شادی میں تاخیر نفسیاتی امراض کا اہم سبب قرار، سروے

موجودہ دور میں شادی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ نوجوانوں کی اکثریت وقت پر اس فرض کی انجام دہی سے قاصر ہیں۔ نتیجتا معاشرتی برائیوں کی ایک لہر ہے جو وطن عزیز میں تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔

سروے کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ شادی میں تاخیر نفسیاتی امراض کی ایک بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق شادی میں تاخیر نفسیاتی امراض کا اہم سبب قرار دیا گیا ہے۔

مجموعی طور پر پاکستان میں مغربی طرز کا شادی کلچر نہیں پایا جاتا۔ تاہم پوری دنیا کی طرح شادی کا ادارہ معاشی و معاشرتی وجوہات کے سبب قومی سطح پر بحث کا موضوع بنا رہتا ہے۔

2005 کے اعداد و شمار کے مطابق 35 سے 39 سال کی عمر کی 3 فیصد غیر شادی شدہ خواتین کو سخت نفسیاتی بیماریوں کو سامنا ہے۔مزید براں، تعلیم، ذریعہ معاش، معاشی رتبہ اور مذہب بھی شادی کی تاخیر میں اہم وجہ قرار دی گئی ہے۔

محققین کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں کیے جانے والے سروے کا مقصد ان عوامل کو تلاش کرنا تھا کہ جن کا سبب شادیوں میں تاخیر ہورہی ہے۔ سروے میں 18 سے 22 سال تک کے افراد نے شرکت کی۔ جن میں زیادہ تعداد خواتین کی رہی۔ سروے میں شامل 96 فیصد افراد غیر شادی شدہ تھے۔

واضح رہے، سروے کے دوران 62 فیصد افراد کی رائے یہ تھی کہ لڑکوں کے لیے شادی کی عمر 26 تا 30 اور لڑکی کی عمر 21 تا 25 کے درمیان ہونی چاہیئے۔ ان افراد میں 52 فیصد نے اس بات سے اتفاق کیا کہ شادی میں تاخیر قابل قبول ہے۔

دوسری جانب، 100 میں 67 لوگوں کا یہ خیال تھا کہ معاشی عدم استحکام شادی کی تاخیر کہ ایک بڑی وجہ ہے جبکہ 16 افراد نے اس خیال کو سراسر رد کردیا تھا۔

اسی طرح سروے میں شامل 76 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ تعلیم پارٹنر کو چننے میں کلیدی کرداد ادا کرتی ہے جبکہ 100 میں سے سے 23 افراد کو خیال تھا کہ لو میرج کو خاندان کی تائید حاصل نہیں ہوتی ہے۔

80 فیصد لوگوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ گھریلو ذمے داریاں بھی شادی میں تاخیر کا موجب ہیں۔ 73 فیصد شرکاء کا کہنا تھا کہ جہیز کا انتظام جبکہ 71 فیصد شرکاء کا یہ ماننا تھا کہ ظاہری خوبصورتی کے معیارات شادی میں تاخیر کی وجہ بنتا ہے۔ معاشرتی بے راہ روی کی وجہ بھی 60 فیصد شرکاء نے اس کو قرار دیا۔ 51 فیصد شرکاء اس بات کے حامی رہے کہ اولاد کی نعمت سے محرومی بھی شادی میں تاخیر کا سبب بنتی ہے۔

علاوہ ازیں، محققین کا ماننا تھا کہ شادی میں جلد بازی معاشرے کے لیے مہلک ثابت ہوتی ہے۔ پاکستان جیسے ممالک جہاں معاشی و معاشرتی بحران ، مذہبی بیگانگی موجود ہو وہاں شادیوں میں تاخیر سے بڑا مسئلہ شادیوں میں جلد بازی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان نسل مغرب اور بھارت کے وضع کردہ شادی کے معیارات کو قطعاً پسند نہیں کرتے۔ اس کے برعکس وہ شادی کی تقریبات کے دوران سادگی اختیار کرنے کو درست سمجھتے ہیں۔

یاد رہے، خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں روک تھام کے لیے تعلیمی اداروں سمیت مذہبی حلقے میں شادی میں جلدی کو پذیرائی حاصل ہوتی ہے۔

 

Syed Mansoor Hussain
About the Author: Syed Mansoor Hussain Read More Articles by Syed Mansoor Hussain: 32 Articles with 22855 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.