حالیہ برسوں میں چین اور پاکستان کے درمیان معاشی تعاون
کے بے مثال منصوبے "چین۔پاک اقتصادی راہداری" کی تعمیر و ترقی میں نمایاں
پیش رفت ہوئی ہے ۔سی پیک کو خطے میں ایک "گیم چینجر" منصوبہ قرار دیا جا
رہا ہے جو کروڑوں لوگوں کی زندگیوں میں بدلاو لانے کا موجب ہو گا۔پاکستان
کے تناظر میں سی پیک کی بدولت ملک کی اقتصادی سماجی ترقی کا ایک نیا باب
شروع ہوا ہے اور "عوامی خوشحالی" کے سماج پر دوررس اثرات مرتب ہو رہے
ہیں۔یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت سی پیک کی
کامیاب تکمیل میں زاتی دلچسپی لے رہی ہے اور گاہے بگاہے اس حوالے سے اہم
بیانات بھی سامنے آتے رہتے ہیں جن میں اس منصوبے کو بہترین عوامی مفاد میں
آگے بڑھانے کا پختہ عزم دوہرایا جاتا ہے۔
حقائق کے تناظر میں دیکھا جائے تو اکیس اپریل دو ہزار پندرہ کو چین کے صدر
شی جن پھنگ نے پاکستانی پارلیمنٹ میں" چین اور پاکستان کے ہم نصیب معاشرے
کی تعمیر اور جیت۔جیت تعاون پر مبنی نئے سفر کا آغاز" کے عنوان سے ایک اہم
خطاب کیا تھا۔ ان کے دورہ پاکستان اور مختلف حلقوں کے ساتھ گہری مشاورت سے
چین۔پاکستان چاروں موسموں کی اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو ایک نئی
سطح تک بلند کیا گیا۔اس تاریخی دورے کے بعد گزشتہ سات برسوں میں ،دونوں
ممالک نے سی پیک کی ہمہ جہت تعمیرو ترقی کو آگے بڑھایا ہے اورمختلف شعبوں
میں تعاون کے ذریعے روایتی دوستی اور فولادی بھائی چارے کو ایک نئی توانائی
اور طاقت فراہم کی ہے۔
چین پاک اقتصادی راہداری فریم ورک کے تحت چین اور پاکستان نے گیارہ ورکنگ
گروپس قائم کیے ہیں جن میں طویل مدتی منصوبہ بندی، گوادر بندرگاہ، توانائی،
ذرائع نقل و حمل کا بنیادی ڈھانچہ، صنعت، سماجی زندگی، زراعت، سائنس و
ٹیکنالوجی، سکیورٹی تعاون، بین الاقوامی تعاون و ہم آہنگی اور انفارمیشن
ٹیکنالوجی شامل ہیں۔فریقین کی مسلسل کوششوں اور اعلیٰ درجے کے تعاون سے چین
پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر کا اصل مفہوم و مقصد واضح ہوتا چلا جا رہا ہے
اور یہ مسلسل اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب گامزن ہے۔پاکستانی وزیر اعظم
شہباز شریف نے حال ہی میں اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی
تعمیر میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور شاندار نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ چین پاک
اقتصادی راہداری کی تعمیر کے دوسرے مرحلے میں علاقائی اور صنعتی تعاون سے
حاصل ہونے والے معاشی اور سماجی فوائد سے پاکستان اور چین نیز خطے کے دیگر
ممالک کے عوام مزید مستفید ہوں گے۔
سی پیک کے تحت جاری منصوبہ جات کی اہمیت کی بات کریں تو ابھی حال ہی میں
پایہ تکمیل کو پہنچنے والے720 میگاواٹ کے کروٹ پن بجلی گھر نے کام شروع کر
دیا ہے ۔ یہ امر قابل زکر ہے کہ سی پیک کے تحت مکمل ہونے والا پن بجلی کا
یہ پہلا منصوبہ ہے جسے چین اور پاکستان کے درمیان شفاف توانائی کے شعبے میں
تعاون کا ایک نیا باب کہا جا سکتا ہے۔ کروٹ پن بجلی گھر منصوبے سے نہ صرف
پاکستان میں بجلی کی کمی کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کیا جائے گا بلکہ
پاکستان کے توانائی کے ڈھانچے کو مزید بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
پاکستان میں شفاف توانائی کی تعمیر اور اقتصادی و سماجی ترقی کو فروغ دینے
کے ساتھ ساتھ یہ منصوبہ عالمی کاربن نیوٹرل اہداف کے حصول میں بھی مدد گار
رہے گا اور عالمی موسمیاتی تبدیلی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک نیا کردار
ادا کرے گا۔ یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پچاس لاکھ کی
آبادی کو شفاف اور گرین توانائی کی فراہمی یقینی ہوجائے گی۔
اسی طرح نیو گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈہ، چین پاکستان اقتصادی راہداری کے
تحت فلیگ شپ منصوبہ ہے، جو ستمبر 2023 کے وسط تک مکمل کر لیا جائے گا ۔
2019 میں شروع ہونے والے اس منصوبے پر 230 ملین کی لاگت آئے گی جبکہ فنڈنگ
مکمل طور پر چینی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔ 18 مربع کلومیٹر کے
رقبے پر محیط یہ نیا ایئرپورٹ پاکستان کا دوسرا بڑا ایئرپورٹ ہوگا۔ چائنا
ایئرپورٹ کنسٹرکشن گروپ کے زیر انتظام اس تعمیراتی منصوبے میں 32 اجزاء
شامل ہیں، جن میں رن وے، ٹیکسی ویز، ٹرمینل، اور ہوائی اڈے کا معاون
انفراسٹرکچر، یوٹیلیٹیز اور سہولیات شامل ہیں۔ اب تک، پراجیکٹ کا 40 فیصد
کام مکمل ہو چکا ہے، اور ٹرمینل شکل اختیار کر رہا ہے۔یہ سی پیک کی تعمیر
کے ثمرات ہی ہیں کہ حالیہ برسوں میں، پاکستان نے اپنی موبائل مواصلاتی
سہولیات کی تعمیر میں تیزی لائی ہے، جس میں چائنا موبائل پاکستان جیسی
کمپنیاں مقامی مارکیٹ اور نیٹ ورک میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ 2014 سے،
کمپنی پاکستان میں فور جی نیٹ ورکس کی تعمیر میں شامل ہے، جس میں 14,000 سے
زائد فور جی بیس سٹیشنز اور خطے میں سب سے بڑا فورجی نیٹ ورک تعمیر کیا گیا
ہے۔چائنا موبائل پاکستان بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر
حصہ لے رہی ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے 26 منصوبوں اور 200 سے
زائد چینی مالیاتی اداروں کے لیے مواصلاتی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ یوں
کمپنی کی جانب سے چین پاکستان تعاون کو فروغ دینے کے لیے سیاسی، اقتصادی
اور سماجی ذمہ داریاں نبھائی جا رہی ہیں۔اسی طرح سی پیک کے تحت توانائی ،
مواصلات اور بنیادی ڈھانچے کے دیگر بے شمار منصوبہ جات ہیں جو پاکستانی
معاشرے میں انقلابی تبدیلیوں کا موجب بن رہے ہیں اور مجموعی طور پر تعمیرو
ترقی کا ایک نیا باب رقم کر رہے ہیں۔
|