نوجوانوں کا عالمی دن

12اگست کو پوری دنیا میں نوجوانوں کا دن منایا جاتاہے، اس دن کا مقصد نوجوانو ں کے مسائل اور ان کی ترقی کے لیے مواقعوں کو تلاش کرنا ہے ۔اس دن کے حوالے سے پاکستان بھر میں نوجوانوں کی ترقی کے حوالے سے کام کرنے والے حکومتی اور غیر حکومتی ادارے مختلف تقریبات کا ا نعقاد کررہی ہیں ۔جن میں نوجوانوں کو پیش آنے والے مسائل اور ان کے حل پر بحث و مباحثہ کیاجائے گا اور ان کی ترقی کے لیے ملک میں اور عالمی سطح پر موجود مواقعوں کو تلاش کیاجائے گا تاکہ نوجوانوںٍ کی ترقی کے لیے بہتر اقدامات کیے جاسکیں۔دنیا بھر کی آبادی کا چھٹاحصہ جبکہ پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے ،ہمارے ہاں آبادی میں سب سے زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے یعنی 15سے 30 سال کے عمر کی تعداد40 فیصد سے زائد ہے ۔

سماجی ترقی کے عمل میں کام کرتے ہوئے گزشتہ دنوں مجھے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں ملکی سطح پر نوجوانوں کی ترقی کے لیے کام کرنے والے نیٹ ورک Y-Peer Pakistan کے ایک پروگرام میں اپنے ادارے کی توسط سے شریک ہونے کا موقع ملا ،تقریب میں بلوچستان بھر سے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں نے شرکت کی ،جس میں نوجوانوں نے کھل کر اپنے مسائل کو ڈسکس کیا اور ان حل کے اپنے عزم اور جذبے کا اظہار کیا ،اس عمل میں شریک ہونے کے بعد میرے سیکھنے کے عمل میں کافی اضافہ ہوا اورنوجوانوں کے مسائل کے سمجھنے کے لیے میں نے اپنے ملک اور بلوچستان میں نوجوانوں کے مسائل کے حوالے سے جائزہ لیا تو سمجھ آیا کہ ہمارے ملک میں نوجوانوں کی اتنی بٍڑی تعداد سے گزشتہ کئی سالوں سے حکومتی سطح پر مسلسل بے اعتنائی کے رویے کا شکار ہے۔ہمارے ہاں آج تک کسی نے نوجوانوں کے مسائل کی طرف توجہ نہ دی نہ انہیں سمجھنے اور حل کرنے کی کوشش کی ہے الٹاان پر تنقید کی جاتی رہی ۔کسی نے سوچا کہ آخر یہ نوجوان جرائم ،خودکشی ۔لوٹ مار ،اتنہاپسندی ،منشیات اور دیگر سنگین برائیوں کی طرف کیوں راغب ہوتے جارہے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں نوجوانوں کو ایسا ماحول ملا جہاں بے ایمانی ،زیادتی ،جھوٹ ،فریب ،انتہاپسندی اور مناففت عروج پر ہے صیحح راہ کا تعین کرنے کے لیے اسے کسی کی رہنمائی حاصل نہیں ہوتی ایسے میں اگر و ہ غلط راہ کی طرف جارہاہو تو اس کی رہنمائی کرنے کے بجائے اس پر شدید تنقید کی جاتی ہے ۔

ہمارے ہاں نوجوانوں کو سیاسی نعروں کی حد تک قوم کا مستقل قرار دیا لیکن اس حوالے سے کوئی عملی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے حیران کن بات یہ ہے کہ بالغ رائے دہی کا حق حاصل ہونے کی وجہ سے پاکستان میں نوجوان ووٹرز کی تعداد دنیا کے جمہوری ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود ملکی معاملات سے متعلق نوجوانوں کی آواز اہل اقتدار اور قوم تک پہنچانے کے لیے کوئی باقائدہ ذریعہ موجود نہیں اور نہ ہی قومی بجرانوں سے نمٹنے کے لیے نوجوانوں سے مشاورت کا کوئی تکلف کیاجاتاہے ملکی آبادی کا نصف حصہ ہونے کے باوجود فیصلہ سازی میں نوجوانوں کا کوئی کردار نہیں توپھر کس بنیاد پر انہیں ملک کا مستقبل اور آنے والا کل قرار دیا جاتاہے ۔

نوجوانوں کی ترقی کے حوالے سے اس تمام تر غمگین صورتحال میں مایوسی کی اس فضا کو دور کرنے کے لیے حکومت اور معاشرے کے دیگر طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ ہمارے ہاں نوجوانوں کی ترقی ممکن ہوسکے دوسرے جانب حکومت اور حالات کی شکایت کرنے کے بجائے اپنے حصے کی شمع جلانے کا عزم رکھنے والے نوجوانوں کی بھی کوئی کمی نہیں ۔حکومت کوئی فورم ترتیب دے نہ دے نوجوانوں کی آراء کو فیصلہ سازی میں شامل کرنے کا انتظام کرئے نہ کرئے ۔نوجوان قوم تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ ۔انٹرنیٹ اور دیگر فورمز کو استعمال کررہے ہیں کچھ نوجوانوں عملی سطح پر بھی مسائل حل کے لیے کوشاں ہیں Y-peer پاکستان کے تصور کے ساتھ نوجوانوں کی تنظمیں اہم نوجوانوں کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں ۔
Khalil Roonjah
About the Author: Khalil Roonjah Read More Articles by Khalil Roonjah: 6 Articles with 6789 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.