائے کے شاعر بھی تھے انھوں نے اپنی شاعری کے ذریعے لوگوں میں دکھی انسانیت کے ساتھ خدمت ، ادنٰی و اعلٰی اور امیر و غریب کے تفاوت کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔جب پہلی بار اسمبلی میں لیاقت علی خاں نے پرچم لہرایا تو اس وقت جو پہلا سلیوٹ کیا گیا وہ بھی بادشاہ خان تھے انھوں نے ان صوبوں کو سرزمینِ پاک اور اس ملک کو مسلمانوں کا گھر کہااور ایک تقریر میں انھوں نے فرمایا : ان صوبوں کے لوگ مختلف کلچرز سے تعلق رکھتے ہیں ان کے بودوباش مختلف ہیں لیکن یہ سب مل کر ایک قوم بن جاتے ہیں اگر کسی نے ان کو بری آنکھ سے دیکھا تو وہ آنکھ نکال دی جائیگی ۔ اور اگر اس ملک کو توڑنے کی کوشش کی گئی تو یہ تمام لوگ یک جان ہو کر اس دھرتی کا دفاع کریں گے ۔

پچھلے چند برسوں سے کچھ شر پسند لوگ اس ملک کو توڑنے کے دھانے پر ہیں صوبوں میں تعصب کی فضا پیدا کی جارہی ہے لیکن گزشتہ پروگرام نے یہ ثابت کر دیا کہ ہم ٹوٹے نہیں روٹھے تھے ہم بکھرے نہیں اکٹھے ہیں آج کا نوجوان جاگ اٹھا ہے ہمارے صوبے ہماری شخصی پہچان ہیں اور قومی پہچان ہمارا ملک پاکستان ہے۔پنجابی ،سندھی ، بلوچی ،بلتی اور پٹھان کو ایک دیکھ کر میں بہت شادتھا اور آخر کار 10p.m. یہ پروگرام بادشاہ خان کے کلمات اور پاکستانی ملی نغمہ ”اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں“ کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔ پڑھنے والوں اور طلباءسے درخواست ہے کہ اس طرح مل جل کر ملک بھر سے لسانی تعصب کے خاتمہ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر نفرتوں کو ختم کریں اور اس بات کو پوری دنیا میں باور کرادیں کہ ہم بحیثیت پاکستانی ایک قوم ہیں اور ہمارے رشتوں میں جڑی زنجیروں کو توڑنا آسان نہیں۔
تم ہو ایک زندہ جاوید روایت کے چراغ
تم کو ئی شام کا سورج ہو کہ ڈھل جاﺅگے
Khalid Iqbal Asi
About the Author: Khalid Iqbal Asi Read More Articles by Khalid Iqbal Asi: 8 Articles with 6001 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.