چین میں ایک بڑی مشہور کہاوت ہے کہ اگر آپ امیر ہونا
چاہتے ہیں تو سب سے پہلے سڑک کی تعمیر کریں۔جو لوگ چین میں رہتے ہیں یا
یہاں کا دورہ کر چکے ہیں ، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ چین نے شہری اور دیہی
علاقوں میں کیسے سڑکوں کے جال بچھائے ہیں اور عوام کو اُن کی دہلیز پر نقل
و حمل کی سہولت فراہم کی ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ
سڑکوں کا نظام کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے ایک شریان کی مانند ہوتا
ہے اور ذرائع نقل و حمل بالخصوص شاہراہیں تہذیبوں کے درمیان ایک پل کا
کردار ادا کرتی ہیں۔ تاریخ کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم شاہراہ
ریشم پر اونٹوں کے قافلوں نے جہاں معاشی انضمام کو فروغ دیا وہاں مختلف
ثقافتو٘ں کے مابین بھی ایک مضبوط ربط قائم کیا اور لوگوں کے لیے شاندار
سہولیات متعارف کروائیں۔عہد حاضر میں اسی جدید ٹرانسپورٹ نظام کی بدولت
عالمی سطح پر افرادی تبادلوں کو زبردست فروغ ملا اور دنیا ایک گلوبل ویلج
میں تبدیل ہو چکی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ہر ملک کی کوشش ہے کہ وقت کے
بدلتے تقاضوں کی روشنی میں جدید نقل و حمل کو ترقی دی جائے اور اسے اقتصادی
سماجی ترقی کا ایک مضبوط آلہ بنایا جائے۔
سڑکوں کی بات ہو رہی تھی تو حالیہ برسوں میں چین جیسے آبادی اور رقبے کے
اعتبار سے ایک بڑے ملک نے طول و عرض میں قومی روڈ نیٹ ورک کو وسعت دی ہے
اور عوام کے لیے بے پناہ معاشی و سماجی ثمرات حاصل کیے ہیں۔اسی سلسلے کو
آگے بڑھاتے ہوئے ابھی چند روز قبل ہی چین نے اپنے قومی روڈ نیٹ ورک کو 2035
تک تقریباً 461,000 کلومیٹر تک پھیلانے کے لیے ایک نیا منصوبہ لانچ کیا ہے
، جو کہ چین کی جانب سے ایک جدید، اعلیٰ معیاری اور جامع قومی نقل و حمل
نیٹ ورک کی تعمیر کے اہم ترین اقدام میں سے ایک ہے۔ اس وقت چونکہ چونکہ چین
کی معیشت اندرون اور بیرون ملک عوامل کی وجہ سے ایک غیر یقینی صورتحال کا
سامنا کر رہی ہے، لہذا قومی روڈ نیٹ ورک کی تعمیر سرمایہ کاری اور اقتصادی
ترقی کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک اور چین
اور دیگر منڈیوں کے درمیان رابطوں کو بڑھانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے
گی.
چین کے قومی ترقیاتی و اصلاحاتی کمیشن اور وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے
مشترکہ طور پر جاری کردہ نئے منصوبے کے تحت ایکسپریس ویز کی لمبائی کو
162,000 کلومیٹر اور ہائی ویز کی لمبائی کو 299,000 کلومیٹر تک لایا جائے
گا۔ اس اہم ترین پلان میں پانچ پہلوؤں کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے جن میں
وسائل کا گہرا اور کفایت شعاری سے استعمال، سبز اور کم کاربن ترقی، اختراع
پر مبنی ترقی، صنعتی انضمام اور مقامی حکومت کے قرضوں کے خطرات کا انتظام
شامل ہے۔سروس صلاحیت میں بہتری اور قومی روڈ نیٹ ورک کی آپریشنل کارکردگی
صنعتی اور سپلائی چین کو مزید طاقت فراہم کرے گی اور ملک کی صنعتی ترقی کو
برقرار رکھنے میں معاون ہو گی۔
ذمینی حقائق کو دیکھا جائے تو چین بنیادی طور پر 2035 تک ایک جدید قومی روڈ
نیٹ ورک کی تعمیر کے لیے ہر لحاظ سے تیار ہے جو وسیع، مکمل طور پر فعال،
موثر، سبز، ذہین اور محفوظ ہو گا۔ 2050 کو دیکھتے ہوئے، چین کا مقصد ایک
عالمی معیار کا قومی روڈ نیٹ ورک تعمیر کرنا ہے جو جدید، اعلیٰ معیار ،
جامع ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس اور جدید انفارمیشن نیٹ ورکس کے عین مطابق ہو۔
منصوبے کے تحت، چین اپنے نقل و حمل کے نیٹ ورک کو مزید ہموار کرے گا جو
صوبوں، شہروں اور کاؤنٹیوں کو آپس میں ملائے گا ۔یوں یہ روڈ نیٹ ورک چین کی
معیشت میں سازگار گردش کو سہل بنانے میں مدد کرے گا، شہروں اور میٹروپولیٹن
علاقوں کے درمیان رابطے کو فروغ دے گا، قومی سڑکوں اور زمینی بندرگاہوں کے
درمیان روابط کو مزید مضبوط کرے گا۔ علاوہ ازیں یہ نیٹ ورک چین اور شمال
مشرقی ایشیا، وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور آسیان ممالک کے درمیان بھی روابط
کے فروغ کی شاہراہ ہو گی۔
اس میگا منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مرکزی حکومت ایکسپریس ویز
کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کرے گی، جس سے مقامی حکومتوں پر مالی دباؤ کو کم
کرنے اور منصوبوں کے نفاذ کے ذریعے مقامی معیشتوں کو فروغ دینے میں مدد ملے
گی۔ یوں مقامی حکومتوں کو قومی روڈ نیٹ ورک کی بدولت صنعتی منصوبوں میں
مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا موقع ملے گا۔چین کا یہ اقدام جہاں ملک کی
اقتصادی سماجی ترقی کو مزید فروغ دینے کا موجب ہو گا وہاں یہ امید کی جا
سکتی ہے کہ پاکستان سمیت چین کے دیگر ہمسایہ ممالک بھی اس سے مستفید ہوں گے
اور ترقی و خوشحالی کی ایک مشترکہ شاہراہ پر سفر کیا جا سکے گا۔
|