صبح کا وقت تھا فجر کی اذان تھی اور سکونِ قلب تھا اور
پھر نماز نے اور پُر سکون کردیا۔ دوسری جانب لَہلَہاتے کھیت تھے، فضاء میں
ایک مٹھاس سی پُر سکونی تھی اور اس میں چار چاند لگانے والی گوریّوں کی
مدھم سی چَہچَہاٹیں جو بلاء کا غضب ڈھا رہی تھیں اور ایک طرف ٹهنڈی ہوائیں
تھیں جو اپنی دھیمی دھیمی چال سے سب کو اپنی جانب مائل کر رہی تھیں اور صبح
کے یہ مناظر کچھ جنّت کے مناظروں سے کم نہ تھے۔
یوں ہی دیکھتے دیکھتے کب صبح سے دن اور دن سے شام ہوگئ اور جب شام ہوئی تو
قدرت نے اپنے قدرتی كرشمے بِكھیرنا ایک بار پھر شروع کیا اور یہ نظارہ دلکش
و دلفریب تھا جو رگوں کو چُھو جانے سے بھی زیادہ قریب تھا۔
سمندر پر موجود میں ایک بار پھر قدرت کے اِن عظیم الشان مناظر کو دیکھنے کے
بعد سُبحان اللّه کی صدائیں بلند کرنے سے نہ روک سکا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ
سمندر سے آنے والی ہر ایک موجیں سلام پیش کرتی نظر آرہی تھیں۔
صبح کا وقت اور فجر کی نماز
شام کا وقت اور عصر کی نماز
|