پاکستان کے ہر شہری کو یکساں تعلیمی مواقع ملنا ان کا
بنیادی حق ہے. قیام پاکستان سے لے کر آج تک ایک طبقاتی اور استحصالی نظام
تعلیم بڑے زور شور سے جاری ہے. ملک کے پسماندہ علاقوں میں موجود تعلیمی
اداروں میں پڑھایا جانے والے نصاب اور اعلیٰ طبقے کے پرائیویٹ سکولز کے
نصاب اور دیگر تعلیمی سہولیات میں واضح فرق اس بات کی دلیل ہے کہ ملک میں
طبقاتی تفریق موجودہ ہے. اسی استحصالی اور طبقاتی نظام تعلیم کی وجہ سے ملک
کا غریب اور پسماندہ طبقہ مزید پسماندگی کا شکار ہو رہا ہے. اس مسئلے پر
مختلف ادوار میں بہت سے سماجی اورسیاسی لوگوں نے آوازیں بلند کی ہیں. مختلف
حکومتوں نے بھی کچھ سنجیدہ اقدامات کئے لیکن اس مسئلے کا کوئی خاطر خواہ حل
نہ ہو سکا. پی ٹی آئی کی سابقہ وفاقی حکومت نے اس ضمن میں ایک اچھا قدم
یکساں قومی نصاب تعلیم کے نام سے اٹھایا. وفاقی حکومت کی وزارتِ تعلیم نے
تمام صوبائی حکومتوں کو ایک یکساں قومی نصاب تعلیم پورے ملک میں رائج کرنے
پر آمادہ کیا. تعلیمی سال 22-20021 کے لئے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے پرائمری
کلاسز کے لئے ایک یکساں قومی نصاب تعلیم مرتب کیا. اور اعلان کیا کہ یہ
نصاب تعلیم پورے پنجاب کے گورنمنٹ اور پرائیویٹ سکولز میں پڑھایا جائے گا.
گورنمنٹ سکولز میں تو یہ نصاب کامیابی کے ساتھ پڑھایا جا رہا ہے لیکن
بدقسمتی سے ملک میں موجود پرائیویٹ سکول مافیا نے اس نصاب تعلیم کو اپنے
اداروں میں پڑھانے سے انکار کر دیا. ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جو کتاب ایک
گاؤں کے سکول میں پڑھائی جا رہی ہے وہی کتاب شہروں کے بڑے بڑے پرائیویٹ
تعلیمی اداروں میں بھی پڑھائی جائے. لیکن نتیجہ اس کے بر عکس ہے. اس نصاب
تعلیم کو نہ پڑھانےکی وجہ سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ پرائیویٹ تعلیمی
اداروں کا مقصد فروغ تعلیم نہیں بلکہ صرف پیسہ کمانا ہے. پرائیویٹ تعلیمی
اداروں نے جو بھانت بھانت کے نصاب رائج کر رکھے ہیں وہ ان اداروں کی کمائی
کا ذریعہ ہیں. ہر سکول کی کوشش ہوتی ہے کہ اس پبلشر کی کتابیں خریدی جائیں
جو ان کو زیادہ کمیشن دیں. اب وقت آگیا ہے کہ حکومت وقت یکساں قومی نصاب
تعلیم کو تمام گورنمنٹ اور پرائیویٹ سکولز میں رائج کرنے کے لئے سنجیدہ
اقدامات کرے اور پورے پنجاب کے ہر سکول میں پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی کتابوں
کو پڑھایا جائے تا کہ تمام افراد کو یکساں تعلیمی مواقع مل سکیں. ایسا نہ
کرنے والے اداروں کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے. |