ہمارا نظام پولیس

موجودہ دور جدید کی بہت ساری خوبیوں میں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس دور کے لوگ بھی اپنے ہر طرز عمل میں جدت کو شامل کرنے میں بے قرار ہیں سائیکل والا خوبصورت اور دلکش کار میں بیٹھنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے کچے مکان کا مالک خوبصورت اور پکے مکان کا مالک بننے کی کوشش میں سرگرم ہے، کار کا مالک لینڈکروزر لینے کے چکر میں ہے اور لینڈ کروزرکا مالک دنیا کی کامیاب ترین ائر لائن کا شیئر ہولڈز بننا چاہتا ہے پٹواری کمشنر کی سیٹ پر بیٹھنے کے خواب دیکھ رہا ہے تو دوسری طرف کا نسٹیبل اپنے آپ کو SSPکی سیٹ پر دیکھنا چاہتا ہے کارکن وزیر اعظم بننے کے چکر میں ہے اور سیکرٹری ، چیف سیکرٹری بننے کے چکر میں اس پورے چکر میں سارا نظام چکر کاٹ رہا ہے ہر کوئی ایک دوسرے کو چکر دیکر آگے بڑھنے کے عمل کو کامیابی سمجھ رہا ہے مگر درحقیقت یہ کامیابی نہیں ہے بلکہ سماج کے اندر مذہبی روایات اور اسلامی اسلاف کے درمیان وہ ٹھکراﺅ ہے جس نے ہم کو ایک دوسرے سے ہزاروں میل دور کر دیا ہے اسلامی تشخص اور مسلمان کے عالمی وقار کے درمیان اس ٹھکراﺅ کے باعث لاامتناعی فاصلہ پیدا ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں مسلمان اپنے دل کا سکون غیر ضروری مصروفیات اور غیر ضروری اعمال میں تلاش تو کرتا ہے مگر پھر بھی اس کو سکون نہیں ملتا اب اس بگڑتے ہوئے معاشرے کو اپنی اصل جگہ پر کھڑا کرنے کیلئے بہت ساری اصلاحات کی ضرورت ہے ان صلاحات میں ایک خوبصورتی کا نام انصاف بھی ہے اگر تمام اصلاحات کو ایک طرف رکھ دیا جائے اور انصاف کی فراہمی کے عمل میں بگڑے ہوئے اور بغیرستون کے کھڑے معاشرے کو ستون فراہم کر سکتے ہیں اور میری ناقص سی سوچ کی رائے کے مطابق انصاف کی فراہمی کے عمل کو جس قدر پولیس ایجنسی یقینی بنا سکتی ہے شائد ہی اس سے بہتر کوئی کا م نہیں کر سکتا مگر کیا ہے کہ پولیس نے بہتری پرکام کرنے کی بجائے انصاف ہی کو کچلنا شروع کر دیاہوا ہے کچلنے کے ساتھ ساتھ اس کو پولیس کی عمارتوں جہاں پر یہ الفاظ لکھے ہوتے ہیں کہ (پولیس کاہے فرض مدد آپ کے) کے اندر انصاف کو قانون کے خریداروں کے ہاتھوں فروخت کیا جاتا ہے پولیس تھانے جن کے قیام کا بنیادی مقصد عوام کی جان اور مال کی حفاظت اور جرائم کو کنٹرول کرکے عوام کو تحفظ کا احساس فراہم کرنا تھا آج پولیس تھانے منشیات فروش کے اڈوں اور شراب خانوں کے محافظ بنے ہوئے ہیں جرائم کی دنیا کے لوگوں کیلئے محفوظ ترین پناہ گاہ کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں جسم فروشی کے اڈوں اورجوئے کے اڈوں کی حفاظت کرنا ہی شائد ان تھانوں نے اپنی ذمہ داری سمجھ لیا ہوا ہے ایک ایماندار ، فرض شناس ، نڈر اور بے باک پولیس آفیسر کی نسبت تھانے میں بطور SHOتعیناتی کیلئے ایک ایسے پولیس ملازم کو ترجیح دی جاتی ہے جو عوام کی جیبوں کو خالی کرنے میں مہارت رکھتا ہو یہی وجہ ہے کہ ایک شریف آدمی انصاف کیلئے تھانے جانے میں شرم محسوس کرتا ہے اور اگر چلا بھی جائے تو تھانیدار تک پہنچنے سے قبل تھانے کا منشی یعنی محرر اس کی جیب دیکھے گاپھر اس سے ٹھیکہ ہوگا پھر جا کر اس کی ایف آئی آر درج ہو گی اس ساری خرابی میں قصور صرف پولیس ہی کا نہیں بلکے ان کرپٹ سیاستدانوں کا بھی ہے جو اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ اور اپنے سیاسی حریفوں کو سبق سکھانے کیلئے غربت، بے بسی اور بے روزگاری کے مارے نوجوانوں کو محکمہ پولیس میں بھرتی کرواتے ہیں پھر ان سے بے دریغ ایسے کام کرواتے ہیں اور اپنے سیاسی حریفوں کو نیچا دیکھانے کیلئے ایسے ایسے جھوٹے مقدمات درج کرواتے ہیں کہ پولیس اہلکار بھی یہ سوچنے اور سمجھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ملکی نظام کو چلانے والے بھی اگر انصاف کی فراہمی میں مخلص نہیں تو پھر پولیس کو کیا ضرورت ہے کہ وہ انصاف کی فراہمی کیلئے کردار اداکرے کیونکہ اصل کردار تو بدکردار ہو گئے اور باقی کروڑوں کا ان سے مل جانا کوئی بڑی بات نہیں پاکستان میں پولیس کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے بہت ساری اصلاحات کی گئی ہیں جو یقینا وقت کی تبدیلی کی نظر ہوتی ہیں مگر اس کے باوجود ایک عام آدمی ان اصلاحات سے فیض یاب نہیں ہو سکتا وجہ صرف یہ ہے کہ پولیس کے نظام کو حقیقی معنوں میں بہترکرنے کیلئے کسی نے توجہ دینے کی زحمت ہی گوارہ نہیں کی اگر کوئی پولیس آفیسر فرض شناسی دکھانے کی کوشش بھی کرتا ہے تو اس کی پوسٹنگ ایسے علاقے میں کی جاتی ہے جہاں پر انسان کیلئے تودور کی بات جانور کا اندر رہنا بھی مشکل ہوتا ہے آج پاکستان کے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں پاکستانی انصاف کے منصفانہ نظام کے عمل درآمد کو دیکھنا چاہتے ہیں اور یقینا آج اس نظام کو تحفظ فراہم کرنے والا اگر کوئی ادارہ ہے تو وہ سپریم کورٹ پاکستان اور اس کا سربراہ ہے کیاہی اچھا ہوکہ وہ لوگ جو پولیس کے نظام کی بہتری میں رکاوٹ ہیں ان کو رخصت یا ہمیشہ کیلئے گھر بیجھ دیا جائے ااور جولوگ اس فیلڈ کے اہل ہیں ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے علاوہ نئے لوگوں کو موقع دیا جائے تاکہ ملک کے اندرپولیس کے نظام میں بہتری آسکے اور یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ پوری دنیا کے اندر موجود ملک امن کی فضاﺅں میں ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں ان مالک کا نظام پولیس اور نظام انصاف بھی قابل تعریف ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 34513 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.